• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوبارہ گنتی میں ووٹ اوپر نیچے جاسکتے ہیں، برتری ختم نہیں ہوگی،سعید غنی


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہاہے کہ پی ٹی آئی والے پتا نہیں کس منہ سے دھاندلی کی بات کہتے ہیں

سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ سپریم کورٹ کو شمعونہ قیصرانی کیس کے فیصلے کے بعد نواز شریف اور جہانگیر ترین کے فیصلوں پر ازخود نوٹس لے کر اسے ریویو کرنا چاہئے، انڈس اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر عبدالباری نے کہا کہ انڈس اسپتال نیٹ ورک چلانے کیلئے سالانہ بجٹ 32ارب روپے کا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ دوبارہ گنتی کی درخواست دینا ن لیگ کے امیدوار کا حق ہے، ماضی میں کئی حلقوں میں مارجن پانچ فیصد سے کم تھا لیکن شواہد کے باوجود دوبارہ گنتی نہیں کروائی گئی

الیکشن کمیشن نے طے کرلیا ہے کہ کسی حلقے میں مارجن پانچ فیصد سے کم ہونے پر دوبارہ گنتی ہوسکتی ہے تو ہمارے لیے اچھی بات ہے، پی ٹی آئی والے پتا نہیں کس منہ سے دھاندلی کی بات کہتے ہیں، پیپلز پارٹی پر دھاندلی کا الزام لگانے والی جماعتوں کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی کارروائی میں دھاندلی کا ذکر کہیں نہیں ہوا،فارم 45پر ن لیگ کے پولنگ ایجنٹ کے دستخط نہیں کروائے گئے تو اس نے شکایت کیوں نہیں کی، ہم پراعتماد ہیں دوبارہ گنتی میں ہماری برتری برقرار رہے گی، مارجن میں چالیس پچاس ووٹ اوپر نیچے جاسکتے ہیں مگر پیپلز پارٹی کی برتری ختم نہیں ہوگی۔

سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ پچھلے دس سال سے عدالتی فیصلوں میں عدم تسلسل کی نشاندہی کررہا ہوں، شمعونہ قیصرانی کیس میں عدالت کا فیصلہ اچھا ہے، سپریم کورٹ نے واضح کردی ہے کہ جائیداد کو ظاہر نہ کرنا ضروری نہیں بے ایمانی ہو، اگر آپ اثاثے چھپا کر کوئی ناجائز فائدہ حاصل نہیں کررہے تو اس کی بنیاد پر آپ کو بدعنوان نہیں کہا جائے گا اور نااہل نہیں سمجھے جائیں گے

اس کے برعکس جہانگیر ترین کیس میں مختلف ویو لیا گیا تھا، اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے موقف اختیار کیا کہ جہانگیر ترین کہتے ہیں ان کی ٹرسٹ پراپرٹی تھی لیکن ہم اس ٹرسٹ کو نہیں مانتے لہٰذا یہ اثاثے چھپانے کے مترادف ہے اور انہیں نااہل قرار دیدیا گیا، سپریم کورٹ کو شمعونہ قیصرانی کیس کے فیصلے کے بعد نواز شریف اور جہانگیر ترین کے فیصلوں پر ازخود نوٹس لے کر اسے ریویو کرنا چاہئے، نواز شریف کا اقامہ ظاہر نہ کرنا کوئی ایسی بددیانتی کی بات نہیں تھی کہ تاحیات نااہل کردیا جاتا۔

عرفان قادرکا کہنا تھا کہ کسی رکن اسمبلی کو نااہل کرنے کا طریقہ مقرر ہے، اس طریقہ کے تحت اسپیکر اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ اس رکن کی نااہلی پر سوال اٹھائیں گے اور الیکشن کمیشن بھیجیں گے، ، اگر وہ کہتے ہیں نااہلی پر سوال نہیں اٹھتا تو معاملہ الیکشن کمیشن تک بھی نہیں جاسکتا۔

انڈس اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر عبدالباری نے کہا کہ پاکستانی قوم کا حصہ ہونے پر فخر کرتا ہوں، جہاں بھی اچھا کام ہوتا ہے لوگ جوق در جوق وہاں اپنا حصہ ڈالتے ہیں، کووڈ کی وجہ سے عطیات میں کچھ کمی ہے اللہ تعالیٰ اسے پورا کرے گا، انڈس اسپتال نیٹ ورک چلانے کیلئے سالانہ بجٹ 32ارب روپے کا ہے، سندھ حکومت بھی ہمیں اس کیلئے کچھ امداد دیتی ہے، انڈس اسپتال کو زیادہ تر عطیات اور زکوٰة عوام دیتی ہے، اگلے سال کراچی کے 300بیڈ کے اسپتال کو 1350بیڈ تک لے کر جارہے ہیں۔

تازہ ترین