• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز کراچی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر کراچی کے تاجروں اور صنعت کاروں نے ان سے تفصیلی ملاقات کی۔ آرمی چیف کو کراچی کے حالات کے بارے میں کور اور رینجرز ہیڈ کوارٹر میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں کے تعاون اور آپریشن کے نتیجے میں کراچی میں بڑی حد تک امن قائم ہوا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دیرپا امن کے لئے کوششیں جاری رکھی جائیں اور اس سلسلے میں سندھ پولیس اور سول انتظامیہ کو مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔ تاجروں نے آرمی چیف کو بتایا کہ سندھ حکومت اپنی ذمہ داری ٹھیک طریقے سے نہیں نبھا رہی۔ کراچی کو گندا ترین شہر بنا دیا گیا ہے۔ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد آرمی چیف کا یہ دوسرا دورہ کراچی تھا۔ ان کے دورے کا فوکس اس نقطے پر رہا کہ کراچی میں قیام امن کے لئے کوششیں پہلے کی طرح نہ صرف جاری رہیں بلکہ ان میں تیزی آئے۔ہر سطح پر یہ اعتراف کیا جاتا ہے کراچی کے حالات میں بڑی واضح تبدیلی آئی ہے۔ اب پہلے کی طرح بھتہ کی پرچیاں تقسیم نہیں ہوتیں، لوگوں کو ناحق سڑکوں پر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ نہیں بنایا جاتا اور معصوم لوگوں کو تاوان کے لئے اغوا نہیں کیا جاتا۔ تاہم دو کروڑ کے اس شہر کے بے پناہ مسائل ہیں جن کو حل کرنے کی بنیادی ذمہ داری صوبائی حکومت اور کراچی کارپوریشن پر عائد ہوتی ہے۔ اس وقت عروس البلاد کراچی پاکستان کا سب سے گندا شہر بن چکا ہے۔ گزشتہ دو تین دہائیوں سے کراچی میں تجارتی و صنعتی سرگرمیاں ماند پڑ گئی تھیں اور شہر قائد مقتل کا منظر پیش کر رہا تھا۔ تاجر اور صنعت کار امن کی تلاش میں ملک کے دوسرے شہروں یا بیرون ملک پُر امن علاقوں کا رخ کر رہے تھے۔ اب تیزی سے پرانا کراچی لوٹ رہا ہے۔ کراچی کے بزنس مین یقیناً خوش ہیں تاہم ساتھ ساتھ تشویش میں بھی مبتلا ہیں کہ اگر دہشت گردی کے خلاف آہنی ہاتھ کی شدت میں ذرا سی بھی کمی آئی تو دہشت گرد اور بھتہ خور پھر سماج دشمن کارروائیوں کو تیز کر دیں گے۔ کراچی میں ابھی تک اسٹریٹ کرائمز کا مکمل طور پر قلع قمع نہیں ہوا۔ جب تک اسٹریٹ کرائمز اپنے انجام کو نہیں پہنچتے اس وقت تک شہریوں کا ڈر خوف برقرار رہے گا۔ آرمی چیف نے تاجروں کو امن اور تحفظ کی یقین دہانی کروانے کے ساتھ ساتھ ایک اور بڑی پتے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور رینجرز تمام حکومتی اداروں بالخصوص سندھ پولیس اور سول انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھیں گے۔ صوبائی حکومت اور سندھ کے عوامی نمائندوں کو اس حقیقت کا مکمل ادراک ہونا چاہئے کہ کئی دہائیوں سے رینجرز شہر قائد کے امن و سکون کے لئے بھرپور جدوجہد کر رہے ہیں تاہم شہر کے لا اینڈ آرڈر کی بنیادی ذمہ داری سول انتظامیہ، پولیس، لوکل باڈیز اور صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ صوبائی حکومت رینجرز کی مدت اختیارات کی ہر توسیع کے موقع پر لیت و لعل سے کام لیتی ہے مگر فوجی و عسکری انتظامات کی جگہ ایک مضبوط، مربوط اور موثر سول ڈھانچے کے قیام پر توجہ دینے اور اسے اپنی انتظامی ترجیح بنانے پر تیار نہیں ہوتی۔ دنیا کے کراچی جیسے بڑے بڑے شہروں میں لا اینڈ آرڈر، صحت و صفائی تعلیم اور روزگار جیسے مسائل کے حل میں شہری حکومتیں اور لوکل باڈیز بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ اسی شہر کراچی میں نعمت اللہ خان اور مصطفیٰ کمال جب میئر کراچی تھے تو شہر میں مثالی تعمیر و ترقی کا دور دورہ تھا۔ کراچی کے ان بے لوث میئرز کے زمانہ خدمت میں کراچی کے حالات میں بالعموم بہت بہتری آئی تھی۔ اسے بدقسمتی ہی کہا جائے گا کہ سندھ کی صوبائی حکومت خود خدمت عوام پر تیار نہیں اور موجودہ منتخب میئر وسیم اختر کو وہ فری ہینڈ دینے اور فنڈز ریلیز کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سندھ کی صوبائی حکومت پوری دل جمعی کے ساتھ سندھ کے حالات کی بالعموم اور کراچی کے حالات کی بالخصوص اصلاح کے لئے کام کرے اور کراچی کارپوریشن کو اس کے حصے کے اختیارات اور وسائل دینے میں کسی لیت و لعل اور بخل سے کام نہ لے۔

.
تازہ ترین