• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی ٹرانسفارمیشن پیکیج اجلاس میں علی زیدی اور مراد علی شاہ میں تلخ کلامی


اسلام آباد ( اسٹاف رپورٹر،ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک ) وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے درمیان کراچی ٹرانسفارمیشن پیکیج سے متعلق اجلاس میں تلخ کلامی ہوئی۔ 

اجلاس کے اختتام پر علی زیدی کے روئیے اور بدکلامی پر اسدعمر نے مرادعلی شاہ سےمعافی بھی مانگی، وزیراعلیٰ سندھ کا وزیراعظم کو خط رویہ کی شکایت کی۔ 

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر علی زیدی کے مابین تلخ کلامی اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان تلخ کلامی کراچی ٹرانسفارمیشن پیکج سےمتعلق 16 جنوری کو منعقدہ اجلاس میں ہوئی وفاقی وزیر علی زیدی نے 16 جنوری کو ہونے والے اجلاس سے واک آؤٹ کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں وزیر اعلی سندھ سے واٹر بورڈ اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا اختیار ضلعی سطح پر منتقل کرنے کا مطالبہ کیا، کیونکہ شہری سہولیات کے اداروں کی منتقلی کا وعدہ خود وزیراعلیٰ نے کئی ماہ قبل کیا تھا، تاہم مراد علی شاہ نے میرے اس مطالبے پر تین مرتبہ جواب دیا کہ میں آپ کو جوابدہ نہیں ہوں۔ 

علی زیدی کا کہنا تھا کہ اگروزیراعلی صوبے سے منتخب رکن قومی اسمبلی کو جواب دہ نہیں تو میرے پاس اس اجلاس میں بیٹھ کر وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہ تھی، اور پھر اسکے بعد وزیر اعلی سندھ نے وزیر اعظم عمران خان کو گھمنڈ بھرے انداز میں خط لکھا، جس میں انہوں نے وزیراعظم کے مرتبے کا خیال نہیں رکھا۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ صوبائی اور وفاقی وزراء، وزیر اعلی، این ڈی ایم اے کے چیئرمین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان پر مشتمل اعلی اختیاراتی کمیٹی نے کراچی سے کچرے اور تجاوزات کے خاتمے کیلئے کئی اجلاسوں میں غور کیا، اعلی اختیاراتی کمیٹی کا کچرے اور تجاوزات کے خاتمے پر اجلاسوں کا انعقاد سندھ کی کرپٹ حکومت اور دہائیوں کی لوٹ مار کا نتیجہ ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 16 جنوری کے اجلاس میں ہونے والی بدمزگی سے متعلق وزیراعظم عمران خان کو کانفڈینشل خط لکھا تھا، جس میں علی زیدی کے روئیے پر وزیراعظم کو آگاہ کیا تھا، تاہم علی زیدی نے وہ کانفیڈینشل مراسلہ پبلک کردیا۔

تازہ ترین