وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کا سینیٹ الیکشن میں اصلاحات کے لیے وقت نہ ہونے کا موقف کمزور قرار دیدیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے پر عمل درآمد الیکشن کمیشن کے لیے لازم ہے، ہمارے پاس ٹیکنالوجی موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑی آسانی سے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرایا جاسکتا تھا۔
فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام صرف بیلٹ بانٹنا نہیں، الیکشن شفاف بھی بنانا ہے، امید ہے الیکشن کمیشن سندھ میں ہونے والے واقعات کا نوٹس لے گا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کس حیثیت سے سینیٹ میں اسلام آباد سے نشست چاہتی ہے، لوگوں کو خریدنے اور ہارس ٹریڈنگ کے سوا پی پی کے پاس کیا آپشن ہے۔
وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ وزیر خزانہ حفیظ شیخ اور فوزیہ ارشد محفوظ طریقے سے سینیٹ الیکشن جیت جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) گیئر شفٹ کررہا ہے، یہ ایک بار پھر لانگ مارچ کی باتیں کر رہے ہیں، نابالغ سیاسی قیادت کے حوالے سیاست نہیں کی جاسکتی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کا وہ قد نہیں کہ مدرسے کے بچوں کے زور پر تبدیلی لاسکیں، سینیٹ الیکشن آخری بڑا معرکہ ہے، اس کے بعد جنرل الیکشن ہوگا، اپوزیشن کی سیاسی چورن بیچنے کی کوشش بری طرح ناکام ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ ملکی قرض 1947سے 2006ء تک 6 ہزار ارب روپے تھا، جو 2008 سے 2018 کے دوران کئی گنا بڑھ گیا، حفیظ شیخ اور فوزیہ ارشد کی جیت اپوزیشن کی ناکام سیاست کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان 2013 سے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کی بات کر رہے ہیں، ہم جو قانون لے کر آئے یہ وہی ہے جو ن لیگ 2015 میں لے کر آئی تھی، جب ن لیگ یہ قانون لے کر آئی تھی تو عمران خان نے کہا تھا یہ قانون ٹھیک ہے ہونا چاہیے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جب تحریک انصاف اوپن بیلٹ کے لیے قانون لے کر آئی تو ن لیگ نے مخالف کی، سپریم کورٹ نے کہا کہ آرٹیکل 226 میں ترمیم کے بغیر یہ نہیں ہوسکتا،عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ خفیہ رائے دہی حتمی نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی سے متعلق الیکشن کمیشن کو اپنی پوری معاونت پیش کی، الیکشن کمیشن نے ہماری گزارشات کو غور سے سنا، آج صبح الیکشن کمیشن نے کہا کہ اتفاق کرتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وقت نہیں ہے، ہمارے خیال میں الیکشن کمیشن کا یہ موقف کمزور ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ایک رکن سندھ اسمبلی آئے اور انہوں نے داستان سنانے کی کوشش کی جس پر دھکم پیل شروع ہوئی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ آصف زرداری بیمار تھے عدالت نہیں آسکتے تھے لیکن یوسف گیلانی کی مہم کے لیے کراچی سے اسلام آباد آئے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ 181 میں سے 176 ارکان نے وزیراعظم کے ظہرانے میں شرکت کی۔ اسد قیصر، شاہ محمود قریشی اور دو تین افراد مصروفیت کے باعث دیر سے آئے یا نہ آسکے، اسلام آباد سے ہمارے دونوں امیدوار محفوظ طریقے سے سینیٹ الیکشن جیت جائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 181 کے لگ بھگ نمبرز ہیں امید ہے کل تک مزید بڑھ جائیں گے، آج تمام ایم این ایز سے پوچھا کسی کو ن لیگ کی خاتون امیدوار سے متعلق نہیں پتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ن لیگ کی قیادت سمجھتی ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کے مدرسے کے بچوں کے بل پر انقلاب لے آئیں گے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی تو دو چار سال معیشت پر بات ہی نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ مریم جلسوں اور بلاول ایوان میں ناکام ہوگئے، ان نابالغ سیاستدانوں پر ملک کی سیاست نہیں چھوڑی جاسکتی، مولانا فضل الرحمان کا وہ قد نہیں ہے اپوزیشن کی سیاست اس وقت آخری دموں پر ہے۔