• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ترقیاتی اعلانات نہیں: وفاق عملدرآمد کیلئے سندھ کو فنڈز بھی فراہم کرے

فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی تحریک میں مذہبی جماعت کے احتجاج کے دوران اُس کے کارکنوں کےجاں بحق ہونے اور اُنہیں گرفتار کئے جانے پر سابق چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان مفتی منیب الرحمٰن اور دیگر علما کی جانب سے پیر کو شٹر ڈائون اور پہیہ جام کی کال دی گئی۔ مفتی منیب الرحمٰن نے دارالعلم امجدیہ میں علما کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس کے مظالم نے رنجیت سنگھ کے ظلم کو مات دیدی ہے۔ عاشقانِ رسولﷺ پر گولیوں کی بوچھاڑ اور مظالم کے خلاف ہم بطورِ احتجاج پیر 19اپریل 2021کو ملک بھر میں پرامن پہیہ جام اور شٹر ڈائون ہڑتال کی اپیل کرتے ہیں۔

تاجروں سے اور ٹرانسپورٹرز سے امید ہے کہ وہ تعاون کریں گے اور کاروباری حضرات سے مطالبہ ہے کہ اسٹاک ایکسچینج کو بھی کل بند رکھا جائے، ہم تمام اہلسنّت سے اپیل کرتے ہیں کہ پُرامن رہیں، یہ ملک ہمارا ہے، کسی اور سے زیادہ اس کی سلامتی ہمیں عزیز ہے، چادر اور چاردیواری اورجان ومال کی حرمت کا احترام کیا جائے اور نجی اور سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ناموسِ رسالت کے جاں نثاروں پر جو ظلم ڈھایا ہے، ہم اس کی شدید ترین مذمت کرتے ہیں، ہڑتال کی حمایت جے یو آئی، جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی جماعتوں نے بھی کی جبکہ دار العلوم کراچی میں حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کی دعوت پر کراچی کے ممتاز علماء کا ایک اجلاس ہوا۔ 

جس میں مولانا عبید اللہ خالد (جامعہ فاروقیہ، کراچی)، مولانا امداد اللہ (جامعۃ العلوم الإسلامیۃ، بنوری ٹاؤن کراچی)، مولانا انس(صاحبزادہ مولانا ڈاکٹر عادل خان صاحب شہید ؒ) مولانا اعجاز مصطفی (امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی)، مولانا سیف اللہ ربانی (جامعہ بنوریہ کراچی)، قاری محمد عثمان اور دار العلوم کراچی کے اکابر اساتذہ نے شرکت کی، اس مجلس میں مولانا محمد حنیف جالندھری، ناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے بھی ٹیلیفون پر یہ تجویز پیش کی گئی کہ اس موقع پر اتحادِ تنظیمات مدارس پاکستان کی طرف سے مشترک موقع پر کہا گیا کہ جامعہ دارالعلوم کراچی میں کراچی کے دینی مدارس کی مجلس منعقد ہوئی۔ 

جس میں تحفظِ ناموسِ رسالت اور تحفظ ختمِ نبوت کے کارکنوں پر لاہور میں سفاکانہ فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ احمقانہ اقدام ملک کو بدامنی کی آگ میں دھکیلنے کے مترادف ہے، اول تو اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت کو بذاتِ خود گستاخانِ رسولﷺ کے خلاف عملی اقدام کرنا چاہیے تھا لیکن اگر ایک معاہدے پر خود وزراء نے دستخط کیے تو اس معاہدے کی پاسداری ہی میں ایسے اقدامات ضروری تھے جو مسلمان کی غیرتِ اسلامی کا کم از کم تقاضا ہیں۔ لیکن افسوس ہے کہ اس معاہدے کی پاسداری کرنے کی بجائے اس کی مدت بڑھائی گئی اور دوسری مدت ختم ہونے سے پہلے ہی تحریک کے سربراہ کو گرفتار کر کے تناؤ کا ماحول پیدا کر دیا گیا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ تحفظ ناموس رسالت ؐاور حرمت مصطفیؐ پوری امت کی قیمتی متاع ہے، حکومت آگ سے کھیل رہی ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے، یکطرفہ موقف سامنے لاکر،پابندی لگاکر اورمرکزی دھارے سے نکال کر تشدد کی راہ پر ڈالنے سے حالات ہر گز بہتر نہیں ہوسکتے ۔

