• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسانی دماغ میں وقتی ترتیب سے واقعات دہرانے کی صلاحیت اب سائنسی راز نہیں

کراچی(رفیق مانگٹ)انسانی دماغ میں واقعات کو وقتی ترتیب سے کوڈ میں رکھنے اور بعد میں انہیں واقعات کو اسی ترتیب سے دہرانے کی صلاحیت ہمیشہ سے ایک سائنسی راز رہا ہے۔ لیکن اب فرانسیسی محققین نے ہمارے دماغ کے عصبی راستے الگ تھلگ کرکے واضح کیا کہ مخصوص حصے واقعات کوریکارڈ کرنے اور وقت کے ساتھ ترتیب وار یاد کرنے کے ذمہ دار ہیں۔نفسیات میں،ذہنی وقت کا سفر ”مینٹل ٹائم ٹریول”جسے کرونو ستھیشیاchronosthesiaبھی کہا جاتا ہے ماضی سے ذاتی یا شخصی واقعات کو ذہنی طور پر تشکیل دینے اور مستقبل میں ممکنہ منظر ناموں کو تصور کرنے کی صلاحیت ہے،یہ اصطلاح1985 میں انڈیل ٹولونگ نے پیش کی تھی۔مضمون کے مطابق جب ہم اپنی زندگی میں گزشتہ واقعات کو یاد کرتے ہیں تواکثر ذہنی طور پر کسی تجربے کو ترتیب وار بتا سکتے ہیں کہ فلاں وقت یہ ہوا۔ ان یادوں کو دہرانا ایک عام سی سرگرمی محسوس ہوتی ہے لیکن وا قعات کو وقتی ترتیب سے دہرانے کی صلاحیت ایک سائنسی گھتی رہی جس کا اب کھوج لگا لیا گیا ہے، محققین کا کہنا ہے کہ دماغ کے عصبی راستے الگ ہیں جو ریکارڈ کرنے اور وقت کے مطابق ترتیب وار یاد کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ٹیم نے مریضوں میں دماغی سرگرمی کو احتیاط سے مانیٹر کیا، وہ ایسے کام مکمل کرتے تھے جن کیلئے ترتیب وار یاداشت کی ضرورت ہوتی۔محققین اس نتیجے پر پہنچے کہ انسانی دماغ کے مخصوص حصوں میں وقت کی مضبوط نمائندگی ہے،اس تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ وقت کے داخلی یا موروثی بہاؤ کی نمائندگی جوبیرونی دنیا میں ہونے والی کسی چیز سے نہیں چل پاتی۔ یہ تحقیق ایسے حالات میں ان مریضوں کی مدد کرسکتی ہے جن میں یاداشت اور وقت پر عملدرآمد کی صلاحیت متاثر ہے، دماغ کی پیچیدہ ساخت ہیپو کیمپس کا سیکھنے اور یاداشت میں اہم کردارہے اس حصے کو نقصان پہنچنے سے واقعات یا اشیا کو ترتیب سے یاد رکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ گزشتہ مطالعے چوہوں پر کیے گئے جس میں اشارہ دیا گیا کہ ٹائم سیلز یا ہیپوکیمپل نیوران وقت کے لحاظ سے تجربے اوراسے یاد کرنے کو مرکزی احیثیت دیتے ہیں۔ فرانس کے قومی مرکز برائے سائنسی تحقیق میں دماغ اور ادراک کے تحقیقی سینٹر کی ایک نیورو سائنسدان لیا ریڈی کی سربراہی میں یہ تحقیق جرنل آف نیوروسائنس میں شائع ہوئی۔

تازہ ترین