• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک کے سب سے بڑے صوبہ میں 21 رکنی کابینہ نے حلف اٹھالیا ہے، گزشتہ روز خبر تھی کہ گورنر احمد محمود کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے۔ اس طرح سپیکر رانا محمد اقبال قائم مقام گورنر کی حیثیت سے حلف لیں گے لیکن بعد میں یہ بتایا گیا کہ گورنر احمد محمود کے استعفے کی باقاعدہ منظوری کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ہے، اس لئے مخدوم احمد محمود بدستور گورنر ہیں۔ لاٹ صاحب کے چند دوست ایسے ہیں جن کی خواہش ہے کہ وہ کم از کم ستمبر تک گورنر رہیں، کچھ ایسے بھی ہیں جو میاں برادران سے ان کی سیاسی مفاہمت کرانا چاہتے ہیں۔ ان میں برطانیہ میں سابق رکن پارلیمنٹ چودھری محمد سرور خاص طور پر شامل ہیں۔ چند روز قبل چودھری سرور نے میاں شہباز شریف کے ہمراہ گورنر پنجاب سے ملاقات بھی کی تھی۔ پیپلز پارٹی سے ”سیاسی رشتہ“ استوار کرنے سے قبل مخدوم احمد محمود مسلم لیگ ف کے صوبائی صدر اور پنجاب اسمبلی میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر تھے اس حیثیت سے مسلم لیگ ن کی حکومت سے اچھے تعلقات کار تھے اور ذاتی طور پر بھی میاں برادران سے ان کے قریبی تعلقات رہے۔ کہتے ہیں کہ مخدوم یوسف رضا گیلانی جو ان کے فرسٹ کزن ہیں ”گھیر گھار“ کے بلاول ہاؤس کراچی لے گئے۔ صدر زرداری نے پنجاب کی گورنری کی پیش کش کی اس طرح مخدوم احمد محمود پیرصاحب پگارو سے پرانا سیاسی تعلق توڑ کر پیپلز پارٹی سے جا ملے۔ ان کے صاحبزادگان جو قومی اسمبلی کے رکن تھے نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ الیکشن 2013ء میں جہاں پنجاب میں پیپلز پارٹی کا صفایا ہو گیا ہے۔ مخدوم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے اور بھائی جو سرائیکی بیلٹ پر حکمران بنے بیٹھے تھے چاروں شانے چت ہو گئے ہیں۔ اس سیاسی آندھی میں مخدوم احمد محمود ہی تھے جو کھڑے رہے اور ان کے صاحبزادگان کامیاب ہو گئے۔ کہتے ہیں اور یہ فیصلہ ہر صورت درست بھی ہے کہ مخدوم احمد محمود گورنر شپ سے الگ ہو کر پارٹی کے لئے کام کریں گے اور مسلم لیگ ن کی حکومت سے اچھے کام میں معاون کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ گورنر صاحب نے اتوار کو صوبہ کی 21 رکنی کابینہ سے حلف لیا۔ اس کابینہ میں 10 پرانے اور 11 نئے چہرے ہیں۔ میرے کئی عزیز جن میں مجتبیٰ شجاع الرحمن، بلال یاسین، رانا مشہود اور سب سے بڑھ کر میاں عطاء محمد مانیکا شامل ہیں، وزیر بن گئے ہیں اور ان سے بہت ہی بہتری کی توقع ہے۔ ایک سید زادہ جس نے سابقہ دور میں خادم پنجاب کے قدم سے قدم ملا کر بہت کام کیا تھا اور امید ہی نہیں یقین تھا کہ وہ وزیر ضرور بنے گا بلکہ میں نے تو اپنی بیٹی کے لئے بھی دعائیں کی تھیں۔ سید زعیم قادری کا نام نہ پا کر بڑی حیرانی بھی ہوئی۔ میاں شہباز شریف بڑی ہی متحرک شخصیت ہیں، اس کو ضرور ایڈجسٹ کریں گے کیونکہ یہ نوجوان بڑے کام کا آدمی ہے۔ ملک کے سب سے بڑے صوبہ کی حکومت کی حیثیت سے ویسے بھی ان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ دوسرے یہ کہ ملک کے وزیراعظم ان کے بڑے بھائی ہیں، اس لئے ذمہ داری میں اور اضافہ ہو گیا ہے۔ وفاق ہی نہیں صوبہ کی بھی اولین ترجیح بجلی کے بحران پر قابو پانا ہے، کیونکہ یہ قیامت خیز لوڈشیڈنگ نا قابل برداشت ہوتی جا رہی ہے۔ علاقوں کے ٹیوب ویل بند ہونے سے پانی کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے۔ حکومت اپنے طور پر تو دن رات لگا رہی ہے تاہم ماہرین کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہو گا، بجلی ہو گی تو صنعت کا پہیہ چلے گا، روز گار ملے گا اور عوام کو چین و سکون ہو گا۔ پنجاب میں خسرہ کی وباء بھی وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم کے لئے ایک چیلنج ہے، اس حوالے سے فوری تحقیقات بھی کرانی چاہئے۔ سب کہتے ہیں تو ٹھیک ہی کہتے ہوں گے کہ پنجاب کی کابینہ اچھی اور متوازن ہے کہ اس سے بہتر توقعات وابستہ کی جا سکتی ہیں۔ کابینہ کے حلف کے بعد اب میاں شہباز شریف پرواز کے لئے لانچنگ پیڈ پر آ گئے ہیں… اور آخر میں برادرم محمد خان اچکزئی کو گورنر بلوچستان مقرر ہونے پر مبارکباد… جو لوگ محمد خان صاحب کو قریب سے جانتے ہیں وہ مجھ سے اتفاق کریں گے کہ جناب وزیراعظم کا یہ انتخاب بہت ہی احسن ہے، صوبہ کے وزیراعلیٰ کے بعد بلوچستان صوبہ کے لئے یہ وفاقی حکومت کا بلوچستان کے عوام کو دوسرا تحفہ ہے جس سے صوبہ کے عوام کے اعتماد میں اضافہ ہو گا… اور ان کے درپیش و سنگین مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔ محمد خان اچکزئی کا بنیادی طور پر شعبہ تعلیم خصوصاً درس و تدریس کا وسیع تجربہ ہے، جب وہ پروفیسر بن کر لائے تشریف تو میں بھی ان کے ملنے والوں میں شامل تھا… وہ انتہائی ڈیسنٹ نوجوان تھے اور ان کا حلقہ احباب انتہائی مختصر تھا۔ وہ آپ بڑے باپ جناب عبدالصمد اچکزئی کے بڑے صاحبزادے ہیں جن کی تحریک آزادی ہند میں خدمات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ ان کے بھائی جناب محمود اچکزئی کا ملکی سیاست میں ایک دیانتدار سیاست دانوں میں شمار ہوتا ہے جن پر انگلی نہیں اٹھائی جا سکتی اور انہوں نے بلوچستان کے حقوق کے لئے جدوجہد کی ہے۔ محمد خان اچکزئی کے گورنر بننے سے امید کے چراغ روشن ہوئے ہیں۔
تازہ ترین