ایاز قیصر
پرانے زمانے میں کچھ جانوروں نے ایک جلسہ کیا اور طے کیا کہ وہ دوسرے جانوروں سے الگ ہو کر اپنی سرکار بنائیں گے۔ اس جلسے میں گدھا، شیر، ہاتھی اور خرگوش پیش پیش تھے۔ انہوں نے اپنی ایک چھوٹی سی فوج بنا لی۔ اس فوج کا کمانڈر ایک گدھے کو بنایا گیا۔ وہ بہت عقل مند سمجھا جاتا تھا، اسی لیے ہاتھی یا گینڈے کی بجائے اسے سرداری دی گئی۔ اس گدھے کی ایک خاص بات یہ تھی کہ اس کے سر پرکان سے اوپر نوکیلے سینگ لگے ہوئے تھے۔جنگل کے تمام جانور گدھے کے نوکیلے سینگوں سے ڈرتے تھے۔ گدھا ، شیر کے بہت سارے کام کرتا تھا۔
اس کے شکار کیے ہوئے جانوروں کا بھاری بوجھ اٹھا کر اس کے گھر پہنچایا کرتا تھا۔شیر اس سے بہت خوش رہتا تھا جس کی وجہ سے سارے جانوروں پر اس کا رعب تھا۔ لیکن ان جانوروں میں زرافہ ایسا تھا جو گدھے کو خاطر میں نہیں لاتا تھا۔ اسے اپنی طویل القامتی پر بہت گھمنڈ تھاجب گدھے کو جنگل کی فوج کا کمانڈر بنایا گیا تو زرافہ کو بہت صدمہ ہوا ،وہ اس سے اور زیادہ خار کھانے لگا۔
دوسری طرف گدھا بھی اس سے نفرت کرتا تھا لیکن اس کے لمبے قد کی وجہ سے اس سے دور رہتا تھا۔دونوںکی دشمنی کھل کر سامنے نہیں آئی تھی لیکن خاموشی سے ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے منصوبے بناتے رہتے۔
گدھے کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ وہ دوسرے جانوروں کی بہ نسبت پڑھا لکھا تھا۔ صبح سویرے جانوروں کو پریڈ کرانے کے بعد انہیں پڑھانے بیٹھ جاتا ۔جنگل میں مختلف علاقوں کے جانوروں کے درمیان ہر سال کشتی کے مقابلے ہوتے تھے۔ اس مرتبہ شیر سے اجازت لے کر گدھے نے بھی اپنی ٹیم میدان میں اتار دی ۔ تین ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہوا، گدھے کی ٹیم دوسرے نمبر پر آگئی۔
گدھا خود اپنی ٹیم کے ساتھ میدان میں اترا،ا س نے اس طرح سینگ چلائے اور ایسی دولتیاں جھاڑیں کہ سب پریشان ہوگئے۔ اس کامیابی سے شیر کے دل میں اس کی اہمیت اور بڑھ گئی لیکن اب گدھے کے دل میں غرور و تکبر پیدا ہوگیا تھا۔ اس نے بات بات پر جانوروں کو ستانا شروع کردیا۔جانور کافی عرصے تک برداشت کرتے رہے، آخران کی طرف سے زرافہ شکایت لے کر بادشاہ کے پاس پہنچا۔ شیر نے گدھے کو سمجھانے کی کافی کوشش کی لیکن وہ غرور کے نشہ میں ایسا چور تھا کہ اس نے بادشاہ کی بات بھی نہیں مانی۔ وہ اسی طرح سینگ مارتا رہا اور جانوروں کو زخمی کرتا رہا، بادشاہ کے پاس زرافہ کے ذریعے برابر شکایتیں پہنچتی رہیں۔
ایک دن جنگل کے سارے جانوراکٹھا ہو کر شیر کے پاس خود گئے اور اس سے کہا کہ اگر گدھے کو لگام نہ دی گئی تو وہ سب یہ علاقہ چھوڑ کر کسی اور علاقے میں اپنا ٹھکانہ بنالیں گے۔ اب تو شیر کو بہت غصہ آیا اور اس نے گدھے کی گرفتاری کا حکم جاری کردیا۔ گدھے کو گرفتار کر کے شیرکے سامنے پیش کیا گیا ۔ اس نے حکم دیا کہ گدھے کے سینگ جڑ سے کاٹ دیے جائیں۔ پھر کیا تھا،زرافہ کو اپنی دشمنی نکالنے کا موقع مل گیا۔
اس نے اپنی لمبی لمبی ٹانگوں سے گدھے کو جکڑ لیا جب کہ لومڑی اور ریچھ سمیت تمام جانوروں نے اس پر حملہ کرکے اس کے سینگوں کو جڑسے اکھاڑدیا۔ گدھا تکلیف کی شدت سے بے ہوش ہوگیا۔ جب اسے ہوش آیا تواس کے سر سے سینگ غائب ہوگئے تھے جن پر غرور کرتے ہوئے اس نے تمام جانوروں کی زندگی اجیرن بنادی تھی۔ اس دن سے لے کر آج تک گدھے کے سر پر سینگ نہیں اگے۔