کراچی کے باغ ابن قاسم کو پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے حوالے سے عظیم میراث سمجھا جاتا ہے۔ جس کے 7 ہزار 9 سو مربع گز رقبے کی غیرقانونی منتقلی اور جعلی بنک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کی درخواست ضمانت کی بدھ کے روز جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ اس دوران فاضل جج مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ وائٹ کالر کرائم پر ہلکا ہاتھ کیوں رکھیں، آرٹیکل 10اے کی غلط تشریح کی جارہی ہے جبکہ صرف ٹھوس شواہد پر ضمانت ملتی ہے۔ لیاقت قائم خانی زمین منتقل نہ کرتے تو ان کے خلاف اربوں کا اسکینڈل نہ بنتا۔ پورے ملک کی ڈکیتیاں ایک طرف اور یہ مقدمہ ایک طرف ہے۔ ہم ملک کے ساتھ ہونے والی اس ڈکیتی پر فکر مند ہیں جہاں لوگوں کو سردرد کی دوا تک نہیں مل رہی۔ دوران سماعت لیاقت قائم خانی کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فاضل عدالت معاملے میں ملزمان کے ساتھ ہونے والی زیادتی کو بھی دیکھے۔ ان کا مؤقف تھا کہ لیاقت قائم خانی پر صرف اعتراف نہ کرنے کا الزام ہے جبکہ باغ ابن قاسم کا سات ہزار 9 سو مربع گز رقبہ ڈی جی پارکس کے قبضے میں نہیں تھا۔ ان کی عمر 70سال ہے اور پندرہ ماہ سے جیل میں ہیں۔ نیب نے یہ ریفرنس 2017 میں دائر کیا تھا۔اس ضمن میں جسٹس عمر عطا بندیال نے کیس میں نیب کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اتنے عرصے سے ایک شخص جیل میں ہے جبکہ مرکزی کرداروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ فاضل عدالت نے لیاقت قائم خانی کی ضمانت سے متعلق اس کیس پر آئندہ ہفتے تک فیصلہ محفوظ کرلیاہے۔ یہ نہایت اہم نوعیت کا کیس ہے جس پر سپریم کورٹ حسب توقع اپنا فیصلہ قانون کے مطابق سنائے گی۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998