• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تارکین‎وطن پاکستان کے سفیر ہیں، بیرسٹر امجد ملک

مانچسٹر( علامہ عظیم جی )سابق چیئرمین بورڈ آف گورنرز اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن بیرسٹر امجد ملک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‎تارکین وطن پاکستان کے گشتی سفیر ہیں ان کی جتنی خدمت کی جائے کم ہے۔ ‎انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت تین سال بعد اب کھلی کچہریاں لگانے کا سوچ رہی ہیں جب کہ ہم نے اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے حکم پر فارن سیکرٹری اور وزیر اوورسیز پاکستانی کے تعان سے 2016سے 2018 تک 23 جگہ کھلی کچہریاں لگائیں جس میں سعودی عرب ، دبئی ، کویت ، عمان، بحرین ، مسقط ، فرانس، ہالینڈ، بلجیم ، اسپین، اٹلی ، یونان اور برطانیہ کےقونصلیٹ شامل ہیں ۔ یہ کچہریاں پاکستان کے اوپی ایف آفس اور ویڈیو لنک کچہریوں کے علاوہ ہیں، کام کرنے کی لگن ہو تو آسمان ہی آخری حد ہے ، اللہ کریم کا شکر ہے ہم نے تارکین وطن کی خدمت کا بیج بویا اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اوپی سی پنجاب کی بنیاد رکھی اور سابق وزیراعظم پاکستان نے اوپی ایف کو نمائندہ ادارہ بنایا، ‎بیرسٹر امجد ملک نے کہا کہ خدمت کے دعویدار بہت ہیں لیکن نیوکلیائی اقدامات کی اب بھی ضرورت ہے،کھلی کچہریاں مطالبات جاننے کی طرف پہلا قدم ہے، پارلیمان میں سیٹیں، قبضہ ختم کرنے کی عدالتیں،ون ونڈو سرمایہ کاری، مربوط شکائتی نظام وقت کی اہم ضرورت ہے‬، ‎انہوں نے کہا کہ حکومت وقت اوورسیز پاکستانیوں کی داد رسی اور حوصلہ افزائی کے لئے مزید اقدامات کرے اور ان کے لئے کل وقتی وفاقی وزیر مقرر کرے، تارکین وطن میں سے چیئرمین اوپی ایف تعینات کرے جو منسٹر آف سٹیٹ کا درجہ رکھتا ہو اس سے شروعات ہوسکتی ہے ۔ ‎حکومت اوورسیز کمیونٹی کی گزارشات مطالبات اور شکایات جاننے کے لئے سفارت خانوں سے تارکین وطن کے مطالبات پر کھلی کچہریوں کے زریعے رپورٹ حاصل کرے اورجائز حل کیلئے تارکین وطن اور ریاستی اکابرین پر مشتمل کراس پارٹی نمائندہ کمیشن مقرر کرے تاکہ مسائل جان سکیں اور حل تجویز ہوسکے ۔ ایسا نہ کیا گیا تو ووٹ کے حق کی طرح تارکین وطن کے مسائل ادھر سے ادھر شٹل کاک بنے رہیں گے اور مزید قبضے ہوتے رہیں گے اور نوے لاکھ لوگوں کی دادرسی نہ ہوسکے گی۔ ‎ریاست پاکستان نوے لاکھ تارکین وطن کی یونین کے اصول پر خواتین اور علماء اور ٹیکنوکریٹ کی طرز پر متناسب نمائندگی کے زریعے پارلیمان میں نمائندگی یقینی بنائےاور پانچ سیٹیں دونوں ایوانوں میں آزاد کشمیر اسمبلی کی طرز پر مختص کرے ‎جہاں پاکستانیوں نے قانون کے مطابق دہری شہریت اختیار کی ہے انہیں پاکستان میں الیکشن لڑنے کا اختیار دینے کیلئے عوامی نمائیندگی کے قانون میں ترمیم اور آئین میں ترمیم کیلئے قانون سازی کی جائے۔ ‎ قومی اسمبلی اور سیینٹ کی کمیٹی سے کہا جائے کہ وہ گزارشات مرتب کریں تاکہ تارکین وطن کی شکایات کا جائز حل نکل سکے۔ ‎1997 کے بعد تارکین وطن کی بین الاقوامی کانفرنس منعقد نہیں ہوسکی، وقت آگیا ہے کہ تارکین وطن کی شکایات کے ازالے کے لئے کانفرنس بلائی جائے اور ان کے مسائل کا حل نکالا جائے۔
تازہ ترین