• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برٹش گیس انجینئرز تنخواہوں کے تنازع پر آج ہڑتال کریں گے

لندن ( پی اے ) برٹش گیس کے انجینئرز طویل عرصے سے جاری پے اینڈ کنڈیشنز تنازع پر بدھ کو 43 ویں ہڑتال کریں گے۔ جی ایم بی کا کہنا ہے کہ جن ملازمین نے نئے کنٹریکٹس پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے کمپنی ان ملازمین کو برطرف کرنے کی جانب پیشرفت کررہی ہے۔ یونین کا دعویٰ ہے کہ نئے کنٹریکٹ سے تنخواہ میں 15 فیصد کمی ہوگی۔ کمپنی نے یونین کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اب آگے بڑھنے کا وقت ہے۔ جی ایم بی نے کہا کہ اگر کنٹریکٹ کے حوالے سے موجودہ تعطل ختم نہ ہوا تو مطالبات کی منظوری تک مزید ہڑتالوں اور دیگر نوعیت کے صنعتی اقدامات کا سلسلہ جاری رہے گا ۔ جی ایم بی یونین کے نیشنل آفیسر جسٹن بوڈن نے کہا کہ برٹش گیس اپنے کسٹمرز اور سٹاف کو کوئی ٹاس نہیں دینا چاہتی ہے جس کا ثبوت انجینئرز کو بڑے پیمانے پر برطرفی سے ملتا ہے کہ ان برطرفیوں سے کسٹمرز کی کو سروسز بری طرح متاثر ہو رہی ہیں جبکہ ان کی شدید ضرورت ہے۔ جبکہ افسوسناک بات یہ ہےکہ کمپنی اپنے سٹاف کی بلی انگ کو نہیں روک رہی جس کا پتہ اس سے چلتا ہےکہ وہ ان شرائط پر ان سے دستخط کرونا چاہتی ہے جس کو وہ تسلیم نہیں کرتے اور بلی انگ کو قبول نہ کرنے والے سٹاف کو برطرف کیا جا رہا ہے۔ ِانہوں نے کہا کہ جی ایم بی یونین کے ممبرز برٹش گیس کی بلی انگ 9 ماہ کی کمپین کے نتیجے کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔ اسی لیے وہ بدھ کو 43 ویں ہڑتال کا اقدام کر رہے ہیں۔ برٹش گیس اونر سینٹریکا کے ترجمان نے کہا کہ ہم اپنے کسٹمرز کو دی جانے والے سروسز کے طریقہ کار ماڈرنائز اور ہماری کمپنی اور 20000 ساتھیوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں ۔ ہمارے ملازمین کی غالب اکثریت ہماری نئی شرائط پر متفق ہے جو منصفانہ اور انتہائی مسابقتی ہیں ۔ ہم تنخواہوں یا پنشنز کی بیس کو تبدیل نہیں کر رہےہیں ۔ افسوس کی بات ہے کہ جی ایم بی مسلسلیہ کہہ رہی ہے کہ ہم نے تنخواہوں میں 15 فیصد کمی کر دی ہے جو کہ درست بات نہیں ہے ۔ انہوں نےکہا کہ ہمارے گیس سروس انجینئرز سیکٹر میں سب سے زیادہ معاوضہ پانے والے ہیں جو کم از کم 40000 پونڈ سالانہ پریمیم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماوے کچھ انجینیئرز جو فی الحال اپنے دوسرے ساتھیوں کی طرح 40 گھنٹے کام نہیں کرتے ہیں جو تین گھنٹے اضافی کام کر رہے ہیں اور ہم اس کو نمایاں کرنے کیلئے اگلے دو برسوں میں ان کی تنخواہ کے بیس میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس مرحلے کے بعد بھی ہم ان کو گھنٹوں کی ادائیگی کر رہے ہیں لیکن پروڈکٹیوٹی بونس کے ذریعے جس کا مطلب ہے کہ آمدنی پر کیپ نہیں لگایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام فریقین اپنے کسٹمرز اور ہمارے ساتھیوں کے مفاد میں سینٹریکا کے گرد جمع ہوں اور کام کریں ۔
تازہ ترین