• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کا سب سے بڑا شہر آبادی میں اضافے اور اس حساب سے فراہمی آب کی منصوبہ بندی اور کاوشوں کے فقدان کے باعث ایک عرصہ سے پانی کے شدید بحران کا شکار ہے۔اسے ستم ظریفی ہی کہا جائے گا کہ شہر قائد کو روزانہ تقریباً سو کروڑ گیلن سے زائد پانی کی ضرورت ہےلیکن اسے دھابیجی، گھارو اور حب ڈیم سےمحض 58کروڑ گیلن پانی فراہم کیا جارہا ہے۔دریں حالات یہ خبر خوش کن ہے کہ وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اجلاس میں کراچی واٹر سپلائی کے فور کے فیز ون پروجیکٹ کی منظوری دے دی گئی ہے،منصوبے پر 25ارب روپے سے زائد کی لاگت آئے گی اورکراچی کو 260ملین گیلن اضافی پانی مل ہوسکے گا۔اجلاس میں 16ارب 86کروڑ روپے کا سندھ سالڈ ویسٹ پروجیکٹ بھی منظورکیا گیا ہے۔کراچی میں پانی کے بحران کی متعدد وجوہات میں سے ایک واٹر بورڈ کی لائنوں کا رساؤ ہے،جوتقریباً سترہ کروڑ گیلن پانی کےزیاں کا سبب بنتاہے۔ طاقتور ٹینکر مافیا کی کارستانیاں بھی سب جانتے ہیں جو روزانہ لاکھوںگیلن پانی سرکاری پائپ لائنوں سے چرا کرپانی کے غیر سرکاری اور بے ضابطہ سپلائر بنے بیٹھے ہیں، بحران کی بڑی وجہ ’’کے فور پروجیکٹ‘‘ کا التوا بھی گردانا جاتا رہا ہے۔ 26 کروڑگیلن کا یہ منصوبہ دو ہزار سولہ میں شروع ہوا اور اسے جون دو ہزار اٹھارہ میں مکمل ہونا تھا مگر نجانےکن وجوہات کے باعث یہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ پایا، متذکرہ منصوبے کے لئےحالیہ حکومتی اقدامات کو بلا شبہ احسن قراردیا جائے گا۔پانی کے بحران پر قابو پانے،کوڑے کرکٹ کو سائنسی طریقے سے تلف کر نے اور ٹینکر مافیا کو نکیل ڈالنےکے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیںتاکہ حکومتی کاوش کے بہترین نتائج سامنے آسکیں،یاد رہےکہ کسی بھی کام کی خوبصورتی یہی ہے کہ اسے مکمل کیا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین