٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ایک اعلیٰ بیورو کریٹ کے ’’اثرورسوخ‘‘ کے حوالہ سے کئی کہانیاں گردش کر رہی ہیں۔مذکورہ اعلیٰ افسر کے خاندان کی شاخیں ’’افسر شاہی‘‘ میں وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی ہیں ۔واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ اسلام آباد جیسے ’’حکومتی شہر‘‘ میں وہ نہ صرف ایک طویل عرصہ سے چیف کمشنر کے عہدہ پر براجمان ہیں بلکہ ڈپٹی کمشنر سے لیکر سی ڈی اے کے چیئرمین جیسے ’’کلیدی عہدوں‘‘ پر وہ اپنی تعیناتی کا ایک ’’ریکارڈ‘‘ قائم کرچکے ہیں۔
سابق صدر مشرف کے دور سے لیکر اب تک کوئی بھی افسر ان کا مقابلہ نہیں کر سکا۔ان کے والد محترم بھی سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری کے عہدہ پر رہ چکے ہیں۔وفاقی سیکرٹریوں کے عہدہ پر لگے ہوئے بیشتر سینئر افسران کا کہنا ہے کہ مذکورہ افسر کے کمالات سے وہ بھی حد درجہ متاثر ہیں۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ پرائم منسٹر سیکرٹریٹ اور بنی گالہ میں بھی ان کو ’’سپر بیوروکریٹ‘‘ کا درجہ حاصل ہے کیونکہ وہ دونوں ’’پاورکوریڈور‘‘ کے ’’فیورٹ‘‘ اور پسندیدہ افسر ہیں۔
سیاسی کلب
٭وفاقی دارالحکومت کےسیاسی اور سرکاری حلقوں میں ایک پرائیویٹ دوستوں کے کلب کے بارے میں کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔یار لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ پارک ویو فلیٹس میں واقع ایک چھوٹا سا اپارٹمنٹ ہے جہاں پر ماضی میں حکومتی حلقوں پر اثرانداز ہونے والے ریٹائرڈ بیوروکریٹوں اور ’’مقتدر حلقوں‘‘سے قربت رکھنے و الے ایک اعلیٰ عہدے سے ریٹائرڈ عسکری شخصیت اور ان کے دوستوں کی محفل ہوتی ہے جس میں ملکی سیاست پر پڑنے والے اثرات اور بعض کرداروں کے بارے میں مختلف ذرائع کی معلومات اور اطلاعات کی کہانیاں زیر بحث رہتی ہیں۔
واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے چند رہنمائوں کی بھی وہاں پر حاضری رہتی ہے اور ’’خفیہ اداروں‘‘ کے بھی بعض اعلیٰ افسران اپنے ’’مطلوبہ مقاصد‘‘ کے سلسلہ میں وہاں سے رابطے میں رہتے ہیں۔یہ بھی پتہ چلا ہے کہ تین اعلیٰ ریٹائرڈ بیوروکریٹ تو مستقل وہاں پر شام کی محفل سجاتے ہیں۔اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ مقتدر حلقوں کو اس کلب سے ہی ’’سیاسی منصوبہ بندی‘‘ کی اطلاعات ملتی رہتی ہیں؟
اعلیٰ پولیس آفیسر کی تحقیقات؟
٭صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ایک اعلیٰ پولیس افسر اور ڈیفنس کے پوش علاقہ سے تعلق رکھنے والے ایک بڑے ’’پراپرٹی ٹائیکون‘‘ کے درمیان چلنے و الے ’’تنازعہ‘‘ کے بارے میں خبریں گردش کر رہی ہیں۔یار لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’تنازعہ‘‘ کی شدت اس وقت پیدا ہوئی جب مذکورہ پولیس افسر کے بھائی نے ’’فرنٹ مین‘‘ بن کر ایک ارب سے زائد کی بھاری رقم اپنے بھائی کے اختیارات کے بل بوتے پر اس دولتمند سے چکر دے کر حاصل کر لی جو ایک بڑے پراجیکٹ میں اس کو ’’خاموش پارٹنر‘‘ کے طور پر اس کے بھائی کی وجہ سے شامل کر چکا تھا۔
واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب میں شروع کئے جانے والے اس منصوبہ کے لئے ملتان میں اراضی حاصل کی گئی جس میں اعلیٰ پولیس افسر نے اپنی تعیناتی کی بنیاد پر اپنے بھائی کو اس منصوبے میں شامل کروایا۔ مذکورہ اراضی کو خریدنے اور کئی افراد سے ماتحت پولیس افسران کے ذریعے ’’اقرار نامے‘‘ بھی کروائے گئے ۔اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ پراجیکٹ بنانے والے دولتمند نے اپنے کئی بااثر دوستوں کے ذریعے ’’طاقتور حلقوں‘‘ کو بھی اپنے ساتھ ہونے والے ’’ہاتھ‘‘ کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے اور ایک خفیہ ادارے نے بھی اعلیٰ پولیس افسر کے بارے میں تحقیقات کا بھی آغاز کر دیا ہے؟