• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
الیکشن کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق الیکشن 2013 کی ووٹر لسٹ میں ایک کروڑ چار لاکھ نوے ہزار اور انیس ایسے ووٹر ہیں جن کی عمریں 61 سال سے زائد ہیں، کچھ لوگ سو سال کی عمر تک پہنچ کر بھی چاک چوبند اور دماغی لحاظ سے بالکل فٹ ہوتے ہیں لیکن عموماً 70 سال کی عمرکے بعد لوگ نہ صرف ایسے لوگوں کو مکمل طور بابوں میں شمار کرنے لگتے ہیں بلکہ یہ بھی کہنا شروع کردیتے ہیں کہ فلاں شخص سترہ (70)، بہترہ (72) ہو گیا ہے۔ ان بابوں کی بہت ساری قسمیں ہوتی ہیں لیکن زیادہ تر بابوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ جب وہ رات کو سونے کے لیے پلنگ پر لیٹ جاتے ہیں تو انہیں خیال آتا ہے کہ کیا سارے دروازوں کو اچھی طرح بند کردیا ہے یا نہیں بس وہ فوراً اٹھیں گے اور سارے دروازوں کی کنڈیاں اور چٹخنیاں دوبارہ چیک کریں گے حالانکہ لیٹنے سے پہلے بھی وہ سارے دروازے چیک کرچکے ہوتے ہیں۔ پلنگ پر لیٹے لیٹے انہیں اچانک خیال آتا ہے کہ شاید پلنگ کے نیچے کوئی موجود ہے یہ دوبارہ اٹھیں گے لائٹ جلائیں گے اور پلنگ کے نیچے اچھی طرح جھانکیں گے۔ بلکہ ایک دو مرتبہ اونچا کھنگھورا بھی ماریں گے اور ھش بھی کہیں گے تاکہ اگر کوئی پلنگ کے نیچے ہے تو ڈر کر بھاگ جائے۔ بابوں کی ایک قسم کی ہمیشہ عینک گم رہتی ہے اور یہ عینک انہیں تب ملتی ہے جب اپنی ہی آنکھوں پر ہاتھ پھیرتے ہیں۔کچھ ر وز پہلے میری ایک ایسے بابا جی سے ملاقات ہوئی جو بجلی جانے پر ہاتھ میں ٹارچ لئے کچھ تلاش کررہے تھے میں نے کہا بابا جی کیا گم ہو گیا ہے کہنے لگے بیٹا یہ کمبخت موبائل فون نہ جانے کہاں رکھ بیٹھا ہوں ۔ میں نے کہا بابا جی یہ ٹارچ مجھے دیں میں آپ کا موبائل فون تلاش کردیتا ہوں اور جب انہوں نے مجھے ٹارچ دی تو معلوم ہوا کہ وہ اپنے موبائل فون کی ہی ٹارچ جلا کر موبائل تلاش کررہے تھے۔ بابوں کی ایک اور قسم اخبارات صفحہ ایک سے لے کر آخری لفظ تک پڑھنے کی شوقین ہوتی ہے۔ انہیں اخبارات کے بقیے تلاش کرنے میں بڑی مہارت ہوتی ہے۔ لیکن ایک ایسے ہی بابا جی نے مجھے یہ کہہ کر چکرا دیا کہ بیٹا یہ جو بقیہ ہے اس کی خبر نہیں مل رہی، اب خبر کے آخر میں تو یہ لکھا ہوتا ہے کہ خبر کا بقیہ فلاں صفحے اور فلاں کالم پر ہے لیکن کسی بقیے کے ساتھ یہ نہیں لکھا ہوتا کہ اس کی اصل خبر کس صفحہ پر ہے۔ کافی دیر تلاش کرنے کے بعد جب میں نے ہتھیار پھینک دیئے تو کہنے لگے مذکورہ اخبار کا نمبر ملا کر ایڈیٹر سے بات کراؤ۔ ایڈیٹر نے بات سن کر کچھ دیر کی مہلت مانگتے ہوئے خود فون کرنے کا وعدہ کیا۔ تھوڑی دیر بعد ایڈیٹر نے فون کرکے معذرت کرتے ہوئے بتایا کہ غلطی سے خبر شائع ہونے سے رہ گئی ہے لیکن بقیہ شائع ہوگیا ہے لیکن آپ فکر نہ کریں ہم ذمہ دار سب ایڈیٹر کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔اصل میں ذکر ہو رہا تھا بابے ووٹرز کا لیکن بات کہیں اور نکل گئی۔ دراصل میں تمام سیاسی جماعتوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ نوجوان ووٹرز پر ضرور زور دیں لیکن ایک کروڑ سے زائد بابے ووٹرز کو نظر انداز نہ کریں۔ جن میں 3844 ووٹرز ایسے ہیں جن کی عمر 100 سال سے بھی زیادہ ہے اور ایک لاکھ 84 ہزار 708 ووٹرز ایسے ہیں جن کی عمریں 91 سے 100 سال کے درمیان ہے۔ 9 لاکھ 75 ہزار 971 ووٹرز ایسے ہیں جن کی عمریں 81 سے 90 سال کے درمیان ہیں اور 29 لاکھ 99 ہزار 370 کی 71 سے 80 سال اور 63 لاکھ 26 ہزار 126 کی عمریں 61 سے 70 سال کے درمیان ہیں۔ سیاسی پارٹیوں کو چاہیے کہ الیکشن میں ایک دو دن رہ گئے ہیں وہ اپنی تقاریر اور پیغامات میں ان ووٹرز کو ضرور مخاطب کریں اور ان کے ووٹوں کے ساتھ ساتھ ان کی دعاؤں سے بھی ضرورمستفید ہوں۔ البتہ ان بابوں سے مشورے لینے ہیں تو ان کی طوالت کی ذمہ داری ہماری نہ ہوگی۔
تازہ ترین