• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وفاقی وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے موسم گرما میں کراچی کے سوا پورے ملک کیلئے بجلی کے نئے لوڈمینجمنٹ کا اعلان کردیا ہے جس میں صنعتوں کیلئے زیرولوڈشیڈنگ بڑی خوشخبری ہے مگر گھریلو صارفین اور تاجروں کیلئے پریشانی ہی پریشانی ہے۔ بجلی کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے تاجروں کو مغربی ملکوں کی طرح رات آٹھ بجے کاروبار بند کرنا ہوگا۔ اس کے بعد دکانیں کھلی رکھنے والوں کیلئے الگ میٹر لگا کر دوسے تین گنا زیادہ ٹیرف وصول کیا جائے گا۔ تاجروں کو ایسے وقت کاروبار بند کرنے کیلئے کہا جا رہا ہے جب گرمی کے ستائے ہوئے لوگ خصوصاً خواتین زیادہ تر سورج غروب ہونے کے بعد خریداری کیلئے گھر سے نکلتی ہیں اور گرمیوں میں دن لمبے ہونے کی وجہ سے رات 8سے دس بجے تک کا وقت ہی ان کیلئے موزوں ہوتا ہے۔ ان اوقات میں زیادہ ٹیرف وصول کرنا تاجروں اور صارفین دونوں سے زیادتی ہے۔ جہاں تک شہروں میں 6اور دیہات میں 8گھنٹے لوڈشیڈنگ کے اعلان کا تعلق ہے تو عملاً گزرنے والی سردیوں میں بھی اس پر کم ہی عمل ہوا۔ چندمخصوص شہروں اور بااثر لوگوں کے دیہات کو چھوڑ کر دس دس، بارہ بارہ گھنٹے بجلی بند رہی۔ آنے والی گرمیوں میں موسمیاتی پیشگوئی کے مطابق درجہ حرارت پچھلے سالوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوگا اسلئے لگتا ہے کہ لوڈشیڈنگ کا عذاب بھی اسی قدر زیادہ ہوگا۔ وزیر مملکت نے کہا ہے کہ جہاں بجلی زیادہ چوری ہوگی وہاں لوڈشیڈنگ بھی زیادہ ہوگی۔ یعنی بجلی چوروں پر حکومت کا بس نہیں چلتا اسلئے سزا وہ لوگ بھگتیں جو باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں۔ مجموعی طور پر بجلی کے نئے مینجمنٹ پروگرام سے انصاف کے تقاضے پورے ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔ بجلی کی پیداوار کم ہے اسلئے حکومت کو لوڈشیڈنگ کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔ اس مسئلے کا حل یہی ہے کہ بجلی کے زیرتکمیل منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کی جائے اور پیداوار بڑھائی جائے۔ صارفین کو اتنی تکلیف نہ پہنچائی جائے جسے وہ برداشت نہ کرسکیں۔
تازہ ترین