• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کراچی الیکٹرک کی ملکیت میں چوتھی بار تبدیلی کی خبر پر ملک کے اقتصادی مرکز میں بالعموم اطمینان کا اظہار کیا جارہا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ اس باراس ادارے کے انتظامات چین کی شنگھائی الیکٹرک پاور سنبھالنے جارہی ہے جو چینی حکومت کا ذیلی ادارہ ہے۔ لہٰذا کراچی کے شہری توقع رکھتے ہیں کہ نئی انتظامیہ بجلی کی تیاری اور ترسیل کے نظام کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق بنانے میں کامیاب ہوگی ۔کے الیکٹرک کے سرپرست متحدہ عرب امارات کے ابراج گروپ کی جانب سے گزشتہ روز کیے جانے والے اعلان کے مطابق کے الیکٹرک کے دوتہائی حصص ایک ارب 77کروڑ ڈالر کے عوض شنگھائی الیکٹرک پاور کو فروخت کیے جانے کا معاہدہ حتمی مرحلے میںہے۔کے الیکٹرک کے سالانہ جنرل باڈی اجلاس کا انعقاد نومبر کے اواخر میں متوقع ہے جس میں شیئرہولڈرز سے کمپنی کی فروخت کی باضابطہ منظوری لی جائے گی اور متوقع طور پر دسمبر سے نئی انتظامیہ کراچی میں بجلی کی پیداوار اور تقسیم کا نظام سنبھال لے گی۔حقیقت یہ ہے کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کی نجکاری کو ایک عشرے سے زیادہ کی مدت گزرجانے کے باوجود اس عمل سے جن مثبت نتائج کی امیدیں تھیں وہ اب تک پوری نہیں ہوئی ہیں۔شہر کے بیشتر حصوں میں لوڈ شیڈنگ اور کنڈوں کے ذریعے بجلی کی چوری کا اب تک جاری رہنا نیز زائد بلنگ کی شکایات،ترسیل کے نظام کی بوسیدگی،ملک بھر میں بجلی کے نرخوں میں کمی کے باوجود کراچی میںبجلی کی قیمتوں میں اضافہ،وفاقی حکومت کے دعوے کے مطابق کے الیکٹرک پر مختلف وفاقی اداروں کے 130ارب روپے سے زیادہ کے واجبات کی عدم ادائیگی اور ایسی ہی دیگر شکایات کی بناء پربہت سے لوگ کے ای ایس سی کی نجکاری کو ایک غلط فیصلہ قرار دیتے رہے ہیں۔امید ہے کہ شنگھائی الیکٹرک پاور بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام کو کم سے کم وقت میں درست ، لوڈ شیڈنگ مکمل طور پر بند نیز لائن لاسز اور بجلی کی چوری مکمل طور پر ختم کرکے بجلی کی ارزاں نرخوں پر فراہمی کا بھی اہتمام کرے گی اور یہ تجربہ کراچی کے شہریوں کیلئے مکمل طور پر خوشگوار ثابت ہوگا۔


.
تازہ ترین