• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتب:اِمروز

متّرجم:کرشن کانت

صفحات: 182،قیمت: 400 روپے

ناشر:بُک کارنر، جہلم۔

اگر یوں کہا جائے کہ جدید پنجابی شاعری اور ادب کو امرتا پریتم نے ایک نیا رُخ اور عنوان دیا تو شاید ہی اس سے اختلاف کا کوئی پہلو نکل سکے۔ اُنہیں راتوں رات اُس وقت شہرت ملی، جب تقسیمِ ہند کے موقعے پر پنجاب میں ہونے والے ہول ناک فسادات کا احوال اپنی نظم ’’آج آکھاں وارث شاہ نوں‘‘میں بیان کیا۔ والدین کی اکلوتی اولاد امرتا کور1919ء میں گوجرانوالہ، پنجاب میں پیدا ہوئی۔ کم عُمری ہی میں ماں کی جدائی کا غم سہنا پڑا، جو شدید تنہائی کی شکل اختیار کر گیا۔احساس کو اظہار کا رُوپ اختیار کرتے دیر نہیں لگی کہ سولہ برس کی عُمر ہی میں اوّلین شعری مجموعہ سامنے آیا۔بحیثیت ناول نگار ’’پنجر‘‘ کے عنوان سے پہلا بڑا ناول1950 ء میں لکھا۔ ’’رسیدی ٹکٹ‘‘ بھی شہرت کی بُلندیوں پر پہنچا۔

یہ سب کچھ بیان کرنے کی ضرورت یوں پیش آئی کہ امرتا کو اُردوداں طبقے میں محض ترجمے ہی کی نسبت سے جانا جاتا ہے۔ امرتا کی تخلیقی زندگی سے ہٹ کر نجی زندگی بھی نشیب و فراز سے پُر رہی۔ ساحر لدھیانوی سے محبّت کے چرچے تھے، مگرپریتم سنگھ سے شادی اور پھرعلیٰحدگی ہوئی۔اس کے بعد اِمروز ندگی میں اس طرح داخل ہوئے کہ سب کچھ وہی قرار پائے۔ خطوط کی شکل میں یہ ’’محبّت نامے‘‘ثابت کرتے ہیں کہ اخلاص کی بنیاد پر وجود میں آنے والے رشتے بدلتے موسموں، دھوپ کی تمازتوں اور زندگی کی صعوبتوں کو ہنسی خوشی جھیل جاتے ہیں۔نیز، کتاب سے امرتا پریتم کی شخصیت کے کئی گوشے بھی سامنے آتے ہیں۔

جن پر تبصرہ ممکن نہیں!!

ذیل میں اُن کتب اور رسائل و جرائد کی تفصیل دی جارہی ہے،جن پر تبصرہ ممکن نہیں۔ان میں سےکچھ کی ایک جِلد موصول ہوئی ہے اور کچھ کے صفحات کی تعداد ایک سو سے کم ہے۔

٭ماہ نامہ قومی زبان،مدیرہ ،ڈاکٹرثروت رضوی٭ڈاکٹر ملک غلام مرتضی:احوال و آثار،تا لیف،ڈاکٹر محمد اسلم خان(2018ء)٭صحیفہ اہلِ حدیث،مدیر ،عبدالعظیم حسن زئی٭ماہ نامہ فہم دین،مدیر،محمّد خرم شہزاد٭خوشیوں کا مقناطیس،صفیہ امیر جان٭ملک،ایک قدیم نسل،ملک تاج محمد مو آل چشتی(2018ء)۔

جو مصنّفین اور اشاعتی ادارے تبصرے کے لیے کتابیں بھیجنا چاہتے ہیں، ازراہِ کرم درج ذیل باتوں کا خیال ضرور رکھیں:

٭چھوٹے چھوٹے کتابچے اورپمفلٹ وغیرہ روانہ نہ کیے جائیں کہ ایک سو سے کم صفحات والی کتاب کا تعارف شامل نہیں کیا جاتا٭جو کُتب کسی فرقے، مذہب،گروہ،ادارے یا طبقے کے خلاف لکھی گئی ہوں گی، اُن پر تبصرہ نہیں ہوگا٭جن کتابوں پر ایک بار تبصرہ ہوچُکا،دوبارہ قطعاً ارسال نہ کی جائیں٭ایسی کتابیں، جو اسکولزاور کالجز کے نصاب سے متعلق ہوں، اُن پر بھی تبصرہ نہیں کیا جاسکتا٭ہر کتاب کی دو جلدیں آنا ضروری ہیں، ایک کتاب موصول ہونے پر تبصرہ نہیں کیا جائے گا۔علاوہ ازیں،2019ء میں شایع ہونے والی کسی بھی کتاب پر رواں برس تبصرہ ممکن نہیں ہو گا،البتہ 2020ء کی شایع کردہ کتابوں پر تبصرہ کردیا جائے گا۔اور یہ فیصلہ کتابوں کی کثیر تعداد اور مصنّفین اور اشاعتی اداروں کے طویل انتظار کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔صفحے کا عنوان’’نئی کتابیں‘‘ہے، لہٰذا ہماری کوشش یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ نئی کتب شامل ہوں، نہ کہ گزشتہ برس کی شایع شدہ۔سو، براہِ کرم 2020ء کی کوئی کتاب اب ارسال کرنے کی زحمت نہ کریں۔تبصرے کے لیے کتابیں صرف اس پتے پر ارسال کی جائیں۔

ایڈیٹر’’سنڈے میگزین‘‘،روزنامہ جنگ ،شعبۂ میگزین،اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ،کراچی۔

تازہ ترین