• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری ٹی وی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے نعیم بخاری کو کام سے روکدیا

سرکاری ٹی وی کیس، ہائیکورٹ نے نعیم بخاری کو کام سے روکدیا


اسلام آباد(نمائندہ جنگ ،این این آئی ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نعیم بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی وی تقرری کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کے دوران نعیم بخاری کو کام سے روک دیا ہے جبکہ ان کی تقرری کی سمری دوبارہ کابینہ کو بھجوانے کی ہدایت کے ساتھ کابینہ کو اس فیصلے پر نظر ثانی کی ہدایت کے ساتھ کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی ہے جبکہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس د یئے ہیں کہ ہم یہ معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیج رہے ہیں وہ سپریم کورٹ کے اس حوالے سے ایک فیصلے کو مدنظر رکھ کر اس تقرری پر نظر ثانی کرے۔

عدالت عام طور پر ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی ہے اور اسی بناء پر عدالتی تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس تقرری کو کالعدم نہیں کر رہی ہے۔

دوسر ی طرف اسی عدالت کے جسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل سنگل بنچ نے عطاء الحق قاسمی تقرری کیس میں سپریم کورٹ فیصلے پر عدم عملدرآمد سے متعلق درخواست پراٹارنی جنرل سے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کر لیے ہیں۔

کیس کی سماعت کی تو مسول علیان فواد حسن فواد،پرویز رشید اور عطا ءالحق قاسمی کے وکلاء نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کیا، جس پر عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق آئندہ سماعت پر دلائل طلب کر لیے اور کہاکہ بار بار نوٹس کے باوجود اسحاق ڈار پیش نہیں ہوئے اس لئے ان کا حق سماعت ختم کر دیا گیا ہے۔

اسحاق ڈارکے خلاف یکطرفہ کارروائی ہوگی ،بعد ازاں عدالت نے اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے طلب کر تے ہوئے مزید سماعت مارچ تک ملتوی کردی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اطہرمن اللہ پر مشتمل سنگل بنچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا بڑا سادہ سا سوال ہے کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ اگر امیدوار کی عمر طے شدہ عمر سے زائد ہو تو اس کی تقرری میں نرمی کی وجہ دینا بھی ضروری ہوتا ہے،کیا اس پوسٹ کیلئے اخبارات میں اشتہار دیا گیا تھا یا نہیں ؟ 

کیا آپ نے زائد عمر سے متعلق نرمی دی ہے یا نہیں ،جس پر عدالت کے سامنے وزارت اطلاعات و نشریات کی13 نومبر کی سمری پیش کی گئی، جس کا جائزہ لینے کے بعد فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سمری کابینہ کو بھیجتے ہوئے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں پڑھا تھا۔

تازہ ترین