• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں موجودہ چینی سفیر مسٹر نونگ رونگ چین پاکستان تعلقات کو نئی جہت دینے کے لئے انتہائی پُرجوش اور مختلف منصوبوں پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے مشترکہ مفادات کے حامل منصوبوں پر تیز رفتار پیشرفت کے لئے دانشمندانہ حکمتِ عملی اختیارکی ہے۔ اپنے ایک حالیہ مضمون میں مسٹر رونگ نے چین کی اس حکمتِ عملی کو منزل کی جانب پیش قدمی قرار دیا ہے۔ 2020میں وبائی مرض اور عالمی لاک ڈاؤن کے باوجود چین نے کرشماتی طور پر جی ڈی پی میں مثبت نتائج حاصل کئے۔اسی طرح چین ہی وہ واحد ملک تھا جس نے پوری طرح کورونا پر قابو پایا اور اپنے 14ویں پانچ سالہ منصوبے پر عمل پیرا ہوا۔ پاکستان ان کامیابیوں میں چین کا ہمسفر ہے جس کے فوائد دونوں ممالک کے لئے یکساں ہیں۔

قابلِ غور بات یہ ہے کہ مسٹر نونگ رونگ کوئی ڈپلومیٹ نہیں بلکہ سنٹرل کمیونسٹ پارٹی کے سیاسی نمائندے ہیں۔ اس کا سیدھا مطلب ہے کہ ان کے خیالات اور ایجنڈا واضح اور پاکستان کے بارے میں چینی بنیادی نظریے کے عین مطابق ہے۔ مسٹر رونگ نے اپنے آرٹیکل میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ چین اپنی اور ساتھی ممالک کی ترقی کے لئے پُرعزم ہے۔ چین تعاون اور تجارت کے ذریعے ترقی پر یقین رکھتا ہے۔ چین اب دنیا کا صفِ اول کا برآمد کنندہ اور دنیا میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی سب سے مرغوب منڈی ہے۔ چین نے وہ مقام حاصل کر لیا ہے جو اس سے پہلے کوئی بھی قوم کئی صدیوں سے نہیں کر سکی۔ مسٹر رونگ اسے ’’منزل کی جانب ایک قدم‘‘ کہتے ہیں۔ چینی اپنے پاکستانی بھائیوں کو دنیا کے سب سے زیادہ قابلِ اعتماد دوست کی حیثیت دیتے ہیں۔ چین اور پاکستان کے مابین باہمی تعاون اور برادرانہ تعلقات کو نئی بلندیوں پر پہنچانے میں جنرل (ر) عاصم باجوہ کی سربراہی میں سی پیک اتھارٹی بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ پاکستان نے چینی حکومت کی توقعات کے عین مطابق کارکردگی کا مظاہرہ کیا، تمام شعبے اس میں شامل ہیں۔ وزیراعظم عمران خان بھی سی پیک کے اقدام سے لمحہ بہ لمحہ باخبر ہیں اور بار بار اس خطے کے لئے چینی نقطہ نظر سے اپنی وابستگی کا اظہارکرتے ہیں۔ ایک حالیہ پروگرام میں انہوں نے کہا ’’اگر ہم کسی ملک سے سبق سیکھ سکتے ہیں تو وہ چین ہے‘‘ انہوں نے غربت کے خاتمے اور پاکستان کی ترقی کے لئے چین کو نمونے کے طور پر سامنے رکھا ہے۔ حکومتِ پاکستان کے مطابق سال 2021، چین اور پاکستان کے مابین زرعی تعاون کا سال ہے۔ چین اور پاکستان نے پارلیمانی رابطہ کمیٹیوں کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے پاکستان کی سیاسی قیادت کو براہ راست چین کے سیاسی ہم منصبوں سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔

دنیا میں کورو ناویکسین کی دستیابی کے باوجود، ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ برطانیہ اور یورپ میں کرفیو کی طرح لاک ڈاؤن جاری ہے۔ امریکہ میں یومیہ ایک ہزار سے زیادہ اموات خوفناک حقیقت ہیں۔ کوویڈ کے باوجود، چین اور پاکستان ترقی کر رہے ہیں۔ پاکستان میں کوویڈ اور انفیکشن کنٹرول کی وجہ سے کم اموات ریکارڈ کی گئیں۔ دوسری لہر میں، حکومت کی موثر پالیسیاں معیشت کی روانی کا باعث بنیں۔ چین کی تقلید کرتے ہوئے پاکستان نے اپنی برآمدات کو ریکارڈ سطح تک پہنچا دیا ہے۔ پاکستان کے مثبت اقدامات دوسرے ممالک کی نسبت پاکستان کے معاشی نقطہ نظر کو بہتر بنا رہے ہیں۔ مشکل وقتوں میں ہمیشہ چین پاکستان کے کام آیا ہے۔ کورونا پر سب سے پہلے قابو پانے والا چین کورونا کی ایک سے زائد ویکسینز بنانے والا ملک بن گیا ہے۔ چین اب تک پاکستان کو ویکسین کی ایک ملین سے زیادہ خوراکیں بغیر کسی ادائیگی کے فراہم کر چکا ہے۔ ابھی تک یہ ویکسین وفاقی حکومت کے ذریعے بڑے شہروں میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو دی جارہی ہے۔ بھائی چارے کے طور پر، پاک فوج کو چینی فوج کی جانب سے بلا معاوضہ الگ سے ویکسین فراہم کی گئی ہے۔ یہ دونوں ممالک کے مابین دیرینہ وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

2020انسانی تاریخ کے مشکل ترین سالوں میں سے ایک تھا۔ پھر بھی، یہ ثابت ہوا ہے کہ محنت، لگن اور نظم و ضبط سے ناممکن کو ممکن بنایاجاسکتا ہے۔ سی پیک بی آرآئی کا سب سے اہم منصوبہ ہے، چین اور پاکستان کا مستقبل ایک دوسرے کے ساتھ جُڑا ہے۔ گوادر تیزی سے بین الاقوامی شہرت حاصل کررہا اور پورے خطے کے لئے بزنس حب کی حیثیت سے خدمات انجام دے گا۔ پاکستان چین کو مسلم دنیا اور وسطی ایشیا سے جوڑ دے گا۔ پاکستان اور چین کے مابین دو طرفہ تجارت 20بلین امریکی ڈالر ز سے متجاوز ہو چکی ہے۔ موجودہ حکومت مستقل ترقی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کررہی ہے۔ ایران اب بی آرآئی کا ایک حصہ ہے، چاہ بہار بندرگاہ کوگوادر کی جڑواں بندرگاہ کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ پاکستان کے راستے ترکی بی آرآئی میں شامل ہو رہا ہے۔ یورپی ممالک بھی بی آر آئی منصوبے میں دلچسپی لے رہے ہیں ۔ مخالف فریقوں کو اب تسلیم کرنا پڑ رہا ہے کہ پاکستان اپنے تکنیکی، صنعتی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے بھرپور اقدامات اٹھا رہا ہے۔ چین کی زبردست حکمتِ عملی کی بدولت خطے کی سرکردہ قوم کی حیثیت سے پاکستان عروج کی جانب گامزن ہے۔ باہمی تعاون اور ترقی کا ایک نیا بلاک بن رہا ہے۔ چین اور پاکستان مشترکہ طور پر آگے بڑھ رہے اور بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔

(کالم نگارجناح رفیع فاؤنڈیشن کے چیئرمین ہیں)

تازہ ترین