ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر متحرک رہنے والی خواتین پر زیادہ تیزی سے بڑھاپا آتا ہے جبکہ سُست طرز عمل کے تحت زندگی گزارنے والی خواتین متحرک زندگی گزارنے والی خواتین کے مقابلے میں جلدی بیماریوں کا شکار ہو جاتی ہیں جن میں سر فہرست دل کا عارضہ ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق بڑھاپا آنے کا کوئی وقت تعین نہیں کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی بڑھاپے کا کوئی عمر سے تعلق ہے، بعض افراد 60 کی عمر میں بھی نہایت متحرک اور چاک و چوبند نظر آ تے ہیں جبکہ کچھ افراد 40 کی عمر میں ہی بوڑھے نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں، خواتین میں بڑھاپا جلد اپنے اثرات دکھانا شروع کر دیتا ہے جس کی بڑی وجہ خواتین میں سے کیلشیم کا ختم ہونا، جوڑوں کے درد کا بڑھ جانا شامل ہے۔
طبی و غذائی ماہرین کے مطابق صحت، لمبی عمر اور متحرک رہنے کے براہ راست تعلق غذا اور متحرک رہنے سے ہے، خود کو اگر مثبت غذا کا عادی بنا لیا جائے اور روزانہ کی بنیاد پر تھوڑی ورزش کر لی جائے تو زندگی لمبی ہونے سمیت بہتر اور آسان بھی گزرتی ہے اور بڑھاپا تاخیر سے اپنے اثرات ظاہر کرتا ہے۔
خواتین میں موٹاپا زیادہ پایا جاتا ہے، ماضی کے مقابلے میں آج کی خواتین کو ورزش کرنے کی زیادہ ضرورت ہے، گھر میں رہنے والی غیر متحرک خواتین کے لیے یا بچے کی پیدائش کے بعد آجانے والا اضافی وزن کم کرنا نہایت مشکل ہو جاتا ہے۔
بیماریوں کی جڑ موٹاپے سے جان چھڑانے کے لیے خواتین کو کیا کرنا چاہیے؟
ماہرین کے مطابق خواتین گھر کے کام کاج سے اپنی کیلو ریز تو گھٹا سکتی ہیں مگر اسے ورزش کا متبادل ہرگز قرار نہیہں دیا جا سکتا ہے کیونکہ ورزش کی اپنی جگہ اہمیت ہے اور اس کے زیادہ فوائد بھی ہیں۔
ورزش کے دوران انسان کی سانسیں اور دل کی دھڑکن معمول سے بڑھ جاتی ہے، جسم کا درجۂ حرارت بھی بڑھنے لگتا ہے اور پسینہ خوب آتا ہے، اس لیے روزانہ ورزش کرنے والی خواتین موٹی جسامت سے نہ صرف بچی رہتی ہیں بلکہ وہ دائمی اور موذی امراض سے بھی دور رہتی ہیں۔
خواتین میں ایک غلط خیال یہ بھی پایا جاتا ہے کہ سارا دن گھریلو کاموں کے دوران ورزش ہوتی رہتی ہے اسی لیے ورزش کے لیے الگ سے وقت نکالنا ضروری نہیں ہے۔
گھر کے کام کاج خود کرنے سے بھی اچھی جسمانی ورزش ہوجاتی ہے، فرش پر بیٹھ کر جھاڑو اور پوچھا لگانے سے نہ صرف کیلوریز ضائع ہوتی ہیں بلکہ پیٹ بھی تیزی سے پیچھے جاتا ہے، جھاڑو پوچھے کے علاوہ کسی گھریلو کام کے لیے زیادہ محنت درکار نہیں ہوتی ہے، لہٰذا ورزش کرنا ضروری ہے۔
جسم پر آنے والے ورزش کے فوائد
دن بھر میں جو خوراک کھائی جاتی ہے وہ کیلوریز کی صورت میں جمع ہوتی رہتی ہے، متحرک رہنے کی وجہ سے کیلوریز استعمال ہوجاتی ہے لیکن غیر متحرک رہنے کے سبب یہ کیلوریز چربی کی شکل اختیار کر کے جمنا شروع ہو جاتی ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق بیماریوں کے بڑھنے کی دو بڑی وجوہات ہیں جن میں سے ایک غذائی بد احتیاطی اور دوسری سہولت پسند طرز زندگی ہے جس میں جسمانی سرگرمیاں نمایاں طور پر کم ہیں، جسمانی سرگرمیان بڑھانے سے بیماریوں کے لاحق ہونے کی شرح کم ہو جاتی ہے۔
ورزش سے دل کی صحت بھی برقرار رہتی ہے اور جسم میں آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
ورزش کو معمول کیسے بنایا جائے ؟
اپنی زندگی میں ورزش شامل کرنے کے لیے پہلے ہفتے میں دو سے تین دن ورزش کے لیے مقرر کر لیں پھر آہستہ آہستہ پانچ سے چھے دن تک آجائیں اور اس طرح روزانہ ورزش کرنا اپنا معمول بنالیں۔
خواتین کے لیے بہترین ورزشیں کونسی ہیں ؟
رسی کودنا
رسی کودنا وزن میں تیزی سے کمی کا سبب بنتی ہے، وزن میں کمی اور اسماٹ ہونے کے لیے رسی کودنے کو خواتین کے لیے بہترین ورزش قرار دیا جاتا ہے، کسی رسی کی مدد سے ہوا میں اُچھلیں، اس ورزش سے ہڈیاں اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ جسمانی ساخت بہتر ہوتی ہے وزن میں کمی آتی ہے۔
بر پیز
یہ وہ ورزش ہے جس میں سیدھے کھڑے ہونے کے بعد پنجوں کے بل بیٹھتے اور پھر ایک پُش اپ کرتے ہوئے دوبارہ پنجوں کے بل بیٹھتے ہیں اور کھڑے ہو کر جمپ لگاتے ، یہ ورزش دس منٹ میں500 کیلوریز جلا دیتی ہے۔
جیک نائف
یہ ورزش کرنے کے لیے کمر کے بل سیدھے لیٹ جائیں اور پھر ٹانگوں اور بازوئوں کو بیک وقت سیدھے رکھتے ہوئے اوپر اٹھائیں اور ہاتھوں سے پیروں کو چھوئیں۔
یہ ورزش بیس منٹ میں 200 کیلو ریز جلا سکتی ہے۔