• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی، سرکاری اسکولز و کالجز کی کینٹین فروخت کئے جانے کا انکشاف

کراچی( سید محمد عسکری) کراچی میں کورونا کے باعث بند سرکاری اسکولوں اور کالجوں کی کینٹین بھاری رقم کے عوض فروخت کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ کالجوں اور اسکولوں کی کینٹین کنٹریکٹ پر دینے کے لئے باقاعدہ اخبارات کے کلاسفائیڈ میں اشتہار اور موبائل نمبر دیا جاتا ہے اور اس عمل میں کالج ڈائریکٹر و اسکول ڈائریکٹر اور متعلقہ پرنسپل اور ان کا عملہ بھی شامل ہوتا ہے حال ہی میں گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج الیون آئی کی کینٹین کیلئے اضافی چارج کی حامل پرنسپل عائشہ توقیر نے کینٹین کنٹریکٹر حنا محمود کو نوٹس دیا جو بیوہ ہے 15سال سے کینٹین چلا رہی ہے اور کہا کہ آپ کا کنٹریکٹ ختم ہوگیا ہم نے کینٹین کسی اور کو دینی ہے آپ فوری خالی کردیں تاہم خالی نہ کرنے پر بند کینٹین کا تالا توڑ کر سامان باہر پھینک دیا گیا جب نیو کراچی پولیس کے پاس شکایت کی گئی تو انہوں نے شکایت درج نہیں کی اور کہا کہ پرنسپل اس کی اطلاع پہلے ہی کرچکے ہے۔ جنگ نے کالج پرنسپل عائشہ توقیر سے دو مرتبہ رابطہ کیا پہلے رابطے کے بعد جنگ کو ایک سینئر صحافی کا فون موصول ہوا اور کہا کہ میری جاننے والی ہیں خیال کریں، جب پرنسپل عائشہ توقیر نے کینٹین کا تالا توڑ کر سامان باہر پھینکا تو جنگ نے انہیں دوسری مرتبہ فون کیا تو ان کا کہنا تھا کہ آپ کس حیثیت سے پوچھ رہے ہیں اور دھمکی دے کر مجھے ہراساں کررہے ہیں میری تقرری ڈائریکٹر کالج حافظ باری اندھڑ نے کی ہے میں کسی کو جوابدہ نہیں۔ جنگ نے جب تحقیقات کیں تو معلوم ہوا کہ عائشہ توقیر ویمن کالج گورنمنٹ کالج برائے خواتین شمالی ناظم آباد بلاک ایم کی پرنسپل ہیں اور انہیں ڈائریکٹر کالج باری اندھڑ نے 200؍ ایسوسی ایٹ پروفیسرز کو نظر انداز کر کے الیون آئی کالج نیو کراچی کے پرنسپل کے عہدے کا


اضافی چارج رواں سال 4؍ اپریل کو دیا جبکہ کالج کی پرنسپل رفعت ناز گزشتہ سال 23؍ اگست کو ریٹائر ہوئیں تھیں اور چارج 18؍ گریڈ کی اسسٹنٹ پروفیسر ثمین کو دے گئی تھیں لیکن ڈائرکٹر کالج نے دوسرے کالج کی پرنسپل عائشہ توقیر کو اضافی چارج دے دیا جو ہفتے میں ایک روز کالج آتی ہیں اور اپنے ساتھ اسسٹنٹ پروفیسر حسین فاطمہ کو ساتھ لاتی ہیں جبکہ کالج کے معاملات گریڈ 18کی صائمہ کو دے رکھے ہیں، کالج کی سپریٹنڈنٹ سائرہ کالج میں یونیفارم کتابیں اور کاپیاں بھی فروخت کرتی ہیں۔ جنگ نے یہ معاملہ دہرے چارج کے حامل سیکرٹری کالج ایجوکیشن باقر عباس نقوی کو بھیجا، انہیں کالجزٹھیکے پر دینے کا اشتہار، کینٹین خالی کرانے کا نوٹس، کنٹریکٹر کی درخواست اور دیگر چیزیں وٹس ایپ کیں اور موقف لینے کی کوشش کی مگر وہ دفتر میں ملے نہ جواب دیا۔ ڈائریکٹر کالجز حافظ باری اندھڑ نے کہا کہ کالجز بند ہیں میں نے کسی کو کالج کینٹین خالی کرانے کے احکامات نہیں دئیے تاہم آپ خبر نہ لگائیں میں صورتحال پتہ کرتا ہوں۔ وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا کہ آپ تمام دستاویزات مجھے بھیجیں میں تعلیم میں کرپشن نہیں ہونے دوں گا میں ایکشن لوں گا جس کے بعد جنگ نے انھیں ساری دستاویزات مع کالج کینٹین ٹھیکے پر فروخت کرنے کا اشتہار واٹس ایپ کردیا۔ ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تعمیر ملت سیکنڈری اسکول کی کالج کا ٹھیکہ ختم کرنے کا معاملہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور عدالت نے سرکاری کالجوں اور اسکولوں میں کینٹین کے ٹھیکے ختم کرنے سے متعلق جواب ایڈوکیٹ جنرل کو جمع کرنے کی ہدایت کررکھی ہے۔ سپلا کے ترجمان پروفیسر عامر نے کہا کہ کالج کینٹین دینے کا اختیار پرنسپل کا نہیں ہے اور اس طرح کینٹین دینا کھلی کرپشن ہے ہم دہرے چارج کےیخلاف ہیں کیونکہ 200؍ سے زائد ایسوسی ایٹ پروفیسرز موجود ہیں پھر عائشہ توقیر کو دہرا چارج کیوں دیا گیا انھوں نے کہا اتوار کو بھی کالج کینٹین دینے کا اشتہار آیا ہوا ہے، وزیر تعلیم کو سوچنا چاہئے کہ ایسے اقدامات محکمہ تعلیم کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں فوری ایکشن کی ضرورت ہے۔علاوہ ازیں اتوار کو بھی جب اخبارات میں سرکاری کالجوں کی کینٹین کی فروخت کے لئے اشتہار آیا تو دیئے گئے موبائل نمبر پر جب رابطہ کیا گیا تو بتایا گیا کہ یہ گرلز کالج کی ایک کینٹین کیلئے ساڑھے 6لاکھ روپے اور 1500؍ طالبات زیر تعلیم ہیں دوسرے گرلز کالج کی بڑی کینٹین کیلئے 12لاکھ روپے ہیں اس میں 6000؍ طالبات پڑھتی ہیں۔ 25؍ سال کا کنٹریکٹ ہوتا ہے جو محکمہ تعلیم دے گا مگر پہلے ٹوکن کرنا پڑے گا۔ کینٹین فروخت کرنے والے نے کہا کہ یہ سارے گورنمنٹ گرلز کالج ہیں اور صدر ریگل کے پاس میرا دفتر ہے جہاں ملاقات ممکن ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں جتنی بھی کینٹین دی جاتی تھیں اس کی منظوری وزیر تعلیم اور سیکرٹری سے لی جاتی تھی اس میں ڈائریکٹر اور پرنسپل کا کوئی کردار نہیں ہوتا تھا تاہم اب محکمہ تعلیم کا عملہ وزیر تعلیم کی دی ہوئی کینٹین کو ختم کرکے مارکیٹ میں بیچ رہا ہے۔

تازہ ترین