علما کی اپیل پر کاروباری سرگرمیاں بند رہی ٹرانسپورٹ معمول سے انتہائی کم رہی ایک طویل عرصے بعد کراچی میں ہڑتال کی گئی ۔ ادھر وزیر اعظم عمران خان نے سندھ کا دورہ کیا سکھر میں نوجوان پروگرام تقریب میں ایک کروڑ 20لاکھ خاندانوں کو احساس پروگرام میں شامل کرنے اور سندھ کے 14 ترجیحی اضلاع کے لیے 446ارب روپے کے میگا ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں

ترمیم کے بعد سارا پیسہ صوبوں کو چلا جاتا ہے دفاع قرضوں اور سود کی ادائیگیوں کے بعد وفاق کے پاس پیسہ نہیں بچتااور قرضہ لے کر ملک چلایا جاتا ہے سندھ کیلئے 446 ارب روبے کا پیکیج ادھر ادھر سے پیسے کھینچ کر کیا نوجوانوں کو پیروں پر کھڑا کرینگے کوشش ہو گی کہ انیں بلا سود قرضے دئے جائیں سندھ کے لوگ ترقی میں پیچھے رہ گئے جزیرے پر نئے شہر سے 46ارب ڈالر سر مایہ کاری آنی تھی سندھ حکومت این او سی کے فیصلے پر نظر ثانی کرے وزیر اعظم نے اپنے دورہ سندھ کے دوران وزیراعلی سندھ کو دعوت نہیں دی نا ہی اپنی اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم اورجی ڈی اے کو مدعو کیا انوں نے سابق وزیر اعلی لیاقت جتوئی کو بھی مدعو نہیں کیا پی تی آئی کے ذرائع کے مطابق وزیر اعظم سینیٹ کے ٹکٹ پر اختلاف کرنے پر لیاقت جتوئی سے ناراض ہیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ لیاقت جتوئی کی پی ٹی آئی میں اننگز کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ 

وزیر اعظم کے دورہ سندھ پر پی پی پی کے وزرا اور معاونین نے کڑی تنقید کی صوبائی وزیر اطلاعات وبلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے سندھ کے لئے اعلانات آئے واش ہیں تمام منصوبے پرانے ہیں جوکہ بجٹ بک میں پہلے سے شامل ہیں۔ وفاق ترقیاتی منصوبوں کااعلان کر دیتا ہے لیکن فنڈز نہیں دیتا۔ سندھ حکومت کے ترجمان مشیر قانون ، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ کپتان کو عوام کو دینے سے نہیں بلکہ لینے سے دلچسپی ہے وہ ترقیاتی پیکیجز کے محض خوش کن اعلانات کرتے ہیں اس لئے انکا نام اعلان خان ہونا چاہیے وفاقی حکومت کورونا ویکسی نیشن پر توجہ دے ہر عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جائے ادھروزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 30 ارب روپے کی لاگت سے شہر قائد کیلئے سیف سٹی منصوبہ شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ 

جس کے تحت شہر میں تین مراحل میں 10ہزار سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے اور آئندہ مالی سال 22-2021 سے شروع ہونے والے ہر مرحلے کو 12 ماہ کے اندر مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ فیصلہ سیف سٹی پروجیکٹ کی پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ دوسری جانب حکومت کے اعلان کے باوجود کراچی کے پشتر علاقوں میں پانچ سے سات گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے جبکہ عین افطار کے موقع پر گیس کی بھی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جس سے عوام سخت ازیت کا شکار ہیں اور انہیں افطار کی تیاری میں سخت مشکلات درپیش ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین