• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ترکی زبا ن کا مشہور محاورہ ہے ’’Akan sular durur‘‘ یعنی ’’بہتے پانی کا رک جانا‘‘ جس کے معنی ہیں بغیر کسی ہچکچاہت، اعتراض اورمخمصے کے محبت کا اعتراف کرنا۔ ترک باشندے، سیاستدان اور رائٹرز عام طور پر اس محاورے کو اگر کسی ملک اور اس کے باشندوں کے لئے استعمال کرتے ہیں تو وہ ملک بلا شبہ پاکستان اور پاکستانی باشندے ہی ہیں۔ دنیا میں ترکی واحد ملک ہے جہاں پرپاکستان اور پاکستانی باشندوں کو اتنی عزت اور احترام دیا جاتا ہے کہ وہ خود بھی اتنی عزت اور احترام دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں۔ ہم نے ترکوں کی گہری اور والہانہ محبت کا اظہار 2005ء کے زلزلے اور 2010ء کے شدید سیلاب کے موقع پر بھی دیکھا۔اس مصیبت کی گھڑی کے موقع پر سب سے پہلے ترکی کی امدادی ٹیموں نے متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر پاکستانیوں سےاپنی محبت اور چاہت کا بھر پور اظہار کیا تھا۔ اتنی محبت اور چاہت کو دیکھنے کے بعد راقم کو ہمیشہ ہی اس بات کا ملال رہا کہ دونوں ممالک کے درمیان عملی طور پر تعاون اور اشتراک نہ ہونے کے برابر ہےجبکہ دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرےکے ساتھ تعاون اور اشتراک کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ اسی کمی کو محسوس کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے عملی طور پر ترکی کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے یہ اقدام اس وقت اٹھایا جب وفاق میں پیپلزپارٹی کی حکومت موجود تھی اور پیپلزپارٹی کے صدر اور وزیراعظم اوپر تلے ترکی کے دورے کررہے تھے۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے اُس موقع پر صوبوں کو ملنے والی مزید خودمختاری سے استفادہ کرتے ہوئے پنجاب اور ترکی کے درمیان تعاون اور اشتراک کو عملی شکل دینے کی بنیاد رکھی۔ راقم وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیراعظم ایردوان کے درمیان ملاقات کے موقع پر وزیراعظم ایردوان کے ان الفاظ کو کبھی ذہن سے نہیں جھٹک سکا جو انہوں نے شہباز شریف کے بارے میں کہے تھے ’’میرا بھائی شہباز دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو جلد از جلد عملی شکل دینا چاہتا ہے۔ پاکستانی بھائیوں میں شہباز عملی اقدامات کرنے کے معاملے میں بڑے پھرتیلے ہیں اور مجھے یقین ہے وہ ضرور اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے‘‘ ترکی کے اس وقت کے وزیراعظم ایردوان نے کہا تھا کہ ’’پاکستان ہمارے لئے سب سے بڑھ کر ہے اور ہم پاکستان کے لئے وہ کچھ کرسکتے ہیں جو کوئی دوسرا ملک سوچ بھی نہیں سکتا‘‘۔ اس ملاقات کے دوران ہی دونوں رہنماؤں نےپاکستان میں لوڈ شیڈنگ کم کرنے کے بارے میں بات چیت کی اور وزیراعظم ایردوان نے فوری طور پر عملی اقدامات کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اسی عرصے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کیلئے مشترکہ چیمبر آف کامرس کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔ پاکستان کے سرمایہ کاری بورڈ ٹیکسٹائل آٹو موبائل اور مواصلات کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے میں پاک ترک تجارتی فورم نے ایک ساتھ کام کرنا شروع کردیا اور پاکستان، ترکی کے ساتھ تجارتی تعاون بڑھانے کیلئے مزید راہداریاں کھولی جانے لگیں۔اسی دوران ترک کمپنیوں کے تعاون سے لاہور میں میٹرو بس اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے پروجیکٹس مکمل ہوئے اور پاکستان کے دیگر شہروں کیلئے بھی اسی طرز کے منصوبے شروع کئے گئے۔ اسی طرح 2015ء میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دورہ ترکی کے دوران ترکی کے ہاؤسنگ کے ادارے ’’توکی‘‘ کے ساتھ طے پانے والے سمجھوتے کی رو سے حکومتِ پنجاب اور حکومتِ ترکی کے درمیان پنجاب میں ساڑھے چار ملین مکانات کی ضروریات کو پورا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس مقصد کے لئے گزشتہ سال حکومت پنجاب کے ہاؤ سنگ اربن ڈویلپمنٹ اور پبلک ہیلتھ کے وزیر تنویر اسلم ملک اور ان کے ہمراہی وفد نے ترکی کا دورہ بھی کیاتھا۔ پنجاب میں توانائی، بنیادی ڈھانچے، زراعت پر مشتمل انڈسٹری اور بلدیاتی خدمات کے شعبوں میں بھی ترکی کے تجربات سے استفادہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب ہی کی کوششوں سے اگست 2016ء میں حکومتِ پنجاب اور ترکی کی وزارتِ صحت کے درمیان MOU پر دستخط کیے گئے جس کے مطابق لاہور ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے حکام نے دو ہفتوں کی ٹریننگ کے لئے ترکی کا دورہ کیا جس کے بعد ترکی وزارتِ صحت کے حکام نے پنجاب کے ہیلتھ سسٹم کا جائزہ لینے کے لئے اس صوبے کا دورہ کیا۔ چھ نومبر 2016ء کو حکومتِ پنجاب کے سنیئر حکام نے دورہ ترکی میں ترکی کے ہیلتھ سسٹم کی اسٹڈی کی اور ترک حکام کے ساتھ مل کر تعاون و اشتراک کے شعبوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ڈرافٹ تیار کیا گیا جس پر ترکی کے صدر ایردوان نے اپنے 16 تا 17 نومبر 2016ء کے دورہ پاکستان کے موقع پر دستخط کیے۔ طے پانے والے سمجھوتے کی رو سے ترکی کی وزارتِ صحت اور پرائیویٹ سیکٹر کے نو اراکین پر مشتمل ایک وفد نے لاہور کا دورہ کیا۔ نو رکنی وفد کو چارمختلف گروپوں میں تقسیم کرتے ہوئے ان گروپوں میں حکومتِ پنجاب کی وزراتِ صحت کے اراکین کو بھی شامل کردیا گیا جن کے ساتھ مل کر مختلف شعبوں کا مل کر جائزہ لیا گیا اور تعاون کو عملی شکل دی گئی۔ طے پانے والے سمجھوتے کی رو سے ترکی کے ماہر ِصحت ڈاکٹر حسن چاعیل نے چیف منسٹر پنجاب کے ہیلتھ ٹرانسفرمیشن پروگرام میں کنسلٹنٹ کے طور پر اپنے فرائض ادا کرنا شروع کردئیےاور ان کی نگرانی میں طبی ماہرین کی ٹیم نے پنجاب میں صحت کے شعبے کو بہتر بنانے کے لئے اپنی تگ و دو کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ حکومتِ پنجاب اور ترکی کی وزارتِ صحت کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کی رو سے یکم جنوری سے 25 فروری 2017 تک پنجاب کی بیس نرسوں پر مشتمل گروپ ترکی میں اپنی ٹریننگ جاری رکھے ہوئے ہےجبکہ نرسوں کے دو مزید گروپ مارچ اور جون میں ترکی میں اپنی ٹریننگ مکمل کریں گے۔ اسی طرح پنجاب کی وزارتِ صحت کے 20 رکنی وفد نے ازمیر میں ٹریننگ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جبکہ ایک دیگر وفد دوسری ششماہی میں ٹریننگ کی غرض سے ازمیر آئے گا۔ ترکی اور حکومتِ پنجاب کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لئے پنجاب کے پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کے امور کے وزیر عمران نذیر کی قیادت میں چھ رکنی وفد نے دو تا آٹھ فروری 2017ء ترکی کا دورہ کیا۔ اس وفد نے مرسین اور ادانہ میں اسپتالوں کی افتتاحی تقریب میں بھی حصہ لیا اور ترکی کے وزیر صحت رجب آقداع سے تفصیلی بات چیت کرنے کےبعد ترکی کے صدر جو اس افتتاحی تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے سے بھی ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے بارے میں بات چیت کی۔



.
تازہ ترین