• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پہلے ہم مختلف دنگلوں کا ذکر دیکھتے اور سنتے آئے ہیں،مگر ان دنگلوں میں دونوں طرف اگر پہلوان ہوتے تھے تو درمیان میں فیصلے کے لئے صرف ایک ریفری ہو تا تھا۔اس کی سیٹی یا انگلی کا اشارہ ہر کوئی مانتا تھا ،اس طرح سارا دن ان کی انگلی اٹھتی رہتی تھی اور فیصلے مانے جاتے تھے ۔جب دنگل ختم ہو تا تھا تو سب پہلوان ہاتھ ملا کر، ایک دوسرے کو گلے لگانے اور ہار جیت کو بھول کر اپنے اپنے گھرروانہ ہو جاتے تھے۔ اس کودنگل کا نام دیا جاتا تھا ۔ ایسے ہی دیگر دنگل بھی منعقد ہوتے رہتے تھے ،سندھ میں ملاکھڑے ،سرحد میں پولو،بلوچستان میں جیپ ریسنگ،کراچی میں کرکٹ ،ہاکی اور فٹ بال سب ایک ریفری کی نگرانی میں ہوتے ہیں۔ جب میڈیا ترقی پذیر ہو ا تو 2یا 3ریفری بننے لگے ،لیکن فیصلے سے انحراف کو ئی نہیں کر سکتا تھا ۔ اب سیاسی ملاکھڑا، جس کو آپ دنگل کہہ سکتے ہیں وہ اسمبلیوں میں ہوتا ہے ،اس کا بھی ریفری اسپیکر ہو تا ہے، جب یہ شروع ہو تا ہے سب اپنے اپنے الفاظ سے دائو پیچ مارتے ہیں اور ان کے ساتھی تالیوں سے داد دیتے ہیں، یہ اکثر کمزوریوں پر حملہ آور ہو تے ہیں ۔ اور جب تک اسمبلی کا دنگل چلتا ہے، یہ سارے سیاسی پہلوان ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہیں، ہوائی ٹکٹ ،مفت رہائش، بجلی،گیس اور ٹیلیفون کی سہولتیں حاصل کرتے ہیں سارا دن معمولی قیمت پر خوراک ،چائے ،کیکس سے بھی ان کی خاطر داری ہوتی ہے ۔وہ رقم اتنی قلیل ہوتی ہے ،جو لیاری ملیر جیسے پسماندہ علاقے کے ایک معمولی گوٹھ کے چھپر ہوٹل سے بھی کم ہوتی ہے ۔

یہ تبدیلی کے نام پر آنے والی پی ٹی آئی حکومت جو بھٹو کے روٹی ،کپڑا اور مکان کے نام پر 50سال کے بعد مقبول ہوئی تھی ،دنیا کے سارے ریکارڈ توڑ چکی ہے۔21،بائیس کروڑ کے ملک میں 96وزراء اور مشیر رکھتی ہے۔جن پر تقریباً16کروڑ سالانہ خرچہ آتا ہے ۔بھارت کی آبادی ایک ارب 27کروڑ میں 32وزراءچین1ارب 35کروڑ کی آبادی میں صرف14و ز یر ، بر طا نیہ تقریباً 7کروڑآبادی وزراء صرف 12اور امیر ترین ملک امریکہ 32کروڑ آبادی صرف 14وزراء اور ایک صدر ایک نائب صدر پورے ملک کو چلا رہے ہیں اور ان کے وزراء کے میڈیا پر نام بھی بہت کم سننے کو ملتے ہیں ،مگر ان کی کارکردگی صرف اور صرف عوام کی بھلائی کے لئے وقف ہو تی ہے جو دکھائی بھی دیتی ہے۔وہ بے چارے اگر ہمارے صدر ،وزیر اعظم اور وزرائے اعظموں کی تنخواہوں کا حساب کتا ب دیکھیں تو ہماری AIDبند کردیں ۔پورے امریکہ میں صرف 100سینیٹرز ہیں ، 50ریاستیں ہیں ،ہم صرف 4سے زیادہ صوبوں کو بڑھنے نہیں دیتے تاکہ چند سیاسی پارٹیوں کی اجارہ داری ختم نہ ہو۔ جب سے PDMحرکت میں آئی ہے ،اب تو اخبار پڑھتے ہوئےدکھ ہوتا ہے ۔عوام کے مسائل، تبدیلی کے نعرے سب دریابُرد ہو چکے ہیں ۔وزراء اور اسمبلی کے مخالف ممبران ایک دوسرے پر ایسے ایسے رکیک حملے کررہے ہیں کہ الامان الحفیظ ،دنگلوں کے انبار لگے ہوئےہیں ۔ایک طرف وزیر، درمیان میں اینکر دوسری طرف حز ب اقتدار و اختلاف ایک دوسرے سے گتھم گتھا۔ لفظوںکی جنگ،طعنوں اور الزامات کی بوچھاڑ، ٹی وی بند کرنے کو دل چاہتا ہے۔ 90فیصد خواتین ساس بہو کےجھگڑوںپر مبنی ڈرامے دیکھنے میں مصروف ہیں ۔کیا ہو گا اس قوم کا؟ 90فیصد عوام کورونا سے بے غم ماسک فری گھوم پھر رہے ہیں۔ لاکھوں کے جلسے جلوس ،عوام کا ہجوم سڑکوں پر ،ایک دوسرے سے بے دھڑک مصافحہ اور گلے ملنا ،یہ سب کچھ حکومت کا کمال نہیں‘ صرف اللہ کا فضل تھا کہ کورونا ہمارے ہاں قہر بن کر نہ ٹوٹا ۔فضل الرحمان،مریم صفدر،مریم اورنگزیب،سعد رفیق اور ہم نواء تو دوسری طرف فردوس عاشق اعوان، فواد چوہدری،شبلی فرازشہبازگل،مرادسعید ا و ر شیر پنڈی شیخ رشید کی روزانہ کی گھن گھرج جاری ہے۔چوری، ڈاکے،قتل ، دہشت گردی، پورے ملک میں مشرف حکومت کے بعد بڑھتی جا رہی ہے ۔کسی کو پروا نہیں۔ اس کے آگے وزیر اعظم عمران خان اکیلا کیسے بندباندھے گا۔آدھے تو اس کے وزراء ،باہر سے آئے ہیں اور باقی پی پی پی،مسلم لیگ (ن)سے آئے ہیں ،تبدیلی کیا آئے گی۔یہ نیا دنگل نہ ختم ہونے والا ہے جس کا آرگنائزر نظر نہیں آرہا ،مگر دنگل زور وشور سے جاری ہے۔اب توشاید اتنے بڑے دنگل کے بعد ریفری نے ٹائم آئوٹ لے لیا ہے ۔دنگل ختم کرنے میں ابھی 2سال باقی ہیں ۔دیکھتے ہیں 2023تک اس کا نتیجہ کیا ہوگا ۔اتفاق سے معیشت کے ساتھ کرکٹ بھی تباہ ہو چکی ہے اس کی وجہ بھی کپتان کے اپنے لائے ہو ئے مشیر ہیں ‘جو تبدیلی کے نام پر کھیل رہے ہیں ۔

تازہ ترین