• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں ہر سال ہزاروں ٹن خوراک ضائع ہوجاتی ہے، چیرٹی

لندن (پی اے) برطانیہ میں ہر سال لاکھوں ٹن کھانا ڈسٹ بن میں پھینک دیا جاتا ہے۔ کورونا وائرس لاک ڈائونز کے باعث ریستورانز، کیفے اور پبس بند ہونے کے نتیجے میں اس سے بھی کہیں زیادہ کھانا ضائع ہو رہا ہے۔ تاہم خیراتی ادارے اور ایپس اس صورت حال سے نمٹنے کے لئے کام کر رہی ہیں۔ جب ہول سیلر فلپ ڈی ٹرنینٹ کے پاس ہزاروں پاؤنڈ مالیت کا کھانا ضائع ہو رہا تھا تو چیرٹیز اور خریدار اسےلینے کے لئے قطار میں کھڑ ے ہوئے تھے۔ کریڈ فوڈ سروس پرچھ ہزار پاؤنڈ مالیت کا دودھ ان اشیاء میں شامل ہے جو سکول اچانک بند ہونے کے بعد کوئی گاہک نہ ملنے کی صورت میں پھینکنا پڑ جاتا ہے۔ خوش قسمتی سے فٹ بالر مارکس راشفورڈ کی ایک اپیل نے ممکنہ فضلہ کی تشہیر میں مدد کی، جس کے نتیجے ضائع ہونے والے دودھ کا ایک متبادل مل گیا۔ مسٹر ڈی ٹرنینٹ کا کہنا ہے کہ ہمیں خوشی ہوئی کہ ہم اس کو آگے بڑھا سکتے ہیں اور اب ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ چیرٹی ویسٹ اینڈ ریسورس ایکشن پروگرام (ڈبلیو آر اے پی) کے مطابق برطانیہ میں تقریباً 70 فیصدگھرانے ہر سال 9.5 ملین ٹن فوڈ کوڑے میں پھینک دیتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مدد کے لئے رواں ہفتے فوڈ ویسٹ ایکشن ویک نے اپنی مہم کا آغاز کیا۔گھروں کے بعد مینوفیکچررز، مہمان نوازی کا شعبہ اور فوڈ سروس کمپنیاں ہیں جہاں بچ جانے والے کھانے کو پالتو جانوروں کے کھانے، کھاد، توانائی کے پیداوار ی ایندھن کے لئے استعمال کیا جاتا ہے یا پھر لینڈ فل پر ٹھکانے لگا دیا جاتا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا اور لاک ڈائون نے بھی اس مسئلے کو بڑھا دیا ہے، جہاں ہول سیلرز مہمان نوازی کے کاروبار کی بندش سے متاثر ہو رہے ہیں۔ مسٹر ڈی ٹرنینٹ کا کہنا ہے کہ پچاسی فیصد کاروبار منظر سےغائب ہوچکے۔ پبس، ریستوراں، ہوٹلوں پر جو کچھ بھی بچتا ہے وہ گھروں، سکولوں پر کمزوروں کو بھیج دیا جاتا ہے۔ جب کینٹ میں ڈی جی ایم گرورز کے جنرل منیجر سائمن سکاٹ کے پاس سبزیوں سے لدی تین لاریوں کا بوجھ تھا، تو وہ جانتا تھا کہ وہ انھیں خیراتی فیئرشیئرمیں بھیج سکتا ہے، جس کا مقصد ممکنہ طور پر ضائع شدہ کھانے کے معاملہ پر برطانیہ کے 11000 خیراتی اداروں اور کمیونٹی گروپوں کو ایک دوسرے سے مربوط کرنا ہے۔
تازہ ترین