لندن (سعید نیازی) گوادر ابھرتے ہوئے پاکستان کا نیا چہرہ ہے اور انشاء اللہ صرف پاکستان نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے یہ ٹریڈ اور انوسٹمنٹ کا مرکز بنے گا۔ اس بات کا اظہار گوادر سمیت پاکستان کے مختلف شعبوں میں تعمیراتی منصوبے شروع کرنے والے معروف ادارے سی پی آئی سی کے چیف ایگزیکٹو ذیشان شاہ نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ایک بہت بڑے وفد کے ہمراہ دورہ گوادر سے وہاں سرمایہ کاری کے نئے در کھلیں گے۔ وزیراعظم نے وہاں دو ہزار دو ایکڑ پر مبنی فری زون کا افتتاح کیا جوکہ پاکستان کا سب سے بڑا فری زون ہوگا۔ چینی سرمایہ کاروں نے وہاں پر ایک بلین ڈالر کی انوسٹمنٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سی پیک اتھارٹی کے مطابق آئندہ تین برسوں کے دوران اس انوسٹمنٹ کے سبب12ہزار نئی اسامیاں پیدا ہوں گی اور کئی بلین کا بزنس ہوگا۔ ایک بات جو وزیراعظم نے بہت اچھی کی وہ یہ تھی کہ ان منصوبوں میں مقامی افراد کی شرکت کو یقینی بنانا ہے۔ مقامی طور پر ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ بنایا گیا ہے، اس میں مقامی نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں مہارت والے مختلف کورسز کرائے جاتے ہیں، تاکہ یہاں سے فارغ ہونے والے نوجوان گوادر میں لگنے والے منصوبوں میں اپنا کردار ادا کرسکیں اور گوادر میں رہائش پذیر خاندانوں میں سے ہر خاندان کا ایک فرد انسٹی ٹیوٹ میں مفت تربیت حاصل کرسکتا ہے۔ ذیشان شاہ نے کہا کہ وزیراعظم نے300ارب روپیہ کا پیکیج بھی دیا ہے۔ بلوچستان کی تاریخ میں اتنا بڑا پیکیج پہلے نہیں دیا گیا تھا۔ گوادربلوچستان حکومت کے ٹاپ ایجنڈے میں شامل ہے اور گوادر نہ صرف بلوچستان یا پاکستان کا نہیں بلکہ پورے خطے کی ترقی کا انجن بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شہر کی ترقی کے لیے کچھ چیزیں ضروری ہوتی ہیں، ان میں ایئر پورٹ بھی شامل ہوتا ہے۔ گوادر میں پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا ایئر پورٹ زیر تعمیر ہے۔ 300میگاواٹ کا پاور پلانٹ بھی زیر تعمیر ہے۔ سمندری پانی کو صاف کرنے کرنے کے لیے پلانٹ بھی لگائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ویسٹرن روٹ پر70فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ پاکستان کا ویسٹ ہے بلوچستان، آئندہ دو سے تین سال کے اندر گوادر براہ راست پاکستان کے پورے موٹر وے نیٹ ورک کے ساتھ جڑے گاگوادر سے موٹر وے جاکر سکھر کو لگے گی جوکہ وہاں سے چین تک جائے گی۔ آنے والے آئندہ پانچ سال گوادر کے لیے بہت اہم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود2015ء میں گوادر گئے تھے لیکن وہاں ڈو یلپرزجس طرح کام کررہے تھے ان سے میں مطمئن نہیں تھا، اس کے بعد ہم نے اپنی زمینیں حاصل کیں۔ شفاف طریقے سے اوورسیز پاکستانیوں کو بھی موقع دیا کہ وہ بھی وہاں پر سرمایہ لگائیں اور ہم پہلے ڈویلپر ہیں گوادر کی تاریخ میں جنہوں نے19سال میں اپنے پراجیکٹس مکمل کیے ہیں اور ہینڈ اوور کیے ہیں۔ اب ہماری تقلید میں دیگر ڈویلپر بھی وہاں پر کنسٹرکشن کررہے ہیں، ہم نے ایک مثال قائم کردی ہے، ایسے مقامات پر سرمایہ کاری طویل المدت ہوتی ہے جس طرح چیزیں چل رہی ہیں اور جس میں وزیراعظم عمران خان خود اس میں دلچسپی لے رہے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گوادر نے بہت ترقی کرنی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ گوادر میں پرائیوٹ سیکٹر کا کام قدرے سست ہے۔ ہمارے علاوہ چند ڈویلپر ہیں جو تیزی سے کنسٹرکشن کررہے ہیں لیکن اس کے لیے حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان اور گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ڈویلپرز سے اپنے منصوبے شیئر کریں۔ نئے اکنامک زون بن رہے ہیں۔پاکستان کی پہلی ایجوکیشن سٹی گوادر میں بن رہی ہے ہر چیز کے لیے ایک مخصوص زون بنایا گیا ہے۔ دبئی کا ماڈل دیکھیں تو انہوں نے ایک مثال قائم کی ہے۔ وہاں حکومت نے ڈائننگ فائونٹین دنیا کی سب سے بڑی بلڈنگ بنائی ہے اور یہ دنیا کی سب سے بڑی شاپنگ مال ہے۔ یہ سب کچھ حکومت نے خود بنایا، پھر اس کے گرد ہزاروں پلاٹ فروخت ہوگئے، انفراسٹرکچر بناکر دیں گے تو کام آگے تیزی سے چلتا ہے۔