• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2020 کی آخری سہ ماہی کے دوران برطانیہ میں بیروزگاری کی شرح 5.1 فیصد بڑھ گئی

لندن (پی اے) برطانیہ میں دسمبر تک کے تین ماہ میں بیروزگاری میں 5.1 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ 5 برس میں بے روزگاروں کی بلند ترین سطح ہے۔ آفس فار نیشنل سٹیٹیٹکس (او این ایس) کا کہنا ہے کہ اکتوبر سے دسمبر تک کے تین ماہ میں 1.74 ملین افراد بے روزگار تھے، یہ تعداد 2019ء کی اسی سہ ماہی سے 454000 زائد ہے۔ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ پینڈیمک کے آغاز سے قبل کے مقابلے میں 726000 کم افراد ملازمت پر ہیں۔ او این ایس کے اعدادوشمار کے مطابق ان میں سے انڈر 25 افراد کی تعداد دو تہائی یعنی 425000 ہے۔ تاہم او این ایس کا کہنا ہے کہ ابھی لیبرمارکیٹ کے استحکام کی کچھ ابتدائی علامات ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پے رول کے ذریعے ادائیگی والے ملازمین کی تعداد میں گزشتہ چند ماہ میں کچھ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایک ماہ پہلے کے مقابلے میں جنوری 2021ء میں پے رول ایمپلائمنٹ والے ملازمین کی تعداد 83000 زائد تھی۔ او این ایس کا کہنا ہے کہ ہمارے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ فنانشل کرائسز کے بعد بیروزگاری کے سالانہ تناسب میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ او این ایس ڈپٹی نیشنل ماہر شماریات برائے اقتصادی اعدادو شمار جوناتھن ایتھو نے کہا کہ پینڈیمک میں تیزی سے اضافے کے بعد ملازمت نہ کرنے والے افراد کی تعداد میں استحکام آیا تھا تاہم بہت سے لوگ جو جلد اپنی ملازمتوں سے محروم ہوگئے تھے اب انہوں نے کام کی تلاش شروع کردی ہے۔ اس کے باوجود جوناتھن ایتھو نے بی بی سی کے پروگرام ٹوڈے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک فرلو اسکیم میں بڑی تعداد میں لوگوں کے شامل ہونے کی وجہ سے بیروزگاری کے حوالے سے حقیقی تصویر واضح نہیں ہوسکی ہے۔ اس حوالے سے غیر یقینی صورتحال ہے کہ ان لوگوں کے ساتھ کیا سلوک ہوگا جب یہ اسکیم ختم ہوجائے گی۔ چانسلر رچی سوناک اگلے ہفتے بجٹ کی تیاری کررہے ہیں، خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں لیبر مارکیٹ کی مدد کے لئے مزید پلانز وضع کئے جائیں گے۔ چانسلر کا کہنا ہے کہ مجھے معلوم ہے کہ گزشتہ سال ہر ایک کیلئے کتنا سخت تھا کیونکہ نوکری سے محرومی ایک ذاتی سانحہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے کے بجٹ میں جابس اور سپورٹ کیلئے اپنے اگلے پلانز وضع کروں گا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پلانز پینڈیمک ایک بحران کی یاد دہانی اور ہماری ریکوری کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کئے جائیں گے۔ لیبر شیڈو چانسلر اینیلیس ڈوڈز نے کہا کہ کچھ بزنسز کو پردے میں ڈال دیا گیا ہے کیونکہ حکومت اس بات کی تصدیق کرنے میں طویل وقت لے رہی ہے کہ وہ بزنسز کو اگلے چھ ماہ میں کس نویت سپورٹ فراہم کرے گی۔ مس ڈوڈز نے کورونا وائرس کوویڈ 19 لاک ڈائون پابندیوں کے خاتمے کے روڈ میپ کے اعلان پر حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ اس میں بزنس سپورٹ کے لئے کوئی وضاحت نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منسٹرز شاید بجٹ کے تھیڑ پر انحصار کررہے ہیں لیکن بجٹ تک فیصلوں کو موقوف رکھنا غلط ہے کیونکہ کچھ بزنسز نے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تازہ ترین