اسلام آ باد(فخر درانی)انکوائری کمیشن مبینہ طور پر بھاری دولت رکھنے اورپاکستان سے باہر پڑی رقم آف شور اکائو نٹس میں ٹرانسفر کرنے پر سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سے ریفرنس کے قواعد (Under the Terms of Reference)کے تحت جواب طلبی کر سکتا ہے جو کام نیب اور دیگر تفتیشی ادارے کئی سال سے نہیں کر سکے ہیں ۔ٹرمز آ ف ریفرنس کے مطابق انکوائری کمیشن اس امر کا بھی جائزہ لے گا کہ آ یا یہ بھاری رقوم جو پاکستان سے ٹرانسفر کی گئیں ، کرپشن ، کمیشن یا کسی کک بیک کے نتیجہ میں بنائی گئی ہیں ۔سابق فوجی ڈکٹیٹر پرویز مشرف کےآف شور کمپنیوں کے ذریعے اکھٹے کیئے گئے یہ کروڑوں روپے ان جائیدادوں کے علاوہ ہیں جو انہوں نے پاکستان میں خرید رکھی ہیں اور انہوں نے یہ اثاثہ جات 2013 کے عام انتخابات میں اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت ظاہر نہیں کئے تھے ۔اس سے پہلے آ ج تک نیب یا کسی اور تفتیشی ادارے نے ان سے اس بابت سوال نہیں کیا ہے کہ انہوں نے اپنے غیر ملکی اکائونٹس میں رکھی کروڑوں کی رقم کیسے حاصل کی ہے لیکن پاناما لیکس کے بعد وزیر اعظم کی طرف سے تعینات کیا گیا انکوائری کمیشن یہ اختیار رکھتا ہے کہ وہ جنرل مشرف سے سوال کرے۔ جنرل پرویز شرف کے آف شور بینک اکائونٹس میں دیگر منقولہ اورغیر منقولہ جائیداد کے علاوہ 2156 ملین روپے موجود ہیں لیکن انہوں نے الیکشن کمیشن میں داخل کروائے گئے اپنے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثہ جات کی مالیت 626 ملین روپے ظاہر کی تھی ۔سابق صدر کے ایک قریبی ذرائع نے تصدیق کی کہ ’’ دی نیوز ‘‘ کو بتایا ہے کہ2012میں سابق صدر کے دبئی اور لندن میں سات سے دس آف شور اکائونٹس میں ڈالرز ،سٹرلنگ پائونڈز اوردرہم کی شکل میں 2156 ملین روپے موجود تھے جبکہ غیر ملکی بینک اکائونٹس میں رکھی رقوم اور سیونگ انوسٹمنٹ سے جنرل مشرف بھاری منافع کما رہے ہیں ۔ جنرل مشرف نے انپے گوشواروں میں اپنے ملکتی اثاثوں کی مالیت 626 ملین بتائی جس میں بینک الفلاح میں انکی اہلیہ کے 1.96 ملین کے شیئر 170 تولہ طلائی زیورات ،چھ ملین کا فر نیچر اور آٹھ ملین کے داتی اخراجات کی رقم بھی شامل تھی۔ سابق صدر کو امیر ترین بنانےملکی و غیر ملکی جائیداد خریدنے اور انکے آف شور اکائونٹس میں کروڑوں روپے جمع ہونے کے حوالے سے کوئی اشارہ موجود نہیں ہے کہ یہ رقوم انہیں کس نے دیں ہیں ۔جنرل پرویز مشرف اپنی کتاب In the Line of Fire میں اس بات کو تسلیم کر چکے ہیں کہ وہ ایک انتہائی شریف بیک گرائونڈ رکھتے ہیں اور وہ بہت امیر آ دمی بھی نہیں ہیں جبکہ صدر کے قریبی ذرائع کے مطابق اس ووقت وہ پاکستان میں اپنی رہائش گاہ پر مقر ر ملازمین کو ماہانہ پانچ لاکھ روپے تنخواہ کی مد میں دے رہے ہیں ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر مشرف نے صرف ایک دبئی میں قائم آ ن لائن ٹریڈنگ سروس سے اپنی غیر ملکی کمپنی بینک اکائو نٹس نمبر77777/AV سے گذشتہ سال 145 ملین روپے کمائے ۔ ابو ظہبی کے انوسٹمنٹ بینک یو نین نیشنل بینک میں سابق صدر اور انکی اہلیہ صہبا مشرف کے مشترکہ اکائونٹ نمبر4002000304 میں گذشتہ برس کے وسط میں 391 ملین روپے موجود تھے جبکہ اسی بینک کے ایک اور ڈالر بینک جوائنٹ اکائونٹ نمبر 400200315 میں 48 ملین موجود تھے۔ گذشتہ سال اسی مالیاتی ادارے میں اکائونٹ نمبر4003006700 میں سابق صدر اور انکی اہلیہ 174 ملین کے مالک تھے۔اسی بینک کے چوتھے اکائونٹ نمبر4003006711میں 184 ملین ، پانچویں اکائونٹ نمبر4003007622 میں سابق صدر اور انکی اہلیہ 728 ملین،چھٹے اکائو نٹ نمبر 4003006733میں 184ملین ساتویں اکائونٹ نمبر4003006744 میں 184 ملین اور اسی بینک کے انپے آ ٹھویں اکا وئنٹ کے مطابق118 ملین کے مالک تھے۔ سابق صدر نے نواز شریف کی حکومت پر قبضہ کے ابتدائی کچھ ماہ میں جنرل پرویز مشرف کی ملکیت ملک کے مختلف علاقوں میں کچھ پلاٹ تھے اور پرویز مشرف Mr.Clean of pakistan کا دعویٰ کرتے تھے لیکن اب یہ دس لاکھ ڈالر کا سوال ہے کہ وہ کس طرح ارب پتی بن گئے ۔