• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اتحاد میں شوکاز ہوتا ہے نہ ہی وضاحت ہوتی ہے، راجا پرویز اشرف


سابق وزیرِاعظم اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اتحاد میں شوکاز ہوتا ہے نہ ہی وضاحت ہوتی ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام’ کیپٹل ٹاک‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پی ڈی ایم نے جب بھی پیپلز پارٹی کی بات کی اُسے فائدہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخاب میں بھی پی ڈی ایم کو کامیابی ہوئی، قومی اسمبلی، سینیٹ کی نشست پر انتخاب کا فیصلہ پیپلز پارٹی کا تھا، اس فیصلے میں بھی اپوزیشن اتحاد کو فائدہ پہنچا۔


پی پی رہنما نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کے عہدے اتفاقِ رائے سے دیے گئے تھے، میں اپوزیشن اتحاد کا سینئر وائس صدر ہوں، جبکہ مولانا فضل الرحمٰن اجلاس بلاسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر مولانا فضل الرحمٰن پی ڈی ایم اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتے تو یہ اجلاس بلانے کا اختیار میرا ہے۔

راجا پرویز اشرف نے یہ بھی کہا کہ چند روز پہلے 5 لوگوں نے سیکریٹری کی موجودگی میں پی پی کو شوکاز دینے کا فیصلہ کیا جبکہ اتحاد میں شو کاز ہوتا ہے نہ ہی وضاحت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے بڑی محنت سے اے پی سی بلائی اور یہ اتحاد وجود میں آیا، 26 تاریخ کو ہمارا لانگ مارچ تھا، پی پی نے بھرپور کوشش کرلی تھی، آخر وقت میں کہا کہ آپ کو استعفے دینے ہیں۔

پی پی رہنما نے کہا کہ استعفے دینا اس مسئلے کا حل نہیں ہے، ہمیں پارلیمانی نظام کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اجلاس میں یوسف رضاگیلانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار بنانے کا فیصلہ ہوا تھا، شاہد خاقان نے اجلاس میں کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کی سیٹ ن لیگ کو دی جائے۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ سارا مسئلہ استعفوں کے معاملے پر ہوا، جو کچھ بھی ہو رہا ہے، اس سے اپوزیشن کو نقصان ہورہا ہے، پیپلز پارٹی کبھی فرینڈلی اپوزیشن نہیں رہی ہے نہ ہی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک ہم نے لب کشائی نہیں کی، شاہد خاقان عباسی پنجاب میں کون سی فرینڈلی اپوزیشن کر رہے تھے؟ سنگل لارجسٹ پارٹی پیپلز پارٹی ہے، اعظم نذیر تارڑ پر پیپلزپارٹی کو بھی تحفظات تھے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو کس وجہ سے دباؤ میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے؟ ہمارے پاس کہنے کیلئے بہت کچھ ہے، ہم نے اپنے آپ کو بہت پابند کیا ہوا ہے، اگر ہم بولے تو مسلم لیگ (ن) کے لیے بڑا مسئلہ ہوگا۔

تازہ ترین