• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ارباب اختیار کا دعویٰ ہے کہ ملک میں اقتصادی شعبے میں ترقی اور معاشی صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے متعدد اہم اقدامات کئے گئے ہیں۔ صنعتی شعبے کو رواں دواں کرنے کے لئے ’’لوڈشیڈنگ فری‘‘ قرار دیا گیا ہے لیکن تازہ معاشی اشاریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کئی حوالوں سے منفی رجحانات میں اضافہ ہواہے۔ اسٹیٹ بنک کی رپورٹ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 136 فیصد بڑھ کر ایک اعشاریہ چارارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ جولائی تا ستمبر کے عرصے کے دوران برآمدات پانچ اعشاریہ ایک فیصدکم ہو کر 5.042 ارب ڈالر تک رہ گئی ہیں۔ یہ بات خاص طور پر باعث تشویش ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تجارتی خسارے سے زیادہ ہے جو ان اطلاعات کے درست ہونے کی نشاندہی کرتا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے آنے والی رقوم سمیت دیگر ذرائع میں بھی منفی رجحان پایا جاتا ہے جبکہ کچھ عرصہ پہلے تک بیرون ملک سے ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا تھا۔ اسٹیٹ بنک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت مالی ذخائر کو بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہے۔ اس نے ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈز بھی جاری کئے ہیں۔ لیکن اس کے لئے جن قومی وسائل کو استعمال میں لایا جارہا ہے اس پر مختلف حلقوں کی جانب سے سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ برآمدات میں اضافہ کے لئے صنعتی شعبے کو ’’لوڈشیڈنگ فری‘‘ قرار دینے کا جو اقدام کیا گیا ہے وہ صنعتی پیداوار اور برآمدات میں اضافے کے لئے ضروری تھا تاکہ توازن تجارت کو بہتر بنایا جاسکے ۔اسٹیٹ بنک کی رپورٹ حکومت کو اس بات کی ترغیب دیتی ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کیلئے فوری اور ضروری اقدامات کئے جائیں ۔ بازارِ حصص میں اضافہ بہرحال حوصلہ افزا ہے جس میں مسلسل استحکام آ رہا ہے۔ کوشش کی جانی چاہئے کہ دیگر شعبوں میں بھی خامیوں پر قابو پاکر معاشی ترقی کے رجحان کو پائیدار اور مستقل بنایا جائے۔

.
تازہ ترین