• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز، شہباز، مریم کے مقاصد یکساں،طریقہ کار،انداز،حکمت عملی مختلف

اسلام آباد (فاروق اقدس) شہباز شریف اسلام آباد میں 2روزہ قیام کے بعد واپس لاہور چلے گئے ،وفاقی دارالحکومت میں یہ وقت انہوں نے انتہائی مصروفیت میں گزارا تاہم انکی اعلانیہ مصروفیات میں پیر کی شب پارلیمانی رہنمائوں کے اعزاز میں عشائیہ تھا جس میں پی ڈی ایم میں شامل دونوں ناراض جماعتوں کی نمائندگی بھی موجود تھی، گوکہ مریم نواز بھی اسلام آباد میں ہی موجود تھیں لیکن انکی شہباز شریف سے ملاقات نہیں ہوئی ، شہباز شریف کی دوسری مصروفیت مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات تھی جس کے بارے میں خود میزبان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف مہمان تھے اور مزاج پرسی کیلئے آئے تھے ،اس لئے سیاست پر کوئی بات نہیں ہوئی لیکن انکے اس موقف پر کوئی بھی یقین کرنے کیلئے تیار نہیں، اگر شہباز شریف کے عشائیے کی بات کریں تو بلاول بھٹو جو 2 دن قبل ہی دبئی سے واپس کراچی پہنچے تھے، اس لئے بھی میزبان ہی نہیں بلکہ شرکاء کو بھی یقین تھا کہ وہ اس عشائیے میں شرکت کیلئے اسلام آباد آئیں گے لیکن انکی نمائندگی کیلئے شیری رحمان اور راجہ پرویز اشرف موجود تھے، مدعوین میں یوسف رضا گیلانی کا نام تھا لیکن وہ شریک نہیں ہوسکے،عشائیے میں ایک سے زیادہ شرکاء نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عشائیے میں ’’پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ‘‘ کے موضوع پر کوئی بات نہیں ہوئی ، شہباز شریف نے شرکاء سے اپنی گفتگو میں عشائیے کا مقصد بتاتے ہوئے کہا تھا کہ چونکہ میں جیل میں تھا ،اس لئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرسکا، ملاقات کا مقصد اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں سے آنے والے دنوں میں اسمبلی کے اجلاس میں طے کی جانے والی مشترکہ حکمت عملی کے بارے میں تبادلہ خیال کرنا ہی مقصود تھا، ویسے بھی بجٹ آنے والا ہے اور اس حوالے سے اپوزیشن کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، یہ بھی بات ہوئی کہ ’’ جہانگیر ترین گروپ‘‘ پر انحصار ہرگز نہیں کیا جاسکتا، اگر شرکاء کی بات واقعتاً درست ہے تو پھر تو اس عشائیے کی سیاسی اہمیت نہیں بنتی لیکن اسے شہباز شریف کی حکمت عملی بھی کہا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین