• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رشوت العباد بن سکتا تھا لیکن میں نے عوام کی خدمت کی،مصطفیٰ کمال

کراچی ( اسٹاف رپورٹر)پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ کراچی والے 30 برس سے ڈرامے دیکھ رہے ہیں تاہم ہم نے جو تبدیلی کا نعرہ لگایا ہے یہ تبدیلی اس وقت سامنے آسکتی ہے ،جب عوام آئندہ انتخابات میں پی ایس پی کے امیدواروں کو ووٹ کی طاقت سے منتخب کرائیں گے۔میں بھی نظامت کے دور میں رشوت لے کر رشوت العباد بن سکتا تھا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا بلکہ عوام کی خدمت کی۔ میں پیسے کمانے یا جائیدادیں بنا نے نہیں آیا ہوں۔ہم جو کر رہے ہیں وہ جہاد ہے۔کراچی والوں نے ایم این ا ے ،ایم پی اے سینیٹرز اور گورنر دیالیکن بدلے میں لاشیں ملیںاور آج پھر حقوق کی باتیں کی جارہی ہیں۔ملک میں بڑے بڑے جرائم پیشہ آزاد گھوم رہے ہیں جبکہ غریب کو انصاف نہیں ملتا ہے۔ ہم نے جو کچھ کہا وہ آج سچ ثابت ہو رہا ہے۔ وہ رضا ہارون و دیگر رہنمائوں کے ہمراہ اتوار کو بلدیہ ٹاؤن میں پارٹی دفتر کے افتتاح اور پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ کراچی 70 فیصد ریونیو دیتا ہے لیکن اسے پانی میسر نہیں ہے۔ 45 فیصد بچوں کی خوراک نہ ہونے کی وجہ سے نشوونما صحیح نہیں ہو رہی ہے۔ اسپتالوں میں ڈاکٹر زہیںنہ ادویات۔  میں نے جو بولا تھا سب سچ ثابت ہوا۔ تمہاری نسلوں کو بچانا ہے۔30 سال سے بہت ڈرامہ دیکھ لیا ہے۔کراچی کے عوام نے جن لوگوں کو ووٹ دئیے انہیں صرف لاشیں ،لاپتہ اور گرفتار افراد چاہئیں۔ اگر اپنی نسلیں بچانی ہیں تو ان لوگوں کا ساتھ چھوڑنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ  250کے ایم سی کے ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔ ان ملازمین کا تعین نہیں ہوا کہ یہ کے ایم سی کے ملازم ہیں یا کے ڈی اے کے، ان لوگوں کے گھروں میں فاقے ہو رہے ہیں۔مصطفی کمال نے کہا کہ الطاف حسین کا گورنر 14 سال سے رشوت لے رہا ہے۔ وہ50 ہزار روپے لے کر ڈگری بنارہے ہیں۔ہم لڑائی نہیں کرینگے۔ ہماری مارنے مرنے کی پالیسی نہیں ہے۔ اپنے حقوق کیلئے پرامن احتجاج کرینگے۔ہم اپنے حقوق چھین لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے چوروں کو پکڑا نہیں جاتا چھوٹی چوری کرنیوالا پکڑا جاتا ہے۔غریب آدمی عدالتوں کے چکر لگاتا لگاتا مر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر نے بیس ہزار لوگوں کی قربانی دیدی لیکن عوام کو بنیادی سہولتیں آج بھی میسر نہیں ہیں۔ ہم نے جو بات کی تھی آج اللہ نے ان سب پر سے پردے ہٹا دئیے۔ہمارے ہاتھوں میں نہ کل اسلحہ تھا نہ آج ہے اور نہ آئندہ ہوگا۔عوام کو فیصلہ کرنا ہے تیس برس بعد کیا اب بھی اپنی نسل تباہ کرنا چاہتے ہو؟جھوٹ بول کر عوام کی حمایت نہیں چاہئے۔
تازہ ترین