• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی: اعتماد کا ووٹ لینے والے وزرائے اعظم

عمران خان ملکی تاریخ میں دوسرے وزیر اعظم ہیں جو قومی اسمبلی سے رضاکارانہ اعتماد کا ووٹ لینے جا رہے ہیں۔

اس سے قبل میاں نواز شریف نے 1993 میں سپریم کورٹ سے بحالی کے بعد ایوان سے رضاکارانہ اعتماد کا ووٹ لیا تھا۔

محمد خان جونیجو ملکی پارلیمانی تاریخ کے وہ پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے قومی اسمبلی سے اعتمادکاووٹ لیا۔ انہوں نے 24 مارچ 1985 کو جنرل ضیاء الحق کے آر سی او کے تحت قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔


آر سی او کے تحت صدر اپنے صوابدیدی اختیارات کے تحت وزیر اعظم تعینات کرتا اور وزیراعظم کو تعیناتی کے 60 روز کے اندر قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینا ہوتا تھا۔

آئین کی آٹھویں آئینی ترمیم کے تحت 1985 سے 2008 تک تمام وزراء اعظم نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔

ان میں محترمہ بے نظیر بھٹو، میاں محمد نواز شریف، میر ظفر اللّٰہ جمالی، چودھری شجاعت، شوکت عزیز اور یوسف رضا گیلانی شامل ہیں۔

میاں نواز شریف نے 1993 میں سپریم کورٹ سے بحال ہونے کے بعد رضا کارانہ طور پر قومی اسمبلی سے دوبارہ اعتماد کا ووٹ لیا تھا۔

2009 میں اٹھارویں ترمیم سے اعتماد کا ووٹ لینے کی شق آئین سے نکال دی گئی۔

پارلیمانی تاریخ میں دو وزرائے اعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد آئی جو ناکام ہوئی۔ یکم نومبر 1989 کو محترمہ بے نظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتماد 12 ووٹوں سے ناکام ہوئی۔ اگست 2006 میں شوکت عزیز کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی ناکام رہی۔

آئین کہتا ہے کہ اگر صدر مملکت کو لگے کہ وزیر اعظم قومی اسمبلی کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں تو وہ اجلاس طلب کرکے وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہتے ہیں۔

نواز شریف کے بعد عمران خان وہ دوسرے وزیر اعظم ہیں جو رضا کارانہ طورپر ہیں 6 مارچ کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے جا رہے ہیں۔

تازہ ترین