• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: محمد سعید مغل۔۔۔برمنگھم
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا، اس دنیا میں انسان آتے ہیں اور اپنا وقت گزار کر چلے جاتے ہیں، دنیا ایک عارضی اسٹیج کی مانند ہے، کچھ انسان اتنے عظیم ہوتے ہیں کہ وہ اپنی یادیں چھوڑ جاتے ہیں اور لوگ ان کی یادوں اور کرداروں کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں ۔ دنیا میں کچھ لوگوں کو اللہ تعالیٰ عزت اور عروج دیتا ہے، وہ اعلیٰ عہدوں پر فائز رہتے ہیں، مال و دولت کی کمی نہیں ہوتی لیکن دنیا میں تکبر، غرور اور جھوٹے جاہ و جلال سے اپنی زندگی گزاردیتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کو قطعاً پسند نہیں،انسان تکبر، غرور اور مال و دولت کے نشے میں اللہ کوبھی بھول جاتا ہے جس نے یہ سب دیا، انسان بھول جاتا ہے کہ اس کی اوقات کیا ہے،انسان کو اپنے عروج اور اعلیٰ عہدوں، مال و دولت کے دوران عاجزی کی زندگی بسر کرنی چاہئے اور اپنی اوقات کو یاد رکھنا چاہئے،عروج کے دوران غریبوں، بے سہارا اور مسکینوں کو یاد رکھنا چاہئے یہ فعل اللہ تعالیٰ کو بڑا پسند ہے جو دنیا میں زمین پر پائوں نہیں رکھتے، غریبوں اور بے سہارا انسانوں کو انسان نہیں سمجھتے جب دنیا سے جاتے ہیں تو ان کا کوئی نام لیوا نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کو کوئی یاد کرتا ہے۔ ایسی بہت سی مثالیں ہیں مثلاً شاہ ایران کا ایک وقت میں بڑا نام، دبدبہ اور اقتدار تھا دنیاکا امیر ترین شخص تھا مگر جب اس کا انتقال ہوا تو کوئی ان کی تدفین کی اجازت نہیں دے رہا تھا، اسی طرح ہمارے ملک کے ایک سابق وزیراعظم بھی دنیا کی امیر ترین شخصیات میں شمار ہوتے ہیں، تین بار وزیراعظم منتخب ہوئے،پاکستان میں کسی نہ کسی اعلیٰ عہدےپر فائز رہے، ان کی والدہ محترمہ کا انتقال ہوا، ساری زندگی ماں کو ساتھ رکھا، خدمت کی اور آخری وقت میں مرحومہ کی تدفین کے لئے ساتھ جانا نصیب نہیں ہوا۔ انسان کے لئے اللہ تعالیٰ نے سبق دیا ہے جس سے انسان اپنی اوقات کو یاد رکھ سکتا ہے، آج نہ مال و دولت نہ اعلیٰ عہدوں اور نہ وزارت عظمیٰ نے کوئی سکون دیا اور نہ ہی ان کا جاہ و جلال ان کے کسی کام آیا، بعض اوقات اللہ تعالی سزا ددنیا میں ہی دے دیتا ہے مگر انسان سمجھتا نہیں۔ پاکستان دنیا میں واحد ایسا ملک ہے جہاں اسکندر مرزا سے لے کر سابق وزیراعظم تک جو بھی برسراقتدار آیا اس نے اپنے اقتدار اور مفاد کی خاطر عوام کا استحصال کیا اور اپنی تجوریاں بھری ں لیکن عوام کو کچھ نہیں دیا، ملک کو مضبوط اورتعمیر و ترقی کی طرف توجہ نہیں دی، ملک پر جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور وڈیروں نے قبضہ کئےرکھا جس کی وجہ سے ملک ترقی نہیں کرسکا۔ عوام کو اچھے برے رہنمائوں کی پہچان کرنی چاہئے۔ ان لوگوں کو منتخب کریں جو کرپٹ نہ ہوں ،دیانت دار ، جرأت مند اور عاجزی پسند ہوں۔ انسان جب اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو تو عاجزی اختیار کرے، درخت کو جب پھل لگتا ہے وہ نیچے جھک جاتا ہے، عاجزانہ اور درویشانہ زندگی بسر کرنے میں ہی عزت ہے اور سکون بھی ملتا ہے۔ تکبر ،غرور اور جھوٹی شان و شوکت سے انسان ایک دن ذلیل ہوتا ہے مکافات عمل کو یاد رکھا جائے۔
تازہ ترین