• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی جانب سے دریاؤں کے پانی کے بہاؤ میں چھیڑ چھاڑ عروج پر پہنچ گئی

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) نئی دہلی کی جانب سے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد بھارت کی جانب سے دریاؤں کے پانی کے بہاؤ میں چھیڑ چھاڑ اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔ 

پاکستان کو پہلے 29 مئی کو صبح 10 سے 11 بجے کے درمیان ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں 110000 کیوسک پانی کا ریلا موصول ہوا اور پھر 30 مئی کو رات 1 بجے یہ بہاؤ اچانک گھٹ کر 4800 کیوسک رہ گیا یعنی 105200 کیوسک کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ 

پاکستان کمیشن برائے سندھ طاس حسب معمول الرٹ ہے اور دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ کی صورتحال سے متعلق ریئل ٹائم ڈیٹا کی نگرانی کر رہا ہے۔

وزارت آبی وسائل کے ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ پانی کے بہاؤ میں ہونے والے اتار چڑھاؤ معمول کے دائرہ کار سے ہٹ کر ہیں۔ 

اُنہوں نے کہا کہ اب دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ معمول پر آ گیا ہے، کیونکہ یہ 4800 کیوسک سے بڑھ کر 27000 کیوسک ہو گیا ہے، ان دنوں دریائے چناب میں عام طور پر پانی کا بہاؤ 27000 سے 30000 کیوسک کے درمیان رہتا ہے۔ 

عہدیدار نے بتایا کہ معاہدے کی شق 15 کے تحت جب دریائے چناب میں طغیانی آتی ہے تو بھارت اپنے پن بجلی منصوبوں کے ذخائر میں 50 فیصد پانی روک سکتا ہے اور اگر سیلاب کی صورتحال سنگین ہو جائے تو بھارت  1,30,000 کیوسک تک پانی چھوڑ سکتا ہے۔ 

عہدیدار نے مزید بتایا کہ بھارت نے پانی کے بہاؤ میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 1,10,000کیوسک تک پہنچا دیا ہے۔ 

اہم خبریں سے مزید