• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک کے آئین کے مطابق صوبوں میں حکومتی وسائل کی تقسیم ہوتی ہے اور وفاقی فنڈز صوبوں کے آئندہ ترقیاتی منصوبے اور مالیاتی امور طے پاتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے وفاق اور صوبوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک قومی مالیاتی کمیشن قائم کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ قومی مالیاتی کمیشن آپس میں باہمی مشاورت سے صوبوں کی آبادی کی بنیاد پر فنڈز تقسیم کرتا ہے اور ہر سال بجٹ سے قبل قومی مالیاتی کمیشن کا باضابطہ اجلاس منعقد کرکے اس کا اعلان کیا جاتا ہے تاکہ صوبوں کو اپنے سالانہ بجٹ مرتب کرنے میں سہولت ہوسکے۔ گزشتہ سال بعض وجوہات کی وجہ سے ایک صدارتی آرڈیننس کے تحت قومی مالیاتی کمیشن کا اجلاس ایک سال کے لئے ملتوی کردیا گیا تھا تاہم سابقہ ایوارڈز کے تحت صوبوں کو فنڈز مہیا کئے گئے بلکہ بلوچستان کو صوبہ میں دہشت گردی کے خاتمے اور دوسرے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے وفاق کی جانب سے اضافی رقم بھی دی گئی۔ قومی اسمبلی کے حزب اختلاف کے قائد سید خورشید شاہ کی جانب سے اس خدشہ کا اظہا رکیا گیا ہے کہ اس سال بھی قومی مالیاتی ایوارڈ موخر ہوسکتا ہے۔ اس حوالے سے سید خورشید شاہ نے وزیراعظم میاں نوازشریف کو آٹھویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے تعین کے لئے ایک مراسلہ ارسال کیاہے جس میں کہا گیا ہے کہ این ایف سی ایورڈ کی مقررہ مدت ختم ہوچکی ہے۔ نئے ایوارڈ کے اعلان کی جلداز جلد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ساتویں ایوارڈ کو ایک صدارتی آرڈیننس کے تحت موخر کردیا گیا تھا جس کی مدت 30جون 2015 میںمکمل ہوگئی تھی۔ قومی اسمبلی میں حزب ِ اختلاف کے قائد کی جانب سے ایک انتہائی اہم اور ضروری مسئلہ کی نشاندہی کی گئی ہے اور ضرورت ہے کہ وزیراعظم فوری مداخلت کریں اور نئے ایف سی ایوارڈ کا اعلان کیا جائے۔ اس طرح صوبوں کو ان کی ضروریات اور ترقیاتی منصوبوں کے لئے بروقت مالی وسائل حاصل ہوسکیں گے!!!
تازہ ترین