
دنیاکا امیر ترین شخص تھا مگر جب اس کا انتقال ہوا تو کوئی ان کی تدفین کی اجازت نہیں دے رہا تھا، اسی طرح ہمارے ملک کے ایک سابق وزیراعظم بھی دنیا کی امیر ترین شخصیات میں شمار ہوتے ہیں، تین بار وزیراعظم منتخب ہوئے،پاکستان میں کسی نہ کسی اعلیٰ عہدےپر فائز رہے، ان کی والدہ محترمہ کا انتقال ہوا، ساری زندگی ماں کو ساتھ رکھا، خدمت کی اور آخری وقت میں مرحومہ کی تدفین کے لئے ساتھ جانا نصیب نہیں ہوا۔ انسان کے لئے اللہ تعالیٰ نے سبق دیا ہے جس سے انسان اپنی اوقات کو یاد رکھ سکتا ہے، آج نہ مال و دولت نہ اعلیٰ عہدوں اور نہ وزارت عظمیٰ نے کوئی سکون دیا اور نہ ہی ان کا جاہ و جلال ان کے کسی کام آیا، بعض اوقات اللہ تعالی سزا ددنیا میں ہی دے دیتا ہے مگر انسان سمجھتا نہیں۔ پاکستان دنیا میں واحد ایسا ملک ہے جہاں اسکندر مرزا سے لے کر سابق وزیراعظم تک جو بھی برسراقتدار آیا اس نے اپنے اقتدار اور مفاد کی خاطر عوام کا استحصال کیا اور اپنی تجوریاں بھری ں لیکن عوام کو کچھ نہیں دیا، ملک کو مضبوط اورتعمیر و ترقی کی طرف توجہ نہیں دی، ملک پر جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور وڈیروں نے قبضہ کئےرکھا جس کی وجہ سے ملک ترقی نہیں کرسکا۔ عوام کو اچھے برے رہنمائوں کی پہچان کرنی چاہئے۔ ان لوگوں کو منتخب کریں جو کرپٹ نہ ہوں ،دیانت دار ، جرأت مند اور عاجزی پسند ہوں۔ انسان جب اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو تو عاجزی اختیار کرے، درخت کو جب پھل لگتا ہے وہ نیچے جھک جاتا ہے، عاجزانہ اور درویشانہ زندگی بسر کرنے میں ہی عزت ہے اور سکون بھی ملتا ہے۔ تکبر ،غرور اور جھوٹی شان و شوکت سے انسان ایک دن ذلیل ہوتا ہے مکافات عمل کو یاد رکھا جائے۔