• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابی عمل جمہوریت کی بنیاد ہے لہٰذا قواعد و ضوابط کی پابندی کے ساتھ منصفانہ و شفاف انتخابات کیلئے انتخابات کرانے والے ادارے کی تشکیل میں تمام آئینی و قانونی شرائط کی تکمیل کا اہتمام لازمی ہے۔ آئین کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر اور ہر صوبے سے ایک رکن شامل ہوتا ہے لیکن ملک کا سیاسی ماحول جس مستقل چپقلش سے آلودہ ہے، اس نے الیکشن کمیشن کی قواعد و ضوابط کے مطابق تشکیل کو بھی بری طرح متاثر کررکھا ہے۔ موجودہ دور میں سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن کے اراکین کے تقرر کا جو معاملہ قواعد کے مطابق 45دن میں طے پا جانا چاہئے تھا وہ کم از کم ایک سال تک مؤخر ہوتا رہا۔ اور اب پنجاب اور خیبرپختون خوا سے مقرر کیے گئے اراکین کی پیر کے روز ریٹائرمنٹ سے الیکشن کمیشن ایک بار پھر نامکمل ہو گیا ہے جبکہ ان کی جگہ نئے ارکان کے تقرر کے لئے اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور مقررہ آئینی مدت میں اس مسئلے کے حل کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ الیکشن کمیشن کی تشکیل کے معاملے میں بےقاعدگیوں کا سلسلہ کوئی نئی بات نہیں۔ کمیشن کے چار میں سے 3اراکین کو 5سال پہلے اس آئینی شق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقرر کیا گیا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کے جج ریٹائرمنٹ کے بعد دو سال سے پہلے کسی سرکاری عہدے پر مقرر نہیں کیے جا سکتے۔ ان میں بلوچستان سے مقرر کیے گئے کمیشن کے رکن پہلے ریٹائر ہو چکے ہیں جبکہ پنجاب اور خیبرپختون خوا کے اراکین نے اپنے منصب کی میعاد اب مکمل کی ہے۔ ملک میں بلدیاتی انتخابات اور پھر عام انتخابات کی تیاریوں کیلئے مکمل الیکشن کمیشن ناگزیر ہے لہٰذا وفاقی حکومت کو کسی تاخیر کے بغیر آئینی طریق کار کے مطابق اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے مقررہ مدت میں الیکشن کمیشن کے اراکین کے تقرر کو یقینی بناکر آئین اور جمہوریت سے اپنے اخلاص اور سنجیدگی کا ثبوت فراہم کرنا چاہئے۔

تازہ ترین