• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آزادی صحافت پر حملہ، جیو نیوز کراچی میں ایک بار پھر آخری نمبروں پر ڈال دیاگیا

کراچی(جنگ نیوز)آزادی صحافت پر حملہ کرتے ہوئے جیو نیوز کو جمعرات کی شب کراچی میں ایک بار پھر آخری نمبروں پر ڈال کر نہ صرف عوام کی پہنچ سے دور کر دیا گیا بلکہ اکثر علاقوں میں لوگوں کی اس تک رسائی ناممکن بنا دی گئی تاکہ وہ اسے دیکھ نہ سکیں جو چینل کو بند کرنے کے مترادف ہے.یہ بات جیو نیوز کے ترجمان نے بتائی. ترجمان کے مطابق اپریل 2014میں جب جیو نیوز کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا اور طویل عر صے کے بعد اس کی عوام تک رسائی ممکن ہوئی تب لوگوں کو یہ جاننے میں بہت وقت لگ گیا کہ جیو نیوز اور جیو کے تمام چینلز کن نمبروں پر دیکھے جا سکتے ہیں. ترجمان کے مطابق بحالی کے بعد بھی ہماری ڈسٹری بیوشن اور ریٹنگ کے معاملے میں مسلسل رکاوٹیں ڈالی جاتی رہیں جس کی وجہ سے اگرچہ ہم اپریل 2014 سے پہلے والی ریٹنگ اب تک بحال نہیں کراسکے، جو اس وقت کے تمام چینلز کی مجموعی ریٹنگ سے بھی زیادہ تھی لیکن عوام کے تعاون اور اللہ کی مہربانی سے ہم ایک بار پھر سب سے زیادہ دیکھے جانے والے نمبر ون چینل بن گئے، بندش کے دوران ہم پر نہ صرف غداری، ملک دشمنی جیسے روایتی بے بنیاد، لغو اور جھوٹے الزامات کی بھرمار کرکے نہ صرف ہماری ساکھ بلکہ کاروبار بند کرکے گروپ کو اربوں روپےکا مالی نقصان بھی پہنچایا گیا جس کے اثرات اب بھی ہیں بھرپور طور پر جاری ہیں، اس کے علاوہ جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں، ان تمام معاملات کے ازالے کے لئے ہمارے لاتعداد مقدمے پاکستانی عدالتوں میں زیر التوا اور روایتی رفتار سے چل رہے ہیں اسی وجہ سے ہم نے مجبورا لندن میں بھی مقدمہ دائر کیا جو انتہائی تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے بلکہ اس کا فیصلہ سال کے آخر تک متوقع ہے ترجمان نے بتایا کہ اتنے بھاری نقصان کے باوجود ادارے نے نہ صرف کسی کارکن کو بےروزگار نہیں کیا بلکہ اپنے وسائل سے بڑھ کر بنکوں اور دوستوں سے قرض لے کر کام چلاتا رہا، جو اب ہمارے لئے نا ممکن ہو گیا ہے، ترجمان نے کہا کہ اپریل2014 میں ہمارے چینلز بند کرکے پیمرا سے آنا فانا 2 کروڑ روپے جرمانا کرانے کے باوجود لمبا عرصے بند رکھا گیا اگرچہ پیمرا نے سرکاری طور پرجیو کو صرف ایک ماہ کے لئے بند کیا تھا، ترجمان نے واضح کیا کہ اگر آزادی صحافت پر لگائی جانے والی یہ پابندی فوری ختم نہ کی گئی تو ادارہ نہ صرف پوری قوت سے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائے گا بلکہ اس معاملے کو پوری شدت سے پاکستانی اور بین الاقوامی فورمز پر بھی اٹھایا جائے گا ہم ان تمام حالات اور واقعات کو  بے نقاب کرنے پر مجبور ہوں گے جن کا ہمیں حالیہ مہینوں، ہفتوں اور دنوں میں سامنا کرنا پڑا ہے، ہم سے جو مطالبات کئے جارہے ہیں اور جو شرائط عائد کی جارہی ہیں اور جس کی وجہ سے بہت سے ایسے نام نہاد معززین اور ان کی وابستگیاں سامنے آجائیں گی، ترجمان نے مزید کہا کہ ہم صحافیوں کی فہرست بھی سامنے لائیں گے اور وہ مواد بھی پبلک کردیا جائے گا جس کو وہ لوگ قابل اعتراض قرار دیتے رہے ہیں اور جس پر انہیں شدید ترین اعتراضات ہیں، ترجمان نے واضح کیا کہ اگر آج شام تک یہ پابندی ختم نہ ہوئی تو سینئر صحافیوں کے ساتھ مل کر ایک پریس کانفرنس کی جائے گی، ترجمان نے بتایا کہ جو کچھ کراچی میں کیا گیا ہے وہ اسی کا تسلسل ہے جس کا ہمیں ایک طویل عرصے سے کچھ محفوظ اور حساس علاقوں میں سامنا کرنا پڑا ہے اور جہاں جیو نیوز عملی طور پر بند ہے اور پیمرا اپنے نئے چیئرمین کے باوجود بالکل بے بس ہے. ترجمان نے ایک بار پھر ادارے کے اس مطالبے کو دہرایا جو اپریل2014 کی بندش اور جھوٹے الزامات کے موقع پر کیا گیا تھا چنانچہ وزیر اعظم اور چیف جسٹس ان سارے معاملات کی چھان بین کے لئے ایک آزاد اور خود مختار کمیشن بنائیں، ترجمان نے کہا کہ وہ وزیراعظم نواز شریف کو ان تمام حالات کا ذمہ دار اس لئے سمجھتے ہیں کیوں کہ وہ اس ملک کے چیف ایگزیکٹو اور تمام ملکی اداروں کے سربراہ ہیں ان کا فرض بنتا ہے کہ نہ صرف ہمیں انصاف دیں بلکہ اپنی ذمہ داریاں آئین اور قانون کے مطابق انجام دیں کیونکہ اپنے اختیارات اور دوسروں کے حقوق کسی اور کے حوالے کرنے سے انہیں اس دنیا میں ہی نہیں اللہ تعالی کے ہاں بھی جوابدہ ہونا پڑے گا- جب تک آپ لوگوں کو ان کے حقوق دلوانے میں کامیاب نہیں ہونگے اپنی حکومت اور جمہوریت کیسے بچاسکیں گے ، ترجمان نے صحافیوں وکلا اور بالخصوص عوام سے اپیل کی کہ جیو کی بندش کے خلاف ہمارا ساتھ دیں کیونکہ ہم ہر حال میں آپ کو باخبر رکھنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں ہمیں دبائو پابندیوں اور مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تازہ ترین