کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ معیشت کی رفتار تیز ہونے سے لوگوں کی آمدنی بڑھے گی،احساس پروگرام، لنگر خانے، پناہ گاہیں، صحت انصاف کارڈ کی سہولتیں عوام کو دے رہے ہیں،میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں مہنگائی عوام کیلئے سب سے بڑا مسئلہ رہا ہے۔ وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ ایپسوس کا سروے بائیس کروڑ کے ملک میں صرف 1100 لوگوں سے کیا گیا، اسی سروے میں دسمبر میں 40 فیصد لوگوں نے کہا کہ معیشت کمزور لگ رہی ہے، چھ مہینے بعد میں جون میں یہ شرح 19فیصد سے کم ہوچکی تھی، اس وقت مہنگائی پوری دنیا کا مسئلہ بنا ہوا ہے، امریکا میں بھی کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں دس سال کی اونچی ترین سطح پر ہیں،معیشت کی رفتار تیز ہونے سے لوگوں کی آمدنی بڑھے گی، حکومت سوشل سیفٹی نیٹ کا پروگرام بڑھا رہی ہے، احساس پروگرام، لنگر خانے، پناہ گاہیں، صحت انصاف کارڈ کی سہولتیں عوام کو دے رہے ہیں۔ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ افراط زر کی شرح کا تعلق پچھلے سال کی بیس سے بھی ہوتا ہے، بیس اینالیسز کو نیوٹرل کر کے پاکستان اور انڈیا کی مہنگائی کی شرح دیکھیں اور اس کا ٹرینڈ اینالیسز کریں تو گراف ایک جیسا نظر آتا ہے، گندم اور چینی سمیت تین چار فصلوں کی اچھی پیداوار ہوئی ہے امید ہے اب کموڈیٹی پرائس میں استحکام نظر آئے گا، کسی کموڈیٹی کی قلت ہو تو دو اچھی فصلیں قلت دور کرنے کیلئے ضروری ہوتی ہیں، عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت پاکستان سے زیادہ ہے،پٹرولیم لیوی کا تعلق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں سے بہت گہرا ہے، ایران مارکیٹ میں آجاتا ہے تو تیل کی قیمتیں نیچے جائیں گی ، اس سے ہمیں پٹرولیم لیوی کا ٹارگٹ پورا کرنے کا موقع مل جائے گا۔حماد اظہر نے کہا کہ تابش گوہر نے ایسی بات نہیں کی کہ سبسڈی کی رقم ٹھیک نہیں ہے، سبسڈی میں آئی پی پیز کو دی جانے والی رقم وہ ہے جو پاور سیکٹر نے آئی پی پیز کو اپنے ریونیو سے دینے تھے، آئی ایم ایف کی رائے کچھ حد تک مستحکم ہے کہ بجلی کی قیمتیں بڑھا کرخسارہ کم کیا جائے جبکہ ہمارا موقف ہے ہم گردشی قرضوں کا فلو کم کررہے ہیں، حکومت نے فی الحال بجلی کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پیش کرنے کے بعد حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملکی معیشت درست سمت میں آگئی ہے، معاشی مسائل حل ہونے جارہے ہیں معیشت اب ترقی کی جانب بڑھے گی، جی ڈی پی گروتھ کے نمبرز حوصلہ افزا ہیں لیکن بجٹ کے بعد کچھ اعداد و شمار عوام کیلئے پریشان کن ثابت ہوسکتے ہیں، بجٹ کے بعد عوامی ضروریات کی چار اہم چیزیں آ ٹا، چینی، تیل اور بجلی مزید مہنگا ہونے کا خطرہ ہے، عوامی سرویز میں عوام کی اکثریت مہنگائی اور بیروزگاری کو اپنا سب سے بڑا مسئلہ سمجھتی ہے، ایپسوس کے حالیہ سروے کے مطابق 90فیصد سے زائد پاکستانیوں نے معاشی اصطلاحات کے بار ے میں لاعلمی کا اظہار کیا، سروے میں 98فیصد پاکستانیوں نے فی کس آمدنی ،97فیصد نے زرمبادلہ،94فیصد نے جی ڈی پی، 97فیصد نے مالیاتی خسارہ اور 91 فیصد نے اسٹاک ایکسچینج کے بارے میں لاعلم نظر آئے، سروے میں عوام کی اکثریت 75فیصد نے مہنگائی جبکہ 70فیصد نے بیروزگاری کو پاکستان کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیا، ہر دس میں سے آٹھ پاکستانی یعنی 86فیصد روزگار کے محفوظ ہونے کے بارے میں پراعتماد نہیں تھے، ایپسوس کے سروے کے مطابق 77فیصد پاکستانیوں نے ملکی سمت کو غلط جبکہ 23فیصد نے درست قرار دیا، ملکی معیشت کی موجودہ صورتحال پر 73فیصد پاکستانیوں نے درمیانہ موقف اختیار کرتے ہوئے اسے نہ مضبوط نہ کمزور قرار دیا البتہ 19فیصد نے ملکی معاشی صورتحال کو کمزور اور 8فیصد نے مضبوط کہا، اگلے 6ماہ میں ملکی معیشت میں بہتری کے سوال پر ہر 2میں سے ایک پاکستانی مایوس نظر آیا، سروے میں 27فیصد پاکستانیوں نے اپنی مالی صورتحال کو کمزور اور غیرمستحکم جبکہ 7فیصد نے مضبوط قرار دیا۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں مہنگائی عوام کیلئے سب سے بڑا مسئلہ رہا ہے، وزیراعظم خود بھی مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے اسے کنٹرول کرنے کا وعدہ کرتے ہیں، حکومت باربار کے وعدوں اور دعوؤں کے باوجود مہنگائی ختم کرنے میں ناکام رہی ہے جس کے اثرات عوام پر نظر بھی آرہے ہیں، کشف فاؤنڈیشن کے حالیہ سروے کے مطابق ایک کم آمدنی والے گھرانے کی اپریل 2020ء سے اپریل 2021ء تک کی آمدنی میں17فیصد کی کمی آئی ہے ، اسی گھرانے کی کھانے پینے کی اشیاء کے خرچے میں 25فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ آٹا، چینی، پٹرول اور بجلی مزید مہنگی ہونے جارہے ہیں اس کے اثرات دیگر اشیاء کی مہنگائی کی صورت آئیں گے، بجلی کی قیمت میں اضافے کا خدشہ ہے اس کی وجہ آئی ایم ایف کا اصرار اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر کا دی نیوز میں شائع ہونے والی خالد مصطفیٰ کی خبر میں بیان ہے۔