• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی تاریخ میں شاید یہ پہلی مرتبہ ہورہا ہے کہ حکومت وقت عوام الناس پر مہنگائی کے بم گرانے کے لئے اتنی پرجوش دکھائی دے رہی ہے۔ ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعہ140 ارب روپے کی انکم ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ ہوجائے گا اور دوسرے صدارتی آرڈیننس سے عوام الناس پر بجلی کے بلوں میں مزید 150 ارب روپے کا بوجھ ڈال دیا جائے گا۔مجوزہ صدارتی آرڈیننس کے حوالے سےIMFاپنی خوشی کر اظہار کررہا ہے کہ اس کےتمام اہداف آہستہ آہستہ پایہ تکمیل کو پہنچ رہے ہیں۔یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ پاکستان کے مالی معاملات پر IMF کا کنٹرول ہوچکا ہے، کیونکہ IMF نے وزارت خزانہ اور پاکستان کے سب سے بڑے بینک یعنی اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں پہلے اپنے خاص الخاص بندے Adjustروائے اسکے بعد آہستہ آہستہ مالی اصلاحات کے نام پر نت نئے ٹیکس لگوا کر، غریب عوام کے لئے دی جانے والی Subsidies کو ختم کروا یا اورآئے روز بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات پر نت نئے سرچارجز لگوا کر عوام الناس کی زندگیوں کو جہنم بنا دیا ہے۔معاشی تجزیہ کاروں کے نزدیک حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں نیا سرچارج عائد کرنے کے متعلق صدارتی آرڈیننس کے بعد بجلی کے گردشی قرضوں کا بوجھ براہ راست عوام کے کندھوں پر ڈال دیا گیا، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے بجلی کے فی یونٹ کی قیمت 25روپے ہو جائے گی، غریب صارفین کیلئے لائف لائن یونٹوں کی سہولت 300یونٹوں سے کم کر کے 100یونٹ ہو جائے گی۔ میڈیا پر بہت سے بجلی کے صارفین نے صدارتی آرڈیننس پر رد عمل میں کہا کہ اسکے بعد بجلی چوری میں اضافہ ہو گا۔ حکومت آئی ایم ایف کو خوش کرنا چاہتی ہے جس سے عوام کا کچومر نکل جائے گا، صارفین بجلی نے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا مجوزہ آرڈیننس فوری طور پر واپس لےکر بجلی بلوں میں ریلیف دیا جائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے صدارتی آرڈیننس کا مقصد آئی پی پیز کو گردشی قرضوں کی ادائیگی کرنا ہے، 65آئی پی پیز سے گردشی قرضوں پر نظر ثانی معاہدہ کے تحت آئندہ 2سال میں 430ارب روپے ادا کرنے ہیں، جن میں 150ارب روپے کی قسط فوری ادا کرنی ہو گی، اس مقصد کے لئے پہلے سکوک بانڈ جاری کرنے، اسلام آباد میں پارک اور کنونشن سنٹر گروی رکھنے پر غور جاری تھا۔اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مجوزہ صدارتی آرڈیننس مسترد کردیئے ہیں، مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم اور کرائے کے ترجمان جھوٹ کا ڈھول پیٹنا بند کریں، ہر ہفتے بجلی کی قیمت بڑھانے کو قانونی شکل دینا بے حسی کی انتہا ہے،آرڈیننس کے چور دروازے سے بجلی کی قیمت میں کم ازکم 6 روپے فی یونٹ اضافہ قوم کو زندہ درگور کرنا ہے،ملک میں مہنگائی کا سیلاب عظیم آنے والا ہے،پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے سے متعلق صدارتی آرڈیننس عوام دشمن ہے،ہم اسے مسترد کرتے ہیں، آرڈیننس نیپراکو اختیاردےگاکہ کابینہ کو بائی پاس کرکے بجلی کی قیمت میں اضافہ کرے، بجلی کے نرخوں میں 5 روپے 65 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا جارہاہے،اضافے سے صارفین پرمزید884 ارب روپے کابوجھ ڈالا جائے گا،قانون سازی کی بجائے آرڈیننس لانا اپنی چوری چھپانا ہے، سید نیئر حسین بخاری نے ردعمل میں کہا کہ مہنگائی کے سونامی میں ڈوبے عوام الناس کو میسر تمام ریلیف اور سبسڈیز ختم کی جا رہی ہیں،حکمران اپوزیشن کو دبانے کیلئے دن رات منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔ گھمبیر مسائل کا حل صرف اور صرف نئے انتخابات میں ہے۔پاکستانی عوام کی اکثریت حکومتِ وقت کی کارکردگی سے مایوس ہوچکی ہے، عوام الناس کو اس سے غرض نہیں کہ عمران خان اپوزیشن کو NRO دیتے ہیں یا نہیں، عوام الناس کو اس سے بھی غرض نہیں ہے کہ عمران خان اپوزیشن اراکین کو چن چن کر جیلوں میں ڈالتے ہیں یا نہیں۔عوام نے اب سابق حکمرانوں کی طرف دیکھنا شروع کردیا ہے، عوام نے عمران خان اوربقول عمران خان کرپٹ سابق حکمرانوں کی حکومتوں کا موازنہ کرناشروع کردیا ہے۔عوام الناس کی اکثریت یہ سوال کرتی ہے کہ کیا عمران خان اس لئے اقتدار میں آئے تھے کہ عوام کا جینا دوبھر کردیں؟ کیا عوام صرف بجلی اور گیس کے بل جمع کروانے کے لئے زندہ رہیں؟ بچت تو دور کی بات اس وقت حالت یہ ہے کہ بجلی، گیس، گھی ،چینی ،گندم، بچوں کی اسکول فیس اور دوا کی مد میں اُٹھنے والے اخراجات عوام کے ذرائع آمد ن سے زیادہ ہوچکے ہیں۔ عوام الناس کی تو اب بس یہی دعاہے کہ میرے اللہ مہنگائی سے بچانا مجھ کو، نیک راہ ہدایت دکھانا حکمرانوں کو۔اللہ کریم مملکت خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے چنگل سے نجات دلائے ۔ آمین، ثم آمین۔

تازہ ترین