کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے رشوت اور مالی بد عنوانی میں برطرفی ہونے والے رینجرز کے سب انسپکٹر امجد اور حوالدار رمضان کی اپیل مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ رشوت ستانی کسی صورت برداشت نہیں۔ پیر کو سماعت کے موقع پر رینجرز کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ملزم امجد علی نے کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کے سہولت کار کو رشوت لیکر رہا کروایا، امجد علی نے موسیٰ نامی ملزم کو 90 ہزار روپے رشوت لے کر چھوڑا موسیٰ اسلامک یونیورسٹی کے وائس چانسلر اجمل خان کے اغواء کاروں کا سہولت کار تھا اغواء کار بلوط خان کے موسیٰ سے رابطے کے شواہد موجود تھے۔ وکیل صفائی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ انسپکٹر امجد علی نے موسیٰ کو ٹریپ کرنے کیلئے رشوت وصول کی۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ ہمیں ناول والی کہانیاں نہ سنائیں کیس واضح ہے اگر ٹریپ کرنے کیلئے رشوت لی ہوتی تو اعلیٰ افسران کو پہلے اعتماد میں لیتے رشوت ستانی کسی صورت برداشت نہیں سپریم کورٹ کے فیصلے واضح ہیں ۔ بعد ازاں عدالت نے رینجرز اہلکاروں سب انسپکٹر امجد اور حوالدار رمضان کی اپیل خارج کردی۔