• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔آپ سے ایک سوال پوچھا گیا تھا کہ بھائی ساری جائیداد پر قابض ہوا اور بہنوں کو حصہ نہیں دیا اور ساری جائیداد خود اپنے استعمال میں لاتا رہا۔بہنوں کو مطالبے کے باوجود کچھ نہ ملا۔ اس کا جواب آپ کی طرف یہ دیا گیا کہ بھائی نے پوری جائیداد سے جو کچھ کمایا ہے، وہ بھائی کا ہے، مگر اس کے حصے کے برابر اس کے لیے حلال ہے اور جو دوسروں کے حصوں کو استعمال میں لاکر کمایا، وہ اس کے لیے حلال نہیں ہے۔ 

تقریباً سوال وجواب کچھ اس طرح تھا۔ ہماری صورت حال یہ ہے کہ ہمارے بھائی والدصاحب کے ساتھ کاروبار کرتے تھے ۔والد کی وفات کے بعد بھائیوں نے کہا کہ چاہوتوحصہ لے لو اورچاہو تو کاروبار میں رہنے دو۔اب سوال یہ ہے کہ ہم بہنوں کے حصوں سے بھائیوں کو جو فائدہ ہوگا، وہ بھائیوں کا ہوگا یا ہمارا ہوگا،اگر بھائیوں کا ہوگا تو ان کے لیے حلال ہوگا یا نہیں؟

جواب:۔اگر بہنوں نے خوشی سے بھائیوں کو اجازت دی ہے کہ وہ پورے کاروبار سے اپنے لیے نفع کمائیں تو بھائیوں کا بہنوں کا حصہ اپنے استعمال میں لانا اور نفع کمانا درست ہے اور ان کے لیے حلال اورپاکیزہ ہے اور اگر بہنوں نے اس طرح اجازت دی ہے کہ بھائی ان کے لیے کاروبارکریں تو بہنوں کے حصص سے ہونے والی آمدنی بہنوں کی ہے۔ الحاصل مدار اس پر ہے کہ بھائی آپ کے حصوں سے آپ کے لیے کاروبار کررہے ہیں یا اپنے لیے کررہے ہیں ۔پہلی صورت میں نفع آپ کا اور دوسری صورت میں بھائیوں کا ہے۔

تازہ ترین