• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

12مئی کے واقعے میں ایم کیو ایم ملوث ہے نجم سیٹھی، جیو کے ’آپس کی بات‘ میں گفتگو

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام "آپس کی بات" میں کراچی کے نامزد میئر اور ایم کیو ایم رہنماء وسیم اختر پر مقدمات کی روشنی میں بننے والی جے آئی ٹی اس کی کچھ تفصیلات میڈیا پر آنے اور اس حوالے سے جیل سے وسیم اختر کے اپنے وکیل کو خط میں اس قسم کے بیان سے اظہار لاتعلقی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی کاکہنا تھا کہ خورشیدشاہ صاحب نے اس واقعے پر کہا ہے کہ نو سال بعد یہ واقعہ کسے یاد آیا ہے اور کیسے یہ جے آئی ٹی بن گئی اور کیسے یہ سنسنی خیز خبریں باہر آرہی ہیں، اس سے ایسے لگتا ہے کہ سندھ حکومت نے خود کو اس چیز سے دور کر لیا ہے ،اگر اس کارروائی سے سندھ حکومت نے خود کو دور کر لیا ہے تو پھر پولیس کس کھاتے میں کھیل رہی ہے، وہ سندھ حکومت کے زیر ماتحت آتی ہے۔آج تک پولیس کسی کی ضمانت مسترد نہیں کروا پائی البتہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی کی ضمانت مسترد کروانا چاہیں تو کروا سکتے ہیں۔ صوبائی حکومت کا قائد حذب اختلاف کہہ رہا ہے کہ ہمیں پتہ ہی نہیں ہے کہ ہو کیا رہا ہے ۔آج تک جے آئی ٹی کبھی ڈی ایس پی نے اس کی سربراہی کی ہے ؟ یہ بھی تو سوچنے والی بات ہے ۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ جے آئی ٹی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کنٹرول میں ہے۔ رینجرز سندھ حکومت سے خوش نہیں ہے اور انھیں وہاں اس قسم کی سہو لیا ت مہیا نہیں کی جا رہیں جس قسم کی وہ چاہتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رینجرز نے وہاں بہت اچھا کام کیا ہے ۔ سندھ میں رینجرز کی رٹ ہے سندھ حکومت کی نہیں۔مجھے یہ پتہ تھا کہ یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کل کو وسیم اختر کی جانب سے کوئی دستخط شدہ اعترافی بیان سامنے آ جائے کیوں کہ وہ کوئی عام کارکن نہیں اور وہ اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں اس لئے یہ جے آئی ٹی سامنے آ گئی ہے اور کی قانونی حیثیت کیا ہے ہم اب تک نہیں جانتے۔ 12 مئی کے کیس کے حوالے سے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ سندھ اور اسلام آبادکی دونوں حکمران جماعتیں کہہ رہ ہیں کہ تعجب ہے، کسی بھی سیاسی جماعت کا کوئی بھی ہو اگر کسی کے خلاف ثبوت ہے تو اس کی خلاف کاروائی کی جانی چاہیئے۔12 مئی کو مشرف کی جانب سے پیغام گیا ہو گا اور الطاف بھائی نے ہدایات دے دی ہوں گی ۔کسی کے ذہن میں کوئی شک نہیں کہ اس کی ذمہ دار ایم کیو ایم ہے ۔ کارگل جنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ حقیقت ہم نے بھی چھپائی ہے اور ہندوستان نے بھی ،ہم کہتے ہیں کہ ہم جیتے تھے اور اس وقت کی سویلین حکومت ہم پر دباؤ ڈال کر ہمیں پیچھے ہٹنے کا حکم نہ دیتی تو ہم نے کارگل لے رکھا تھا ۔ہندوستان کا موقف یہ ہے کہ ہم نے کارگل کے خلاف ایک زبردست مہم چلائی ، بھاری اسلحے اور ایئرفورس کو استعمال کیا اور ہم نے ان کو وہاں سے پسپا کر دیا ۔پاکستان کی اس وقت کی حکومت کہتی ہے کہ کارگل آپریشن ہم سے پوچھے بغیر ہوا تھا اور اس سے متعلق میں آگاہ نہیں کیا گیا تھا ہمیں محدو معلامت دے کر ایک بین الاقوامی لڑائی میں ڈال دیا گیا اور ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا کہ ہم اس سے پیچھے ہٹ جائیں۔حقیقت یہ ہے کہ سویلین حکومت صحیح کہتی ہے کہ انھیں محدود معلومات فراہم کی گئیں پرویز مشرف اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے وہ نہیں چاہتے تھے کہ نواز شریف اور واچپائی کا جو سمجھوتا ہونے جا رہا تھا وہ ہو ، اس کو سبوتاژکرنے کی یہ کوشش تھی۔ بھارت نے پوری کوشش کی ، بھاری اسلحہ اور جہاز لے آئے لیکن بات نہیں بن رہی تھی کیوں کہ پاکستانی مورچوں میں تھے ۔بھارتی کہتے ہیں کہ وہ تیار نہیں تھے اور اس میں وقت لگنا تھا ۔ اس حوالے سے نجنم سیٹھی کا کہنا تھا کہ حال ہی میں میں بھارت مین تھا اور میری ایک سابقہ فوجی افسر سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے مجھے یہ بتایا کہ ہمارا مسئلہ یہ تھا کہ ہماری ایئر فورس کو کاگل سمیت پاکستان کی حدود میں کاروائی کے لئے تیار کیا گیا تھا کیوں کہ ہمیں لگا کہ اگر پاکستان پر دباؤ نہ ڈالا گیا تو یہ کارگل سے اسے نکالنا مشکل ہو جائے گا لیکن اسے روک دیا گیا جس کی سیاسی اور فوجی وجہ تھی ۔ ایئرفورس نے بتا دیا تھا ملٹری ہائی کمانڈ کو کہ ہمارے کافی لوگ مارے جائیں گے جس کی وجہ پاکستان کے ایف سولہ طیارے ہیں اور اگر پاکستان میں فضائی حملہ کیا گیا تو باقائدہ جنگ چھڑ جائے گی اس لئے اس کو روک لیا جائے۔ سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے پیسوں کے حوالے سے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ایک اجلاس ہوا تھا جس میں کچھ شرائط کے عوض سوئس حکام مختلف حکومتوں کو معلومات دینے کو تیار ہیں۔سب سے پہلی بات یہ کہ وہ چار شرائط کیا تھیں ان کا ذکرسامنے نہیں آیا پھر ان کا کہنا ہے کہ وہ معلومات دینے کو تیار ہیں یہ نہیں کہا کہ وہ پیسے دینے کو تیار ہیں۔سوال یہ ہے کہ معلومات کونسی؟اس کے لئے پہلے آپ اپلائی کریں گے اور چار شرائط پوری کریں گے ۔اس کے لئے نیب نہیں حکومت پاکستان لکھے گی ۔
تازہ ترین