• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:خواجہ محمد سلیمان۔۔۔برمنگھم
دنیا میں اس وقت 56 مسلم ممالک موجود ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کو ہر نعمت سے مالا مال کیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی دنیا میں ان کی کوئی یکجا آواز نہیں، ہر ملک اپنے اپنے مفاد کا سوچ رہا ہے، اجتماعی مفاد کی کسی کو کوئی پروا نہیں بلکہ ہر حکمران اپنے اقتدار کا سوچ رہا ہے کہ وہ کیسے مغرب کی سامراجی طاقتوں کا آلہ کار بن کر حکومت کر سکتاہے اور وہ اپنے ہی عوام پر ظلم وستم ڈھانے کے لئے تیار ہے لیکن کفر کی طاقتوں کے سامنے وہ بزدلی کی علامت بناہے، فلسطین کے حالیہ واقعات نے ان حکمرانوں کو مزید بے نقاب کردیا ہے، خاص طور پر عرب ملکوں کے حکمران بے حسی کی بھی حد پار کرگئے ہیں ،فلسطینیوں پر اسرائیل اس لئے ظلم کر رہا ہے کہ وہ عرب ہیں اور جو اسرائیلی صہیونی سوچ رکھتے ہیں ان کے نزدیک عربوں کی کوئی قدروقیمت نہیں، کیونکہ وہ ان عربوں کو اجتماعی طور پر شکست دے چکے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ اسرائیل سے شکست کھانے کے بعد عرب ممالک متحد ہو کر یہ سوچتے کہ اتنی تعداد میں ہونے کے باوجود ہم نے اسرائیلیوں سے کیوں شکست کھائی اور وہ اپنی کمزوریاں دور کرتے لیکن انہوں نے ایسانہیں کیا بلکہ انہوں نے اسرائیل کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا، جس کا آغاز مصر نے کیا اور اب سارے عرب ممالک اسرائیل کو نہ صرف تسلیم کررہے ہیں بلکہ اپنی عوام کو دبانے کے لئے اس سے مدد حاصل کر رہے ہیں۔ اسرائیل کے صہیونی منصوبے کے خلاف اگر کسی نے آواز بلند کی ہے تو وہ اسلامی نظریاتی تنظیمیں ہیں جن میں مصر کی اخوان ہے اور فلسطین میں حماس ہے اخوان پر اپنی افواج ہی سے کنٹرول کرنے کا منصوبہ بنایا گیا، اس میں بھی اسرائیل اور امریکہ کا ہاتھ ہے اور غزہ میں حماس کو کمزور کرنے کے لئے اسرائیل خود فوجی قوت استعمال کر رہا ہے۔ ان حالات میں ایک راستہ ہے سب سے پہلے ان کرپٹ حکمرانوں سے نجات حاصل کی جائے جو غیروں کے ایجنٹ ہیں اور اسرائیل کے ساتھ بعد میں نمٹا جائے ،مسلمانوں میں جذبہ جہاد بیدار کیاجائے کیونکہ اس کے بغیر اپنا دفاع ممکن نہیں، اگر ہم نے ایسانہ کیا تو پھر مسلمانوں پر اسی طرح ظلم ہوتا رہے گا۔
تازہ ترین