• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کفالت پروگرام: شہدا کے خاندان کی مالی امداد کی جائے گی

ریاست جموں کشمیر تاریخ کے نازک دور سے گزر رہی ہے کشمیریوں کو اپنا تشخص برقرار رکھنا مشکل ہوگیا ہے تینوں اطراف سے کشمیریوں کو دفاعی نظریاتی، سیاسی، ثقافتی، مذہبی،جغرافیائی خطرات منڈلا رہیے ہیں آزادی کی جنگ کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کو اپنی بقاء کی جنگ بھی لڑنا پڑگی ہے۔ 

اس مشکل حالات میں کشمیریوں کی سیاسی دینی مذہبی عسکری قیادت کو بھی خطرات کا سامنا ہے ہندوستان اور پاکستان کی فوجوں درمیان سیز فائر حکومت پاکستان کی جانب سے تجارت کرنے اور دوریاں ختم کرنے اور مسلہ کشمیر کو سرد خانے کی طرف دھکیلنے پر کنٹرول لائن کے دونوں اطراف تشویش پائی جاتی ہے مقبوضہ کشمیر کی حریت قائدین میر واعظ عمر فاروق، یسین ملک، شبیر احمد شاہ اور آسیہ اندرابی کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے رہنماء سابق وزراے اعلی فاروق عبداللہ عمر عبداللہ محبوبہ مفتی سمیت بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی جیلوں میں پابند سلاسل ہزاروں کشمیری سیاسی کارکنوں کی زندگیوں کو خطرات لائق ہیں۔ 

کشمیریوں راہنماوں نے کئی رمضان کے مقدس مہینے اورکئی عیدیں کئی دیگر مذہبی تہوار جیلوں میں گزاری ہیں ان بے گناہ قیدیوں کواپنے خاندانوں اور عزیز و اقارب کے ساتھ عیدیں اور مذبہی کا تہوار منانےکا کبھی موقع نہیں ملامقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو عیدیں منانے کی اجازت نہیں باجماعت نماز ادا نہیں کرسکتے پورے ہندوستان میں عیسائیوں سکھوں کو بھی مذہبی آزادی نہیں ہندوستان سیکولر ملک نہیں انتہا پسند ملک ہے۔ 

جہاں پولیس اور فوج کی موجودگی میں دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں مسلمانوں کو زندہ جلا دیا جاتا ہے مقبوضہ کشمیر میں 5اگست 2019 کے سقوط کشمیر کے دن جب کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ ہوا اور مقبوضہ سیاست کو فوجی محاصرے میں لئے جانے کے بعد جن چودہ ہزار بے گناہ کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا تھا ان کی رہائی دو سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک ممکن نہیں ہو سکی۔

بھارت کے اس ظلم، جبر اور غیر انسانی سلوک اور برتاؤ کے باوجود مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اپنے حق آزادی پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ کرنے یا کسی کمزوری کا اظہار کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں میر واعظ عمر فاروق، یٰسین ملک، شبیر احمد شاہ اور آسیہ اندرابی سمیت بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی جئلوں میں پابند سلاسل ہزاروں کشمیری سیاسی کارکنوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کی مقدس مہینہ اور عید الفطر سے قبل ان بے گناہ قیدیوں کو رہا کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے خاندانوں اور عزیز و اقارب کے ساتھ عید کا تہوار منا سکیں۔ 

ہفتہ کے روز اپنے ایک خصوصی بیان میں صدر آزادکشمیر نے کہا کہ ہمارے لئے یہ بات نہایت دکھ اور تکلیف کا باعث ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 5اگست 2019کے دن کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ اور مقبوضہ سیاست کو فوجی محاصرے میں لئے جانے کے بعد جن چودہ ہزار بے گناہ کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا تھا ان کی رہائی دو سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک ممکن نہیں ہو سکی۔ 

انہوں نے کہا کہ ان گرفتار شدگان میں غالب اکثریت نوجوانوں کی ہے جنہیں صرف اس لئے گرفتار کیا گیا ہے کہ بھارت کی حکومت کو یہ خدشہ تھا کہ وہ اس کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں گے اور ان کے کشمیر دشمن اقدامات کی مخالفت کریں گے ہندوستانی فوج کی شرانگیزیاں آئے روز کنٹرول لائن پر جاری رہتی ہیں جس سے آزاد کشمیر میں ہزاروں افراد شہید ہو چکے ہیں۔

حکومت آزاد جموں کشمیر نے ہندوستانی جارحت شکارشہدا کے خاندانوں کی کفالت کے پروگرام کا آغاز کردیا وزیراعظم نے متاثرین میں چیک تقسیم کر کے کفالت پروگرام کا آغاز کیا۔ اس پروگرام کے تحت ہندوستانی جارحیت سے شہید ہونے والے سول افراد کے اہل خانہ کو تین ہزار روپے فی کس ماہوار وظیفہ دیا جائے گا، شہید کی بیوہ کو تاحیات یا دوسرا نکاح کرنے تک تین ہزار روپے ماہوار دیئے جائیں گے جبکہ نا بالغ بچوں اور بچیوں کو اکیس سال کی عمر تک یا شادی ہونے تک تین ہزار روپے ماہوار وظیفہ دیا جائے گا۔ 

وزیراعظم آزادجموں وکشمیر نے ہدایت کی ہے کہ رمضان المبارک میں ہی یتیم بچوں کی کفالت کے حوالہ سے حکومت آزادکشمیر جو فنڈ قائم کررہی ہے اس کا قیام عمل میں لایا جائے اور آزاد کشمیر کے خاندانوں کا بائیو ڈیٹا بھی جمع کرنے کا عمل شروع کیا جائے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم محمد فاروق حیدرخان نےکہا کہ حکومت نے مالی خو داختیاری کے ثمرات عام کشمیریوں تک پہنچانا شروع کر دیئے ہیں‘ سوئلین شہدا ویلفیئر پروگرام اور یتیموں کی کفالت کا پروگرام ریاست کے مالی وسائل کی تقسیم کی بہترین مثال ہے کہ ہندوستان بلاتفریق کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے‘ ریاستی حکومت اس پر خاموش نہیں رہ سکتی، پوری کشمیری قوم ریاست کی آزاد حکومت سے ماں کا کردار ادا کرنے کی امید لگائے ہوئے ہے‘ ریاستی حکومت قوم کو مایوس نہیں کرے گی اور ریاستی حکومت قوم کے دکھوں کا ہر ممکن مداوا کرے گی آزاد کشمیر میں ہندوستانی افواج کی جارحیت کا شکار تقربیا 25ہزار سے زیادہ افراد ہیں۔ 

ایک بڑی تعداد میں گھرانے کے سربراہ کی ہے جو دوران گولہ باری شہید ہوے ان شہدا کے اہل خانہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کے اس اقدام سے ہزاروں بیوہ خواتین یتیم بچوں بے سہارا والدین باعزت زندگی گزار سکیں گے وزیراعظم آزاد کشمیر کی جانب سے شہداے کنٹرول کیلے فنڈز قاہم کرنے کے اقدام کو سراہیا گیا ہے کہ ریاست کا کام اس طرح کے فلاحی کام کرنا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین