• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی یونین میں شدت پسندی سے متعلق آن لائن مواد ہٹانے کا قانون منظور، ایمنسٹی و دیگر تنظیموں کی تنقید

برسلز (اے پی پی) یورپی یونین کی پارلیمان نے شدت پسندی یا دہشت گردی کے زمرے میں آنے والے آن لائن مواد کو فوری طور ہٹانے کے قانون کی منظوری دے دی ہے۔ خلاف ورزی پر کمپنی کو اپنی بین الاقوامی آمدن کا 4 فیصد تک جرمانے کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی پارلیمان نے گزشتہ روز ایک ایسے قانون کی منظوری دی جس سے آن لائن پلیٹ فارمز کے لیے ایسے تمام مواد کو فوری طور پر ہٹانا لازمی ہو گا جو شدت پسندی یا دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں۔ اگر کوئی کمپنی ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اسے اپنی بین الاقوامی آمدن کا 4 فیصد تک کا جرمانے کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔یورپی یونین کے نئے قانون کے مطابق جب ایسے مواد کی شناخت ہو جائے تو ایک گھنٹے کے اندر ہی اسے ہٹا نا ہو گا۔اس قانون کے مطابق اگر یورپی یونین سے باہر کا ملک بھی ایسی کوئی شکایت کرے تو اس پر بھی عمل کرنا لازمی ہو گا۔ البتہ جس ملک میں ایسا ہوا ہو گا اسے اس بات کا تجزیہ کرنے کے لیے 72 گھنٹوں کا وقت ملے گا کہ آیا وہ مواد واقعی اس دائرے میں آتا ہے، کیا اس سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور کیا واقعی وہ شکایت درست ہے یا نہیں۔اس قانون کے تحت تعلیم، صحافت، کسی خاص فن پارے اور تحقیق کے مقصد سے اگر کوئی ایسا مواد ہے تو اسے استثنیٰ بھی حاصل ہو گا۔ قانون میں آن لائن کی چھوٹی اور غیر پیشہ ورانہ کمپنیوں کو بھی بعض رعایتیں دی گئی ہیں۔یورپی یونین کے رکن ممالک نے اس حوالے سے ایک مسودے پر گزشتہ دسمبر میں اتفاق کیا تھا جس کی تمام ارکان پارلیمان نے متفقہ طور پر حمایت کی اور اسے بغیر کسی ترمیم کے ووٹنگ کے بغیر ہی منظور کر لیا گیا۔ دوسر ی طرف انسانی حقوق کے مختلف گروپوں، ایمنسٹی انٹر نیشنل اور رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرزسمیت سرکردہ غیر سرکاری تنظیموں نے اس قانون پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے اظہار رائے کی آزادی بری طرح متاثر ہو گی۔اب اس قانون کو یورپی یونین کے سرکاری گزٹ میں شائع کیا جائے گا اور آئندہ ماہ سے رکن ممالک اسے اپنے قومی قوانین میں شامل کرنا شروع کریں گے۔ تاہم مکمل طور پر اس پر عمل دراآمد تقریباً ایک برس بعد ہی شروع ہو پائے گا۔

تازہ ترین