• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گزشتہ روز دبئی اور گڑھی خدا بخش میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کو اس وقت متعدد چیلنج درپیش ہیں جن سے نمٹنے کے لیے پالیسی تشکیل دے دی گئی ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ میں کرپشن دوسرے صوبوں سے کم ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ گڑے مردے تو نہیں اکھاڑیں گے مگرکرپشن کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں گی۔وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ سندھ میں رینجرز اختیارات کے معاملے میں خاصی پیش رفت ہوچکی ہے اور جلد ہی اسے حتمی شکل دے دی جائے گی۔ تاہم انہوں نے بالکل درست طور پر اس رائے کا اظہار کیا کہ امن وامان کے قیام اور جرائم کی روک تھام کے لیے رینجرز کا مستقل طور پر تعینات رکھا جانا مسئلے کا حل نہیں ، یہ کام فی الحقیقت سول پولیس کا ہے اور موجودہ صورت حال اس وجہ سے رونما ہوئی ہے کیونکہ سندھ میں طویل مدت سے پولیس کو مضبوط کرنے کے لیے مؤثر کوششیں نہیں کی گئیں جبکہ ان کی حکومت اس مقصد کے لیے سنجیدہ اقدامات عمل میں لائے گی ۔ انہوں نے اس حقیقت کی نشان دہی بھی کی کہ آپریشن ضرب عضب کے نتائج بھی اسی صورت میں پائیدار ہوسکتے ہیں جب پولیس کی کارکردگی بہتر بنائی جائے۔ نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک میں لوگ سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ سے کئی وجوہ سے اچھی امیدیں رکھتے ہیں ۔ وہ تعلیم، صحت، عمر اور صلاحیتوں کے اعتبار سے بہترکارکردگی کا ثبوت دینے کے پوری طرح اہل ہیں۔ بلاشبہ تمام معاملات کی خرابی کی جڑ کرپشن ہے ، رشوت‘ سفارش‘ اقربا پروری سب کرپشن ہی کی مختلف شکلیں ہیں۔وزیر اعلیٰ کے پاس مشکل سے پونے دو سال ہیں۔ اس مدت میں کرپشن کے گڑے مردے اکھاڑنا ان کے لیے یقیناًممکن نہیں لیکن وہ کم از کم اب کرپشن کو محض زبانی نہیں بلکہ عملاً ناقابل معافی قرار دے کر، تمام معاملات میں شفافیت کا اہتمام کرکے اور تقرریوں و ترقیوں کا واحد معیار اہلیت اور دیانت کو ٹھہرا کر اپنے دور میں اس لعنت کے جاری رہنے کوناممکن ضرور بناسکتے اور اس طرح ہر شعبے میں بہتری لاسکتے ہیں۔

.
تازہ ترین