لندن (پی اے) ریس کے ہزاروں گھوڑے برطانیہ اور آئر لینڈ کے سلاٹر ہاؤسز میں ہلاک کردیے گئے۔ بی بی سی پانو راما کی ایک انوسٹی گیشن رپورٹ کے مطابق کچھ گھوڑے کبھی ریسنگ کے سب سے بڑے ناموں کی زیر ملکیت تھے جنہوں نے ان کی تربیت بھی کی تھی۔ خفیہ ریکارڈنگ سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ برطانیہ کے ایک سب سے بڑے مذبح خانہ نے کس طرح گھوڑوں کی سفاکانہ موت سے تحفظ کے اصولوں کو بظاہر نذر انداز کیا۔ اس نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ جانوروں کے ساتھ کسی بھی قسم کی بدسلوکی کو تسلیم نہیں کرتا۔ ایک ماہر نے بیان کیا ہے کہ کمپین گروپ اینمیل ایڈ کے نصب کردہ کیمروں سے لی گئی خفیہ فوٹیج ضابطوں کی واضح خلاف ورزی کی شہادت ہے۔ گزشتہ فروری میں ایک ٹاپ ٹرینر گورڈن ایلیوٹ کی ایک مردہ گھوڑے پر بیٹھنے کی تصویر نے ریسنگ اور اس سے آگے کی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ گورڈن کی جو گرینڈ نیشنل کے تین ورنرز کی تربیت کرچکے ہیں مذمت کی گئی تھی اور اس سال ستمبر تک سپورٹ سے معطل کردیا گیا تھا۔ اس واقعہ سے ہلچل مچ گئی تھی اور اس سے انڈسٹری کے بہت سارے گھوڑوں کی قسمت بھی اجاگر ہوئی تھی جو ریسنگ، تربیت یا مذبح خانوں میں موت کے منہ میں چلے گئے۔ فریڈم آف انفارمیشن کی ریکوسٹوں سے انکشاف ہوا تھا کہ2019ء کے آغاز سے اب تک برطانیہ اور آئر لینڈ میں ریس کے4ہزار سابق گھوڑوں کو ذبح کردیا گیا، ان میں زیادہ تر کی تربیت آئر لینڈ میں ہوئی تھی۔ اینمیل ایڈ نے جس نے ہارس ریسنگ کے خاتمے کے لیے طویل مہم چلا رکھی ہے، انگلینڈ کے ایک مذبح خانے ڈرورسی اینڈ سنز میں خفیہ کیمرے نصب کیے تھے جو گھوڑوں کومارنے کا لائسنس رکھتا ہے۔ فوٹیج2019ء کے آخر اور2020ء کے آغاز پر چار روز ریکارڈ کی گئی۔ اس میں ریس کے درجنوں سابق گھوڑوں کو ذبح کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا، ان کی اکثریت کا تعلق آئر لینڈ سے تھا اور وہ جوان تھے، مذبح خانے میں جن گھوڑوں کو گولی ماری گئی ان میں کچھ ریسنگ کیریئر میں نامور تھے اور ہزاروں پونڈ جیت چکے تھے۔ ان میں تین گورڈن کے تربیت یافتہ تھے، جن کی تربیت آئر لینڈ کی کائونٹی میٹھ، آئر لینڈ کے اسٹیٹ آف دی آرٹ اصطبلوں میں ہوئی تھی۔ انہوں نے پانو راما کو بتایا کہ ان تینوں میں سے کسی کو انہوں نے مذبح خانہ نہیں بھیجا تھا۔ گھوڑے انجری کے باعث ریسنگ سے ریٹائر ہوگئے تھے اور جس وقت انہیں مارا گیا وہ ان کی کیئر میں نہیں تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں دو گھوڑوں اس شرط کے ساتھ ایک ہارس ڈیلر کو بھیجے گئے تھے کہ انہیں اگر ممکن ہو تو ری ہوم کیا جائے اور اگر ممکن نہ ہو تو ریگولیشنز کے مطابق بے ایذا موت سے دوچار کردیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ تیسرا گھوڑا ایک اور رائیڈر کو دیا گیا تھا، کیونکہ اس کے مالک نے اس کی درخواست کی تھی اور انہوں نے ان کی قسمت کے بارے میں اس وقت جانا جب پانو راما نے ان سے رابطہ کیا۔ اینمیل ایڈ کے کیمروں نے جو کچھ فوٹیج بنائی وہ جانوروں کو غیر ضروری سفاکی سے تحفظ کے اصولوں کی خلاف ورزی تھا۔ اصولوں کے مطابق گھوڑوں کو ایک دوسرے کے سامنے ہلاک نہ کیا جائے۔ تاہم فوٹیج میں گھوڑوں کو چاروں کی فلم بندی کے دوران اکٹھے26مرتبہ گولیاں ماری گئیں۔ فوٹیج دیکھنے والے یونیورسٹی آف لنکن کے ویٹرنری بیہوئرل اسپیشلسٹ پروفیسر ڈینیل ملزے نے کہا ہے کہ ایک گرے ہوئے گھوڑے کے سامنے دوسرے گھوڑے کو گولی مارنا اس پوزیشن میں ایک گھوڑے کے لیے پریشان کن ہوسکتا ہے اور یہ اصولوں کی صرف ایک غلطی نہیں تھی۔ اصولوں کے مطابق فوری موت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔ تاہم بعض اوقات ایسا نہیں تھا، کیمرے کے ریکارڈ کرد91مواقع پر سلاٹر مین نے گھوڑوں کو کلوز اپ سے نہیں ایک فاصلے سے گولی ماری، ایسی ایک ہلاکت کی فوٹیج کا جائزہ لیتے ہوئے پرفیسر ملز نے کہا کہ یہ بھی نظر نہیں آتا کہ گھوڑے کو بے ہوش تک کیا گیا ہو۔ مذبح خانہ ڈروری اینڈ سنز نے پانو راما کو بتایا کہ وہ ویلفیئر کے لیے کیئر کے اعلیٰ معیار کو اپناتے ہیں اور کسی قسم کی بدسلوکی کو نہیں مانتے۔ انہوں نے بتایا کہ گھوڑوں کو انسانی طریقے پر تلف کیا گیا اور جہاں کوئی ایشو تھا وہاں طریقہ کار کو درست بنانے کے لیے فوری کارروائی کی گئی۔ ریس کے کچھ گھوڑوں کو جس وقت اینمیل ایڈ کے کیمرے فلمبندی کررہے تھے آئر لینڈ سے لایا گیا تھا جنہوں نے سڑک اور سمندر کے ذریعے350میل سے زائد کا سفر کیا۔ کچھ گھوڑے کیریئر ختم کردینے والی انجریز کا شکار تھے۔ فوٹیج کا جائزہ لینے والے وٹرنری ایکسپرٹ ڈاکٹر حنہ ڈونو ون نے کہا کہ انجری کو لے کر350میل میل کا سفر کرانا انسانی عمل نہیں، یہ ایک غیر ضروری اذیت تھی۔ آئر لینڈ میں ریسنگ کے لیے گورننگ باڈی ہارس ریسنگ آئر لینڈ نے کہا ہے کہ اس نے انڈسٹری میں لوگوں اور گھوڑوں کی بہبود کو بہت اہمیت دی ہے۔ دی برٹش ہارس ریسنگ اتھارٹی نے کہا ہے کہ اس نے گھوڑوں کی دیکھ بحال کو بہتِر بنانے کا عزم کر رکھا ہے اور پانو راما نے جو ایشوز اٹھائے ہیں وہ ان پر محتاط طریقے سے غور کرے گا۔ اینمیل ایڈ کے ڈین اسٹینل نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ لوگ ریسنگ کی طرف کیوں مائل ہیں، کیونکہ وہ خود اس طرف مائل ہیں۔ بہبود کے خراب ریکارڈ کی وجہ سے گھوڑے مر رہے ہیں اور سلاٹر ہائوسز میں ہلاک کیے جارہے ہیں وہ اسے پسند نہیں کرے اور ان کے خیال میں بہت سارے لوگوں کو اس طرح کا احساس ہوگا۔