• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان سے برطانیہ آنے والے کورونا کا شکار ہوتے ہیں، لارڈ قربان، لارڈ احمد

لندن (نمائندہ جنگ) ہائوس آف لارڈز کے رکن لارڈ قربان حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کو ریڈلسٹ میں ڈالنے کے فیصلے کی مذمت یا اسلام آباد میں برٹش ہائی کمیشن کے سامنے مظاہرہ کرنا دانشمندی نہیں ہوگی۔ کمیونٹی کو ان عوامل پر غور کرنا چاہئے کہ آخر ایسا کیوں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی متعدد وزراء سے اس سلسلے میں بات ہوئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ صرف اس بنیاد پر نہیں کیا گیا کہ کسی ملک میں انفیکشن پھیلنے کی شرح کیا ہے بلکہ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ پاکستان سے آنے والے افراد کی بڑی تعداد کورونا کا شکار ہوتی ہے جس کے سبب دوسروں میں بھی وائرس پھیل سکتا ہے اور اب جب کہ اموات اور انفیکشن کی شرح بہت کم ہوگئی ہے تو تمام کاوشوں پر پانی نہیں پھیرا جاسکتا۔ لارڈ احمد نے کہا کہ برطانیہ آنے والوں میں 10 فیصد پاکستان سے آنے والے مسافر شامل ہیں، لاک ڈائون کے باوجود کمیونٹی کے افراد کی بڑی تعداد غیر ضروری طور پر بھی پاکستان گئی جوکہ اب ریڈلسٹ کے سبب پاکستان میں پھنس گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بھی پاکستان کو ریڈلسٹ میں ڈالنے کے حوالے سے تشویش ہے اور وہ ہائوس آف لارڈز کا اجلاس شروع ہوتے ہی برطانوی حکومت سے اس ضمن میں سوال پوچھیں گے تاکہ حکومت کا واضح موقف سامنے آسکے۔ انہوں نے کہا کہ اب جب کہ چند دنوں میں رمضان المبارک کا مہینہ بھی شروع ہونے والا ہے تو پاکستان میں پھنس جانے والے افراد جلد از جلد برطانیہ واپس آنا چاہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے واپس آنے والے افراد کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ آنے سے قبل ٹیسٹ لازمی کرائیں اور نتیجہ منفی آنے کی صورت میں قرنطینہ اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ چند لوگوں کے نامناسب رویہ کی سزا پوری کمیونٹی کو بھگتنا پڑتی ہے۔ اس لئے احتیاط لازمی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا کہ ریڈلسٹ والے ممالک سے آنے والے افراد کو مہنگے ہوٹلز میں ٹھہرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام افراد اس قدر اخراجات برداشت نہیں کرسکتے اس لئے سستے ہوٹلز کا بھی بندوبست کیا جانا چاہئے تھا۔

تازہ ترین