• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کی کاروباری اور سول سوسائٹی کی جانب سے تجاوزات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں پر تحفظات کے اظہار اور نظر ثانی کی اپیل سے معاملے کا دوسرا رخ بہت واضح طور پر سامنے آیا ہے جس پر فوری توجہ ضروری نظر آتی ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں، کراچی چیمبر کے صدر شارق وہرہ، آباد کے چیئرمین فیاض الیاس، سیلانی ٹرسٹ کے مولانا بشیر فاروقی، آباد کے سابق چیئرمین محسن شیخانی، سیاسی رہنما فردوس شمیم نقوی اور دیگر نمائندہ شخصیات نے اتوار کو کراچی پریس کلب میں تجاوزات مہم کے معاملے پر پریس کانفرنس میں خدشہ ظاہر کیا کہ عمارتوں کو منہدم کرنے کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو شہر میں تعمیراتی صنعت میں سرمایہ کاری بالکل بند ہو جائے گی۔ پریس کانفرنس کے شرکاء نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ وہ تمام متاثرین کو سن کر اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسٹر پلان نہ بننے کی سزا کاروباری طبقے اور شہریوں کو نہیں متعلقہ اداروں کو دی جائے اور شہر میں غیرقانونی تعمیرات کا ایسا حل نکالا جائے جس کے ذریعے بےگناہ شہری بےگھر اور بےروزگار ہونے سے بچ سکیں۔ پریس کانفرنس کے شرکاء کا موقف تھا کہ لینڈ ڈیپارٹمنٹ اور ریونیو سمیت 17این او سیز لے کر عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں لہٰذا ہمیں سنا بھی جائے۔ نقصان اٹھانے والے عوام کو بھی سنا جائے۔ غیرقانونی تعمیرات کا حل نکالا جائے۔ کراچی کی بہتری کے منصوبوں میں عوام کا فائدہ مدِنظر رکھا جائے۔ ماضی کی غلطیوں کو ریگو لرائز کیا جائے اور متاثرین کے نقصانات کا ازالہ سندھ حکومت سے کرایا جائے۔ شرکاء نے اس مقصد کی خاطر چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز بھی پیش کی۔ امید ہے کہ چیف جسٹس شہر کی نمائندہ شخصیات کی ان معروضات پر ہمدردی سے غور کریں گے اور اپنے فیصلوں میں عوامی مفادات کا تحفظ ملحوظ رکھیں گے۔

تازہ ترین