• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ: وفاقی سیکرٹری خزنہ اور سیکرٹری پلاننگ اینڈریفارم کوشوکاز نوٹس

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ کے جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں قائم لارجر بینچ نے منچھر جھیل کو آلودہ پانی سے بچانے کے منصوبےکے لیے فنڈز جاری نہ کرنے پر وفاقی سیکرٹری خزانہ اورسیکرٹری پلاننگ اینڈ ریفارم کو منگل تک کے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کر لیا ہےاور اپنی آبزوریشن میں کہا ہے کہ اگر عدالت متعلقہ سیکرٹریز کےجواب سے مطمئن نہ ہوئی توان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔ پروجیکٹ مکمل نہ کر نا دراصل آمد نی کا ذریعہ بن گیا ہے، افسران مہنگی مہنگی گاڑیوں میں گھوم رہے ہیں کنٹریکٹر افسران کام کرتے نہیں ہیں عوام کے پیسے سے عیش عشرت کرتے ہیں کیوں نہ معاملات نیب کے حوالے کر دئیے جائیں، پھر سب ٹھیک ہوجائے گا افسوس کی بات ہے کہ لوگوں کو پینے کی پانی کی فراہمی کایقینی بنانے کے لیے لگائے جانے والے آراؤ پلانٹ سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے ہیں جو کچھ ہورہا ہے سب غلط ہے افسران عدالت میں پیش ہو کر گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس پر ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا  عدالت نے سیکرٹری آبپاشی کو وارننگ دی ہے کہ وہ خود جا کر معاملات کا جائزہ لیں اور رپورٹ اگلے ہفتے پیش کریں ۔ جمعرات کو جسٹس امیر ہانی مسلم ، جسٹس مشیر عالم اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل لارجر بینچ نے درخواست کی سماعت کراچی رجسٹری میں کی، سماعت کے موقع پر چیف سیکرٹری سندھ اور سیکرٹری آبپاشی پیش ہوئے جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ زہریلاہ پانی جھیل میں شامل ہو رہا ہے سیکرٹری آبپاشی نے جواب دیا کہ یہ بلوچستان سے پانی آتا ہے جو کہ سندھ بلوچستان باڈر پر واقع نہر کی طرف موڑ دیا گیا ہے اب منچھر جھیل میں نہیں آتا ہے لوگ کھیتوں کو آباد کر رہے ہیں ،جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آر بی او ڈی منصوبہ نہ ہوتا تو بدین نے ڈوب جانا تھا آپ لوگوں نے زہریلا پانی کو روکنے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کیے ہیں تمام پیسے ضائع گئے کیونکہ کام مکمل نہیں ہوا ہے اسی وجہ سے آر بی او ڈی کے ساتھ واقع لوگوں کی زمینیں بنجر ہو گئی ہیں کوٹٹری اور جامشورو میں بڑوں کی زمینوں کو ہاتھ نہیں لگایا اس کے برابر سے نالہ نکال دیا ہے جب پروجیکٹ مکمل نہیں ہوتے توادارہ بند کر دیں سیکرٹری نے جواب دیا کہ منصوبہ دسمبر 2016 میں مکمل ہونا ہے جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کنٹریکٹر پیسے لے کر دوسری طرف لگا دیتے ہیں کنٹریکٹر افسران کام نہیں کرتے عوام کے پیسے سے عیش و عشرت کرتے ہیں کس طرح پیسہ خرچ ہوا ہے کس طرح زمینیں حاصل کی گئیں ہیں سب جانتے ہیں جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ نے کیااقدامات کیے ہیں افسران رپورٹ کر رہے ہیں سیکرٹری نے جواب دیا کہ جی نہیں جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ چیف سیکریٹری کو علم ہے سیکرٹری نے جواب دیا کہ نہیں جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے انہیں کیوں نہیں معلوم آپ کب سے کام کر رہے ہیں سیکرٹری نے جواب دیا کہ 2 سال سے کام کر رہا ہوں جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ کے اپنے ہاتھ صاف ہوں گے تو آگے دیکھیں گئے اب تک کتنے پیسے جاری کر چکے ہیں سیکرٹری نے جواب دیا کہ لاکھوں روپے جاری کرچکا ہوں جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ پیسے جاری ہونے کے باوجود منصوبہ نامکمل ہے ابھی گھر کی بنیاد ڈلی نہیں چھت کے پیسے پہلے ہی دے دئیے ہیں اس موقع پر علاقہ مکینوں نے عدالت کو بتایا کہ منچھر جھیل میں زہریلاہ پانی داخل ہو رہا ہے لوگوں کا روزگار ختم ہو گیا ہے کوئی کام نہیں کیا گیا منچھر جھیل کے مکینوں کے لیے لگائے جانے والے آر او پلانٹ دور دراز کے گاوں میں لگائے گئے ہیں جو کہ سیاسی بنیادوں پر ہیں لوگ پینے کے پانی سے محروم ہیں جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ افسران نے بتایا ہے کہ جھیل میں دانہ ڈالا ہے جسسے مچھلیاں پیدا ہو گئیں سیکرٹری نے جواب دیا کہ گندا زہریلا پانی بلوچستان سے آتا ہے جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ایک صوبے سے گندا پانی دوسرے صوبے کو کیسے منتقل ہو رہا ہے عدالت نے چیف سیکرٹری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ معاملات نیب کو بھیج دیتے ہیں سب ٹھیک ہو جائے گا سیکرٹری نے جواب دیا کہ سر مجھے وقت دیں میں خود موقع پر جا کر معاملات دیکھتا ہوں اور موثر جواب داخل کروں گا جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ابھی تو عدالت میں کھڑے ہو کر سب ٹھیک کی باتیں کر رہے تھے گمراہ کرنے کی کو شش کر رہے تھے کاروائی ہو گی کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا ۔
تازہ ترین